حضرت شیخ المشائخ، قطب ربانی، غوث صمدانی ، محبوب سبحانی، سیدنا عبد القادر جیلانی رضی اللہ تعالی عنہ وارضاہ نے تصوف و طریقت پر مشتمل کتاب” آداب السلوک والتواصل الی منازل الملوک“ میں فرمایا :
میں نے بیداری پر جو ہوشیاری کا موجب ہے نیند کو ترجیح دی اس نے نہایت ہی ناقص چیز کا انتخاب کیا۔ یوں سمجھیے کہ اس نے موت کا انتخاب کیا۔ اور تمام مصالح پر غفلت کو ترجیح دی۔ کیونکہ نیند موت کے مترادف ہے اس لیے اللہ تعالی سبحانہ نیند کے نقص سے پاک ہے۔ ملا ئکہ جو بارگاہ خداوندی کے حاضر باش ہیں وہ نیند سے پاک ہیں۔ اہل جنت جو بلند ترین مناصب ، پاک و نفیس اور بڑے رہنے والے مقام پر فائز ہوتے ہیں اس لیے انہیں بھی نیند سے پاک کر دیا گیا ہے۔ کیونکہ نیند نقص ہے۔ اور جنتی نقائص سے پاک و منزہ ہیں۔
ساری بھلائیاں بیداری میں ہیں۔ اور تمام شر نیند اور غفلت میں ہے۔ جس نے خواہش نفس کی تکمیل کی۔ زیادہ کھایا، زیادہ پیااور پڑا سو تار ہاوہ بہت نادم ہوا اور بھلائی اس کے ہاتھ سے چھن گئی۔ جس نے حرام سے تھوڑا سا کھالیاده اس شخص کی مانند ہے جس نے خواہش نفس کے زیر اثر بہت کھایا۔ کیونکہ حرام ایمان کیلئے حجاب ہے اور باطن کیلئے تاریکی ہے۔ مثلا شراب عقل کو تاریک کر دیتی ہے اور اسے ڈھانپ لیتی ہے۔ پس جب ایمان ظلمت میں چلا گیا تو نہ نماز رہی نہ عبادت اور نہ ہی اخلاص کا وجود باقی رہا۔
مگروہ جس نے زیادہ کھایا مگر اللہ تعالی کےحکم سے تو وہ تھوڑا کھانے والے کی طرح ہے اور چاہتا ہے کہ عبادت میں نشاط و قوت حاصل رہے۔ حلال نور على نور ہے۔ اور حرام ظلمت ہی ظلمت حرام میں خیر کا کوئی پہلو نہیں۔ علم الہی کے بغیر ہوائے نفسانی کے زیر اثر حلال کا زیادہ کھانا یا حرام کھا لینا نیند کا موجب بنتا ہے اور نیند میں کوئی بھلائی نہیں۔
آداب السلوک شیخ عبد القادر الجیلانی صفحہ 145 ،مکتبہ دارالسنابل دمشق شام