غیب کے اصلی ہونے اور شہود(مشاہدہ) کے ظلی ہونے کے بیان میں حقائق آ گاه مولانا محمد صدیق کی طرف صادر فرمایا ہے۔
اے محبت کے نشان والے۔ غیب شہود(مشاہدہ) کے مقابل ہے۔ جوظلیت کی آمیزش رکھتا ہے اورغیب اس آمیزش سے پاک ہے۔ اس لیے شہود(مشاہدہ) سے اکمل ہو گا لیکن جب حضرت سید البشر علیہ الصلوة والسلام شب معراج میں رؤیت سے مشرف ہوئے ہیں۔ جوظلال کے پردوں سے وراء الوراء ہے اورظلیت کی آمیزش سے پاک وصاف ہے تو پھرآنحضرت علیہ الصلوة والسلام کے حق میں غیب رؤیت سے اکمل کیوں ہو۔
کیونکر ظلیت کے رفع ہونے کے لیے غیب کی کیا ضرورت ہے۔ یہ دولت (یعنی شہود(مشاہدہ) ) وہ ہے جو حضرت سید الکونین ﷺ ہی کے ساتھ مخصوص ہے اور آنحضرت علیہ الصلوة والسلام کے کامل تابعداروں کو تبعیت اور وراثت کے طور پر اس مقام سے حصہ حاصل ہے۔ جس طرح رؤیت نہیں شہود(مشاہدہ) و مشاہدہ بھی نہیں اور اس مقام کی تعبیرغیب کے ساتھ کرنی بہتر ہے۔ اس مقام کی تفصیل کی نہیں جاسکتی۔ ہر ایک اپنی اپنی سمجھ و دریافت کے مطابق دریافت کرلے گا، لیکن وہ اس سے بھی وراء الوراء ہے اور سوائے اقل قلیل کے کسی کو اس مقام سے حصہ حاصل نہیں۔ والسلام۔
مکتوبات حضرت مجدد الف ثانی دفتر سوم صفحہ35 ناشر ادارہ مجددیہ کراچی