لشکر کے برکات میں کہ جہاں بے اختیار رہنا پڑتا ہے۔ بزرگ مخدوم زادوں کی طرف صادر فرمایا ہے:۔
فرزندان گرامی جمعیت کے ساتھ رہیں۔ لوگ ہر وقت ہماری محنتوں کو مدنظر رکھتے ہیں اور اس تنگی(نظربندی) سے خلاصی طلب کرتے ہیں اور نہیں جانتے کہ نامرادی اور بے اختیاری اور ناکامی میں کس قسم کاحسن و جمال ہے اور کونسی نعمت اس کے برابر ہے کہ اس شخص کو اپنے اختیار سے بے اختیار کر دیں اور اپنے اختیار کے موافق اس کو زندگانی بخشیں اور اس کے اپنے امور اختیاری کو بھی اس بے اختیاری کے تابع بنا کر اس کے دائرہ اختیار سے باہر نکال دیں اور کَالْمَيِّتِ بَيْنَ يَدِي الْغَسَّالِ ( جیسے کہ مردہ نہلانے والے کے ہاتھ میں ہوتا ہے ) بنادیں۔ قید کے دنوں میں جب اپنی ناکامی اور بے اختیاری کا مطالبہ کرتا تھا تو عجب حظ حاصل ہوتا تھا اور نہایت ہی ذوق پاتا تھا۔ ہاں فراغت و آرام(عیش وآرام) والے لوگ مصیبت والوں کے ذوق کو کیا معلوم کر سکتے ہیں اور ان کی بلا کے جمال کو کس طرح پاسکتے ہیں۔ بچوں کا حظ شیر ینی پر ہی منحصر ہے لیکن جس نے تلخی سے حظ حاصل کیا وہ شیرینی کو جو کے برابر بھی نہیں خریدتا۔
مرغ آتش خوارہ کے لذت شناسد دانه را جو مرغ آتش کھائے دانہ کب کھائے گا
وَالسَّلَامُ عَلَى مَنِ اتَّبَعَ الْهُدَى (سلام ہو اس شخص پر جس نے ہدایت اختیار کی )
مکتوبات حضرت مجدد الف ثانی دفتر سوم صفحہ242ناشر ادارہ مجددیہ کراچی