۔حضرت شیخ المشائخ، قطب ربانی، غوث صمدانی ، محبوب سبحانی، سیدنا عبد القادر جیلانی رضی اللہ تعالی عنہ وارضاہ نے تصوف و طریقت پر مشتمل کتاب” آداب السلوک والتواصل الی منازل الملوک“ میں فرمایا :
میں تمہیں وصیت کرتا ہوں کہ اغنیاء سے ملنا تو خود داری برتنا۔ فقراء کے ساتھ عاجزی اور انکساری سے پیش آنا۔تذلل واخلا ص اختیار کرنا یعنی اللہ تعالی کو ہمہ وقت حاضر و ناظر یقین کرنا۔ اسباب کے پیدا کرنے میں اللہ کو الزام نہ دینا۔ ہمیشہ اس کے حضور اپنی نا توانی اور محتاجی کا اظہار کرتے رہنا۔ باہمی محبت پر بھروسہ کرتے ہوئے اپنے دوست کے حق کو ضائع نہ کرنا۔
فقراء کی صحبت میں تواضع، حسن ادب اور سخاوت کا خاص خیال رکھنا۔ نفس کشی میں لگے رہنا یہاں تک کہ تجھے زندگی مل جائے الله تعالی کے قریب ترین وہ شخص ہے جو لوگوں میں سب سے زیادہ حسن خلق رکھتا ہے۔ بہترین اعمال غیر اللہ سے دل کو خالی کرنا اور خالق کی طرف عدم التفات ہے۔
تجھ پر حق اور صبر کی تلقین لازم ہے۔ اور دنیا میں دو چیزیں تیرے لیے کافی ہیں۔ ایک فقیر کی صحبت اور دوسرے اللہ کے کسی دوست بندے کی خد مت فقیر سے مراد وہ شخص ہے جو لوگوں سے کچھ نہ چاہتاہو۔ اپنے سے کمتر پر سختی اور دبدبہ کمزوری ہے۔ اپنے سے بلند مرتبہ پرد بدبہ فخر اور اپنے جیسے کسی شخص پر سوئے خلقی ہے۔
: فقر اور تصوف کا لب لباب جہد مسلسل ہے۔ اس میں کسی لہوولعب کی
گنجائش نہیں۔ اللہ تعالی ہمیں اور آپ کو توفیق عطا فرمائے۔
( مرید کی تربیت میں مشائخ تربیت کا خاص خیال رکھتے۔ حضرت شیخ عبدالحق محدث دہلوی فرماتے ہیں کہ ہمارے شیخ بیان کیا کرتے تھے کہ ایک ہندوستانی درویش مکہ مکرمہ میں ہمارےشیخ کی صحبت میں رہنے لگا۔ داڑھی نہ رکھنے کی وجہ سے دوسرے درویشوں نے اسے برا بھلا کہا۔
شیخ نے فرمایا ایسانہ کرو۔ تمہاری یہ باتیں اسے متوحش کر دیں گی اور وہ میری صحبت سے محروم ہو جائے گا۔ آپ نے اس سے بڑی محبت و رواداری کابرتاؤرکھااور ایک دن فرمایا کہ بیٹا! یہ کام برا ہے۔ میرے شیخ طلبہ کی تربیت میں اس بات کا خاص لحاظ فرماتے۔ ترک سنت کو برا سمجھتے مگر کسی طالب علم اور مرید پر سختی نہ فرماتے۔ ہمیشہ پند و نصائح سے سنت کی اہمیت کو اجاگر فرماتے اور ایسےدل نشین اور محبت بھرے انداز میں نصیحت کرتے کہ ترک سنت پر ندامت محسوس ہوتی ۔ ایک بار کچھ لوگوں نے سختی کر نے کا مشورہ دیا۔ تارک سنت کو دارالعلوم سے نکال دینے کا مشورہ دیا کہ یہ چیز دین کے طلبہ کو زیبا نہیں مگر آپ نے یہ مشورہ قبول نہ کیا کہ یہاں سے نکلنے کے بعد یہ فرائض بھی ترک کرنے لگیں گے۔ )
ضبط نفس مسرتوں کاذر یعہ ہے
حضرت شیخ عبد القادر جیلانی رضی اللہ تعالی عنہ وارضاه نے فرمایا : اے اللہ کریم کے دوست تجھ پر اللہ تعالی کی یاد لازم ہے کیونکہ یہ عبادت ہر بھلائی کو جامع ہے۔ اللہ کی رسی کو مضبوطی سے تھام لے کیونکہ یہ ہر نقصان سے بچنے کا ذریعہ ہے۔ اپنے آپ کو مصائب و آلام کیلئے تیار رکھ۔ تاکہ جب فیصلے کی گھڑی آئے اور کوئی ناخوشگوار واقعہ رونما ہو تو توسر تسلیم ورضا جھکا سکے۔ زندگی میں بارہا مصائب کا سامنا کرنا پڑتا ہے ایسے میں اللہ کے فیصلے پر راضی رہنا سود مند ثابت ہوتا ہے۔
جان لے کہ تجھ سے تیری حرکات و سکنات کے بارے پوچھا جائے گا۔
اب جو چیز بہتر ہے اسے اپنالے اور فضول و لایعنی امور سے اجتناب کر۔
تجھ پر اللہ تعالی، اس کے رسول اور حاکم کی اطاعت لازم ہے۔ فرمانروا کے تمام حقوق ادا کر اور اس سے اس کے فرائض کی ادائیگی کا مطالبہ نہ کر اور ہر حال میں اس کے لیے دعا گور ہے۔
مسلمانوں کے بارے حسن ظن رکھئیے۔ اور ان کے بارے اچھا سوچئیے۔ بھلائی کے ہر کام میں ان سے تعاون کیجئے۔ ایسی حالت میں تیری رات نہ گزرے کہ کسی کے بارے تیرے دل میں کدورت،بغض یابری سوچ ہو۔ جو تجھ پر ظلم کرے اس کیلئے تو دعا کر اور نظر ہمیشہ اپنے پرور دگار پر رکھ۔ | اکل حلال کی کو شش کر۔ عرفان الہی سے تہی دامن ہے تو اس بارے اہل علم سے پوچھو اور اللہ عزوجل سے حیاء کر۔
ہمنشینی خدا اختیار کر۔ دوسروں سے تعلق بھی اسی کی رضا کی خاطر ہو۔
ہر صبح صدقہ و خیرات کر۔ شام ہو تو اس دن رحلت پانے والے مسلمانوں کیلئے دعائے مغفرت کر۔ نماز مغرب پڑھ کر استخارہ کی دعا کر اور دس بار صبح و شام اللَّهُمَّ أَجِرْنَا مِنَ النَّارِ» کاور د کر۔
ان آیات کریمہ کا سورت کے اختتام تک درد ضروری ہے۔ أَعُوذُ بِاللَّهِ السَّمِيعِ الْعَلِيمِ مِنَ الشَّيْطَانِ الرَّجِيمِ “ هُوَ اللَّهُ الَّذِي لَا إِلَهَ إِلَّا هُوَ عَالِمُ الْغَيْبِ وَالشَّهَادَةِ هُوَ الرَّحْمَنُ الرَّحِيمُ هُوَ اللَّهُ الَّذِي لَا إِلَهَ إِلَّا هُوَ الْمَلِكُ الْقُدُّوسُ السَّلَامُ الْمُؤْمِنُ الْمُهَيْمِنُ الْعَزِيزُ الْجَبَّارُ الْمُتَكَبِّرُ سُبْحَانَ اللَّهِ عَمَّا يُشْرِكُونَ هُوَ اللَّهُ الْخَالِقُ الْبَارِئُ الْمُصَوِّرُ لَهُ الْأَسْمَاءُ الْحُسْنَى يُسَبِّحُ لَهُ مَا فِي السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضِ وَهُوَ الْعَزِيزُ الْحَكِيم اللہ توفیق دینے والا اور مدد فرمانے والا ہے۔ کیونکہ اللہ علی و عظیم کے علاوہ کسی کے پاس قوت و طاقت نہیں کہ انسان نیکی کر ے یا برائی سے بچے۔
آداب السلوک شیخ عبد القادر الجیلانی صفحہ 188 ،مکتبہ دارالسنابل دمشق شام