لوگوں کے مقامات اور اقسام

حضرت شیخ المشائخ، قطب ربانی، غوث صمدانی ، محبوب سبحانی، سیدنا عبد القادر جیلانی رضی اللہ تعالی عنہ وارضاہ نے تصوف و طریقت پر مشتمل کتاب” آداب السلوک والتواصل الی منازل الملوک“ میں فرمایا :

آدمی چار قسم کے ہوتے ہیں۔ 

ایک وہ آدمی جس کے پاس نہ زبان ہوتی ہے اور نہ دل۔ اس سے مراداللہ کا نافرمان مغرور ،غبی اور بے کار آدمی ہے۔ اللہ تعالی ایسے شخص سے کوئی سروکار نہیں رکھتا ۔ اس میں کوئی بھلائی اور خیر کا پہلو نہیں ہوتا۔ ایسے لوگ خس و خاشاک کی مانند ہیں جن کا کوئی وزن نہیں ہوتا۔ ہاں اگر اللہ تعالی ایسے لوگوں کو اپنی رحمت سے ڈھانپ لے۔ ان کے دلوں میں ایمان کا چراغ روشن کر دے اور ان کے جوارح کو اپنی اطاعت پر لگادے تو الگ بات ہے۔ 

خبر دارکہیں ان میں سے ہو جاؤ۔ ان کی پناہ نہ لے۔ ان کا اعتبار نہ کر اور نہ ان کی سنگت اختیار کر۔ اللہ تعالی کی نظر میں یہ مغضوب و معتوب ہیں انہیں عذاب دیا جائے گا۔ ایسے لوگوں کیلئے دوزخ کی آگ ہے۔ ہم ایسے لوگوں سے اللہ تعالی کی پناہ مانگتے ہیں۔ 

ہاں اگر تو عالم باللہ ہے۔ خیر کا معلم، دین کا ہادی قائد اور رہنما ہے تو پھر ان کے پاس ضرور جا۔ انہیں اطاعت خداوندی کی طرف بلا انہیں معصیت کے ہولناک انجام سے خبر دار کر تا کہ اللہ تعالی کے نزدیک تو مرد میدان لکھا جائے اور تجھے انبیاء ورسل جیسا ثواب عطا کیا جائے۔ رسول اللہ ﷺ نے حضرت امیر المومنین علی بن ابی طالب رضی اللہ تعالی عنہ سے فرمایا : – 

وَالله لَأَنْ يُهْدى بهُداكَ رجلٌ واحِدٌ خَيْرٌ لَكَ مِنْ حُمْرِ النَّعَمِ. 

یقینا تیری دعوت سے اللہ تعالی کا ایک شخص کو ہدایت دےدینا تیرے لیے ہر اس چیز سے بہتر ہے جس پر سورج طلوع ہوتا ہے“ 

دوسرا وہ آدمی ہے جس کے پاس زبان تو ہے لیکن دل نہیں۔ وہ حکمت بھری باتیں کر تا ہے لیکن عمل سے عاری ہے۔ لوگوں کو اللہ تعالی کی طرف بلاتا ہے لیکن خود اس ذات سے دور بھاگتا ہے۔ دوسروں کے عیبوں کی قباحت بیان کرتا ہے لیکن خودان قباحتوں کو اپنے دل میں ہمیشہ پروان چڑھاتا ہے۔ لوگوں کے سامنے پر ہیز گار بنتا ہے جس کے جسم پر انسانی لباس ہے۔ 

ایسے لوگوں سے نبی کریم ﷺ نے اپنی امت کو خبر دار کیا اور فرمایا ہے۔ 

إِنَّ أَخوفَ ما أَخافُ على أُمتى كُلُّ منافقٍ عليمُ اللسان اپنی امت کے بارے میں سب سے زیادہ جس چیز سے ڈرتاہوں وہ ہر منافق شخص ہے جو بات کرنا خوب جانتا ہے“ دوسری حدیث میں یوں ہے:

أخوفُ ما أخافُ على أمَّتى الأئمةُ المُضلُّون اپنی امت کے بارے سب سے زیادہ خوف مجھے برے علماء کا ہے“ 

ایسے لوگوں سے دور رہئے اور ان سے بھاگ جائے ورنہ اپنی لذت گفتار کے ذریعے تمہیں شکار کر لیں گے تو بھی ان کی نافرمانیوں کی آگ میں جلایا جائے گا۔ 

تیسرا آدمی وہ ہے جس کا دل تو ہے لیکن زبان نہیں۔ اس سے مراد وہ بنده مؤمن ہے جسے اللہ تعالی لوگوں سے مستور رکھتا ہے۔ اس کی پردہ پوشی فرماتا ہے۔ اور اسے اپنے عیبوں پر مطلع کر دیتا ہے۔ ایسے انسان کے دل کو اللہ تعالی منور فرما دیتا ہے۔ لوگوں کے ساتھ ملنے جلنے میں جو خرابیاں ہیں گفتگو میں جو برائیاں اور نقصان ہیں ان سے مطلع کردیتا ہے اور اسے یقین ہو جاتا ہے کہ بھلائی خاموشی اور گوشہ نشینی میں ہے۔ 

جیسا کہ نبی کریم ﷺکا ارشاد ہے : مَنْ صَمَتَ نَجَا

جو خوموش رہا نجات پا گیا اور کہا جاتا ہے کہ عبادت کے دس اجزاء ہیں۔ ان میں سے تین خاموشی میں پوشیدہ ہیں۔ 

یہ آدمی اللہ تعالی کا ولی ہے۔ وہ اللہ تعالی کی پردہ پوشی میں محفوظ ہے۔ اسے سلامتی کے ساتھ عقل اور فراست کا نور حاصل ہے۔ وہ خدائے رحمان کاہمنشین ہے اللہ کے اس پر بے شمار انعامات ہیں۔ وہ ایسا شخص ہے کہ ہر قسم کی بھلائی اس کے پاس موجود ہے۔ ایسے شخص کی سنگت اختیار کر۔ اس سے تعلقات قائم کر اس کی خدمات بجالا۔ اس کی ضروریات کو پوراکرنے کی سعادت حاصل کرنے کی کو شش کر۔ اور جن انعامات سے اللہ نے اسے نوازا ہے ان سے نفع اندوز ہو نیکی سعی کر۔ اگر تو اللہ کے اس بندے کی صحبت اختیار کرے گا اور ان کی خد مت بجا لائے گا تو اللہ تعالی تجھ سے محبت فرمائے گا اورتجھے اپنابنا لے گا۔تجھے اپنے محبوب اور نیک بندوں کی صف میں شامل فرمادے گا۔انشاء اللہ تعالی

چوتھا آدمی وہ ہے جس کے پاس دل بھی ہے اور زبان بھی اس سے مرادوہ آدمی ہے جسے فرشتوں میں عظیم انسان کے نام سے بلایا جاتا ہے۔ جیسا کہ حدیث شریف میں ہے۔ 

مَنْ عَلِمَ وَعَمِلَ وَعَلَّمَ؛ يُدْعَى فِي الْمَلَكُوتِ عَظِيمًا جس نے علم حاصل کیا۔ پھر اس پر عمل پیرا ہو اور دوسروں کو بھی تعلیم دی وہ ملکوت میں عظیم کے لقب سے بلایا جائے گا ۔

ایسا شخص در حقیقت اللہ تعالی اور اس کی قدرتوں کا عرفان رکھتا ہے۔ اللہ تعالی اس کے دل میں نادر و نایاب علوم ودیعت فرمادیتا ہے اور اسے ایسے اسرار پر مطلع کرتا ہے جو دوسروں سے مخفی ہوتے ہیں۔ اسے چن لیتا ہے۔ اپنا بنالیتا ہے۔ اپنا عشق دے دیتا ہے۔ اپنی طرف ہدایت کر دیتا ہے۔ اور اپنی حضوری میں ترقی دے دیتا ہے۔ اس کا سینہ ان اسرار و علوم کے لیے کھول دیتا ہے۔ اسے بزرگ، متقی ، حجت، مہدی ہادی شافع ومشفع صادق، مصدق اور اپنے رسولوں اور نبیوں کا خلیفہ اور جانشین بنادیتا ہے۔علیہم صلوتہ و تحیاتہ دبر كاتہ بنی آدم میں یہ بنده غایت و منزل کی حیثیت رکھتا ہے۔ اس سےبڑامر تبہ صرف نبوت کا ہے۔ 

اس بندہ خداکی صحبت اختیار کر کسی حالت میں اس کی مخالفت ، اس سے منافرت، دوری اور دشمنی نہ رکھ۔ اس کی نظر میں اپنی پذیرائی، اسے بات کا جواب دینے اور نصیحت کرنے کو ترک کر دے۔ سلامتی اسی میں ہے جو وہ بند خدا فرماتا ہے یاجواس کے پاس نصیحت ہے دوسرے لوگوں کے پاس جو کچھ ہے وہ ہلاکت اور گمراہی ہیں۔ اگر دیکھ سکتا ہے تو اپنے فائدے کے لیے دیکھ۔ اگر احتیاط کرنے والا ہے تو احتیاط کر اگر اپنی ذات پر شفت رکھتا ہے اور اپنی بھلائی چاہتا ہے تو میری بات مان۔ 

هدانا الله وإياك لما يحبه ويرضاه . ناو أخرى برحمته 

آداب السلوک شیخ عبد القادر الجیلانی صفحہ 112 ،مکتبہ دارالسنابل دمشق شام


ٹیگز

اپنا تبصرہ بھیجیں