مجاہدہ اور گوشہ نشینی اور طالبان حق کی تربیت کی ترغیب میں جناب میر محمد نعمان کی طرف صادر فرمایا ہے: ۔
اَلْحَمْدُ لِلّٰهِ وَسَلَامٌ عَلٰی عِبَادِہِ الَّذِیْنَ اصْطَفٰی (اللہ تعالیٰ کی حمد ہے اور اس کے برگزیدہ بندوں پر سلام ہو)ہر حال میں اللہ تعالیٰ کی حمد اور اس کا احسان ہے ان حدود کے فقراء کے احوال و اوضاع حمدکے لائق ہیں ۔ مدت گزری ہے کہ آپ نے اپنے احوال خیر مال کی اطلاع نہیں دی ۔ امید ہے کہ آپ نے اپنی حالت کو بدل لیا ہوگا اور سستی کو چھوڑ کر عمل کے در پے ہو گئے ہوں گے اور فراغت کو ترک کر کے مجاہدہ کی طرف توجہ کی ہوگی ۔ اب کاشتکاری کرنے اور بیج بونے کا وقت ہے صرف کھانے اور سورہنے کا موسم نہیں ۔ آدھی رات سونے کے لیے مقرر کریں اور آدھی رات طاعت و عبادت کے لیے اگر اس قدر ہمت نہ ہو سکے تو رات کا تیسرا حصہ جو نصف سے سدس یعنی چھٹے حصے تک ہے ہمیشہ جاگتے رہیں اور کوشش کریں کہ اس دولت کے دوام حصول میں فتور نہ پڑے۔ خلق کے ساتھ اس قدر اختلاط و انبساط رکھیں کہ ان کے حقوق ادا ہوسکیں۔ اَلضَّرُورَةَ تُقَدَّرُ بِقَدْرِهَا۔ (ضرورت بقدرضرورت ہونی چاہیئے)۔ قدر حاجت سے زیادہ خلق کے ساتھ انبساط رکھنا فضول ہے اور لایعنی میں داخل ہے۔ بسا اوقات بڑے بڑے ضرر اس پر مترتب ہوتے ہیں اور شریعت و طریقت کے ممنوعات امور میں داخل ہوتا ہے۔ وہ جو شیخ جومریدوں کے ساتھ حد سے زیادہ انبساط رکھتا ہے وہ مریدوں کو ارادت سے نکالتا اور ان کی طلب میں فتور ڈالتا ہے۔ نَعُوذُ بِاللَّهِ مِنْ ذَلِكَ ( اس سےاللہ کی پناہ)اس امر کی برائی کو بھی معلوم کریں اور طالبوں کے ساتھ اس قسم کا سلوک کریں جو ان کی الفت و انس کا سبب ہونہ کہ نفرت و بیگانگی کا موجب خلق سے تنہائی اور گوشہ نشینی بھی ضروری ہے کیونکہ حاجت سے زیادہ ان کے ساتھ آشنائی رکھنا زہر قاتل ہے۔ الله تعالیٰ کی توفیق سے آپ کو یہ بات بڑی آسانی سے میسر ہے۔ ارباب ابتلا یعنی بلا و امتحان میں پھنسے ہوئے جولوگ جو ہمیشہ اہل تفرقہ (انتشار و پراگندگی) کے ساتھ جمع رہتے ہیں اور اس بلا میں مبتلا ہیں وہ کیا کر سکتے ہیں ۔ آپ اس نعمت کی قدر جانیں اور اس کے موافق عمل کریں اور طالبوں کے حال سے بخوبی خبر دار ہیں اور ظاہر و باطن میں ان کی تربیت کی طرف متوجہ رہیں ۔ زیادہ کیا لکھا جائے۔
مکتوبات حضرت مجدد الف ثانی دفتر سوم صفحہ319ناشر ادارہ مجددیہ کراچی