حضرت شیخ المشائخ، قطب ربانی، غوث صمدانی ، محبوب سبحانی، سیدنا عبد القادر جیلانی رضی اللہ تعالی عنہ وارضاہ نے تصوف و طریقت پر مشتمل کتاب” آداب السلوک والتواصل الی منازل الملوک“ میں فرمایا :
نیکیوں پر اترانا، خود پسندی اور اعمال صالحہ پر صلے کا تقاضا کرنا کیونکر بہتر ہو سکتا ہے۔ جبکہ ہر نیکی اللہ کی توفیق ، اس کی مدد ، اس کے فضل و کرم، اس کی مشیت اور قوت سے سرانجام پائی۔ اگر تو گناہوں سے محفوظ رہا تو بھی اس کی حفاظت ، حمایت اور اس کے بچانے سے محفوظ رہا۔
تو نے ان نعمتوں کا شکر ادا کہاں کیا؟ تجھے جن نعمتوں سے نوازا گیا کہاں ان نعمتوں کا اعتراف کیا ؟ جب تونے نہ شکر کیانہ اعتراف کیا تو پھر یہ رعونت کیسی یہ جہالت کیوں؟
جس شجاعت اور سخاوت پر تجھے غرور ہے وہ تیری نہیں کسی دوسرے کی ہے۔ تونے دشمن کو قتل کیا تو اپنی طاقت کے بل بوتے پر نہیں بلکہ کسی دوسرے کی معاونت، اس کی بہادر انہ ضرب اس میں شامل تھی۔ اگر وہ نہ ہوتا تو دشمن کی بجائے تو خود خون میں لت پت گرا پڑا ہو تا۔
تونے مال خرچ کیا تو اس وجہ سے کہ ایک کر یم، سچے امانتدار نےتجھے ضمانت فراہم کی۔ اس نے یقین دہانی کرائی کہ خرچ کرے گا توتجھے اس کا بہترین عوض اور بد لا ملے گا۔ اگر وہ ضمانت نہ دیتا۔ بہتر ین صلہ کا تجھے لالچ نہ دیتا۔ تیرے ساتھ وعدہ نہ کرتا تو تو ایک دانہ بھی خرچ نہ کرتا۔ پھر کیوں تو محض اپنے فعل پر فخروغرور کرتا ہے؟
اپنی حالت سنوارنے کی کو شش کر۔ اللہ کریم کا شکر اورثنا کر جس نے تیری مدد کی۔ وہی دائمی مدد کا مستحق ہے۔ نیک اعمال کو اسی کی طرف منسوب کر۔ شرو معاصی اور مذموم کاموں کو اپنے نفس کی طرف منسوب کر ظلم اور سوئے اوبی کا ارتکاب نفس کا کام ہے اسی کو الزام دے کہ یہی اس کا سزاوار ہے۔ کیونکہ ہر شر کا منبع نفس ہے۔ بد کاری اور برائی کا حکم نفس دیتا ہے۔ اگرچہ تیرا اور تیرے فعل کا خالق اللہ ہے مگر برائی کا کا سب تو ہے۔ یہ تیرے کسب سے وقوع پذیر ہوتی ہے۔ کسی عارف کا ارشاد ہے ہر کام اگر چہ اللہ تعالی کی قدرت سے سر انجام پاتا ہے لیکن انسان کے کسب کو اس میں دخل ضرور ہے۔ نبی کریم رسول اللہ ﷺنے فرمایا :
أعملوا وقاربوا وسددوا فكل ميسر لما خلق له
عمل کرو۔ اللہ کا قرب طلب کرو اور نیکی کرو۔ پس ہر کام اس کیلئے آسان ہو جاتا ہے جس کے لیے اسے پیدا گیا ہو“
آداب السلوک شیخ عبد القادر الجیلانی صفحہ 179 ،مکتبہ دارالسنابل دمشق شام