کعبہ معظمہ کے اسرار وحقائق مکتوب نمبر70دفتر دوم

کعبہ معظمہ کے اسرار وحقائق کے بیان میں کہ جس طرح انسان میں عرش کا نمونہ ہے کعبہ کا نمونہ بھی ہے۔ مولانا عبدالواحد لاہوری کی طرف صادرفرمایا ہے۔ 

انسان میں جس طرح اس کا دل عرش رحمن کا نمونہ ہے اور اس کا ظہور قلبی ظہور عرشی کا نمونہ ہے۔ اسی طرح انسان میں بیت اللہ کا بھی نمونہ  اور نشان ہے۔ جومیانہ ہے (یعنی فرشتے اور چار پایہ کے درمیان ہے(یعنی حقیقت انسانی) اور دائیں بائیں (یعنی شیون و اعتبارات و ظلال) سے بیگانہ ہے اور حسن سبقت (یعنی محبت خاص) میں یگانہ ہے۔ اس دولت  عظیم یعنی ظہور بیت اللہ کے مالک اصل میں انبیاء علیہم الصلوۃ والسلام ہیں اور امتوں میں سے وہ لوگ ہیں جن کوان بزرگواروں کی تبعیت(اتباع) و وراثت کے طور پر اس دولت سے مشرف فرمائیں۔ صحابہ کرام کو انبیاء علیہم الصلوة والسلام کی محبت کی برکت سے یہ دولت زیادہ حاصل تھی۔ اصحاب کبار کے زمانہ کے بعد کم ہوگئی۔ بیشمار زمانوں کے بعد اگر کسی کو وراثت وتبعیت کے طور پر اس دولت سے مشرف فرمائیں۔ تو غنیمت اور کبریت احمر ہے۔ ایساشخص زمره اصحاب میں داخل ہے اور سابقین(مقربین) میں سے ہے اور اس بلند نسبت والا مرکز مطلوب کی دولت سے متمیز ہے۔ 

اگر چہ نفس مرکز میں بھی کئی مراتب ہیں لیکن سبقت کی دولت سے مشرف ہے اس معما کو اس  سے زیادہ کیا ظاہر کرے اور اس رمز کی تفصیل زیادہ کیا کرے ۔ جب الله تعالیٰ  کے فضل سے یہ نسبت بلند ظاہر ہوتی ہےتمام نسبتیں دور ہو جاتی ہیں اور ان کا نام ونشان تک نہیں رہتا۔ خواہ وہ نسبت قلبی ہو یا غیرقلبی۔ اذا جاء نهر اللہ بطل نھرعيسی(جب الله تعالیٰ  کی نہر آئے گی عیسی کی نہر باطل ہو جائے گی اس مقام کا نشان ہے۔ اس دولت والے لوگ سیدھے راستہ پر ہیں۔ جومطلوب تک پہنچنے کے لیے بالمقابل پڑا ہے جو اس راہ سے دائیں بائیں ہے۔ اس کا وصول ظلال میں سے کسی ظل تک ہے۔ اگر چہ ظلال میں بھی مختلف مراتب ہیں، لیکن سب پر ظليت کا داغ لگا ہوا ہے۔

فراق دوست اگر اندک است اندک نیست درون دیدہ اگر نیم مواست بسیار است 

ترجمہ: فراق دوست تھوڑا بھی بہت ہے حق میں عاشق کے نظر آ تا بہت ہے، ہو اگر چہ نیم موجتنا

 جوشخص صراط مستقیم سے ایک دانہ رائی کے برابر بھی جدا ہوگیا ہے وہ جوں جوں جائے گا دور ہوتا جائے گا اور مطلوب تک پہنچنے سے زیادہ بعید ہوتا جائے گا۔ شعر 

ترسم نرسی بکعبہ اے اعرابی کیں راہ کہ تو می ر وی بہ ترکستان است

ترجمہ بیت: کعبہ کب جائیگا ا اعرابی  راہ ترکی کی تو نے پکڑی ہے 

  ثبتنا الله على الصراط المستقیم۔ (الله تعالیٰ  ہم کو سیدھے راستہ پر ثابت قدم رکھے) وَالسَّلَامُ عَلَى مَنِ اتَّبَعَ الْهُدَى (سلام ہو اس شخص پر جس نے ہدایت اختیار کی )

مکتوبات حضرت مجدد الف ثانی دفتر دوم صفحہ259ناشر ادارہ مجددیہ کراچی


ٹیگز

اپنا تبصرہ بھیجیں