فارسی زُبان کا لفظ ہے جو دوست، ہم صحبت،صدیق، محّب اور محبوب کے معنی میں مستعمل ہے۔ اصطلاحِ طریقت میں مُرید یا پیر بھائی کو یار کہا جاتا ہے۔ قُرآن کریم کی رُو سے متقین کے باھمی اخلاص و تعلق پر بھی یہ لفظ صادق آتا ہے۔
ٱلْأَخِلَّآءُ يَوْمَئِذٍۭ بَعْضُهُمْ لِبَعْضٍ عَدُوٌّ إِلَّا ٱلْمُتَّقِينَ (الزخرف:147){ترجمہ: (جو آپس میں) دوست (ہیں) اس روز ایک دوسرے کے دشمن ہوں گے۔ مگر پرہیزگار (کہ باہم دوست ہی رہیں گے)} اور حدیثِ مُبارکہ اَیْنَ الْمُتَحَابُّوْنَ بِجَلَالِیْ (الترمذی ، صحیح مسلم)(حضرت ابوھریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے آپ ﷺ نے فرمایا ہے کہ بروزِ حشر اللہ تعالیٰ فرمائے گا کہاں ہیں آپس میں محبت کرنے والے؟ مجھے میرے جلال کی قسم! آج کے دن میں انکو اپنے سائے میں رکھوں گا کہ اس روز میرے سائے کے علاوہ سایہ نا ہوگا۔) بھی اسی مفہوم کی غماز ہے۔