خلق کی ایذا برداشت کرنے کا بیان مکتوب نمبر 7دفتر سوم

 خلق کی ایذا برداشت کرنے کے بیان میں سیادت پناه میرمحب اللہ مانکپوری کی طرف صادر فرمایا ہے۔

حمد  وصلوة اورتبلیغ دعوات کے بعد واضح ہو کہ سیادت پناه برادرم میرمحب اللہ  کا صحیفہ شریفہ پہنچا۔ بڑی ہی خوشی ہوئی ۔ خلق کی ایذا کی برداشت کرنے اور نزدیکی رشتہ داروں کی جفا پر صبر کرنے سے چارہ نہیں۔ اللہ تعالی اپنے حبیب کو امر کرتے ہوئے فرماتا ہے۔ فَاصْبِرْ كَمَا صَبَرَ أُولُو الْعَزْمِ مِنَ الرُّسُلِ وَلَا تَسْتَعْجِلْ لَهُمْ (صبر کر جس طرح اولوالعزم پیغمبروں نے صبر کیا ہے اور ان کے واسطے جلدی نہ کر) اس مقام کی سکونت میں نمک یہی ایذا و جفا ہے لیکن آپ اس نمک سے بھاگتے ہیں۔ ہاں شکر کا پلا ہوا نمک کی تاب نہیں لا سکتا۔ آپ یاد رکھیں ۔

 ہرکه عاشق شد اگر چنہ نازنین عالم است ناز کی کے راست آیدنازمی باید کشید 

ترجمہ: جوہواعاشق نزاکت اس کو کچھ جچتی نہیں . گرچہ عاشق حسن میں ہوخود جہاں کا نازنین

 آپ نے لکھا تھا کہ اگر اجازت ہو جائے تو الہ آباد میں منزل اختیار کروں۔ بیشک آپ وہاں منزل مقرر کر لیا کہ وہاں کی وفا کی افراط سے چھوٹ کر کوئی دم آرام سے بسر کریں، لیکن یہ رخصت کا طریق ہے اور عزیمت کا طریق یہی ہے کہ آپ ایذاپر صبروتحمل فرمائیں۔ اس موسم  میں فقیر ضعف غالب ہے۔ جیسا کہ آپ کو معلوم ہی ہے اس لیے چندکلموں پر کفایت کی گئی۔ والسلام 

مکتوبات حضرت مجدد الف ثانی دفتر سوم صفحہ35 ناشر ادارہ مجددیہ کراچی


ٹیگز

اپنا تبصرہ بھیجیں