ماتم پرسی اور نصیحت اور جوانی کوغنیمت سمجھنے کے بارہ میں مرزا منوچہر کی طرف صادر فرمایا ہے:۔
حق تعالی برخوردار سعادت اطوار کو خوش وقت اور جمعیت (دل کو طمینان حاصل ہونا) کے ساتھ رکھے اور اس کے گزشتہ غم و اندوہ کی اچھی طرح تلافی فرمائے ۔ اے فرزند! جوانی کے زمانہ کا آغاز جس طرح ہوا و ہوس کا وقت ہے۔ اسی طرح علم عمل کے حاصل کرنے کا بھی یہی وقت ہے۔ وہ عمل جو اس وقت میں نفس کی غضبی اور شہوانی رکاوٹوں کے غالب ہونے کے باوجود شریعت غرا کے موافق کیا جائے اس عمل سے جوجوانی کے سوا اور وقت میں ادا کیا جائے ۔ کئی گنا زیادتی اور اعتبار اور اعتماد رکھتا ہے، کیونکہ مانع کا ہونا جورنج و محنت کا باعث ہے۔ عمل کی شان کو آسمان تک بلند کر دیتا ہے اور مانع کا نہ ہونا جس میں کسی قسم کی کوشش و تکلیف نہیں عمل کے معاملہ کو زمین پر ڈال دیتا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ خواص انسان خواص فرشتوں سے افضل ہیں کیونکہ انسان کی طاعت با وجود موانع کے ہے اور فرشتہ کی طاعت موانع کے بغیر ہے۔ سپاہیوں کا زیادہ اعتماد اور اعتبار دشمنوں کے غلبہ کے وقت ہے جو دولت کے مانع ہیں۔ ایسے وقت میں سپاہیوں کا تھوڑا سا تردد بھی اور وقتوں کے بہت سے تردد کی نسبت کئی گنا زیادہ اعتبار اور زیادتی رکھتا ہے اور معلوم ہے کہ ہوا و ہوس اللہ تعالی کے دشمنوں یعنی نفس و شیطان کے نزدیک پسندیدہ ہے اورشریعت روشن کے موافق علم وعمل کا بجالا ناحق تعالی کو پسند ہے۔ پھر عقل و دانش سے دور ہے کہ اپنے مولی کے دشمنوں کو راضی رکھیں اورنعمتیں بخشنے والے مولی کو ناراض کریں۔ والله سبحانه الموفق (الله تعالی توفیق دینے والا ہے
مکتوبات حضرت مجدد الف ثانی دفتر سوم صفحہ121ناشر ادارہ مجددیہ کراچی