اس بیان میں کہ جمیل مطلق کی طرف سے جو کچھ آۓ وہ بھی جمیل ہی ہے۔ مولانا محمد طاہر بدخشی کی طرف صادر فرمایا ہے:۔
الْحَمْدُ لِلَّهِ رَبِّ الْعَالَمِينَ دائما و على كل حال (ہر حال میں اور ہمیشہ اللہ تعالی کی حمد ہے جو سب کا پالنے والا ہے) پراگندہ چیزوں سے پریشاں اور دل تنگ نہ ہونا چاہیئے کیونکہ ہمیں جمیل مطلق یعنی اللہ تعالی کی طرف سے جو کچھ بھی آ ئے۔ زیبا اور اچھا ہے۔ اس کی بلا اگرچہ جلال کی صورت میں ظاہر ہوتی ہے لیکن درحقیقت جمال ہوتا ہے۔ یہ بات صرف کہنے پر ہی محمول نہیں اور صرف منہ سے بولنے پر ہی منحصر نہیں۔ بلکہ حقیقت رکھتی ہے اورسراسر مغز ہے۔ کہنے اور لکھنے میں نہیں آ سکتی۔ اگر دنیا میں ملاقات میسر ہوجائے تو بہتر ورنہ آخرت کا معاملہ نزدیک ہے۔ المَرْءُ مَعَ مَنْ أَحَبَّ (آدمی اسی کے ساتھ ہو گا۔ جس کے ساتھ اس کو محبت ہوگی) کی بشارت ہجر کے ماروں کو تسلی بخشنے والی ہے۔صحیفہ شریفہ جو آپ نے درویش محمدعلی کشمیری کے ہمراہ ارسال کیا تھا پہنچا اور جو کچھ اس میں لکھا تھا اس پر اطلاع پائی۔ اس کے جواب میں وقت کے موافق جو کچھ ہو سکا لکھا گیا ہے۔ تمام فرزند و دوست جمعیت (دل کو طمینان حاصل ہونا) کے ساتھ رہیں اور اپنے مکان میں ثابت اور تعالی کی قضا پر راضی رہیں۔
مکتوبات حضرت مجدد الف ثانی دفتر سوم صفحہ124ناشر ادارہ مجددیہ کراچی