اتصال واتحاد

خالق اور مخلوق کے درمیان ایسا کوئی تعلق نہیں کہ حق تعالیٰ اپنی مخلوق کے ساتھ مل کرمخلوق کو عین حق کر لے یا مخلوق کا احاطہ کر کے اس میں سرایت ہو کرذات حق بنا لے جسے اتحاد و عینیت کہا جاتا ہے

لغوی اعتبار سے اتصال و اتحاد کے معنی دو چیزوں کا ذاتی طور پر  مل جانا اور ایک ذات ہو جانا ہے۔ اس قسم کا اتحاد الله تعالی کی جناب میں محال عقلی ونقلی ہے اور الحاد وزندقہ ہے۔ اصطلاحی معنی کے لحاظ سے (عینیت) یعنی ایک چیز کا متبوع اورمحتاج الیہ اور موقوف علیہ ہونا اور دوسری کامحتاج اور تابع اور موقوف ہونا ۔ یہ تعلق مخلوق کو خالق کے ساتھ ہے۔عرفی معنی کے اعتبار سے محب اور محبوب ہونے کا تعلق خاص دوذ اتوں میں ہونا ۔ تعلق خاص مقبول بندوں کو اللہ تعالی سے حاصل ہے۔

عمدۃ السلوک سید زوار حسین شاہ ،حصہ دوم صفحہ 269،زوار اکیڈمی پبلیکیشنز کراچی


ٹیگز

اپنا تبصرہ بھیجیں