شرع روشن کی تابعداری کرنے اور دین کے دشمنوں کے ساتھ لڑائی کرنے کے بارہ میں خان جہاں کی طرف صادر فرمایا ہے:۔
حق تعالیٰ اپنے نبی اور ان کی آل بزرگ علیہ وعلیہم الصلوة والسلام کے طفیل آپ کو اپنی مرضیات کی توفیق عطا فرما کر سلامت و عزت و احترام کے ساتھ رکھے۔ بیت
گوئے توفیق و سعادت در میان افکنده اند کس بمیدان درنمے آید سواران را چه شد
ترجمہ بیت: گیند توفیق و سعادت کا ہے میداں میں پڑا کوئی میدان میں نہیں آتا سواراب کیا ہوا ۔
دنیائے فانی کی لذتیں اور نعمتیں اس وقت گوارا اور حلال و تحلیل ہوتی ہیں جبکہ ان کے ضمن میں شریعت روشن کے موافق عمل کیا جائے اور آخرت کے لیے ذخیرہ جمع کیا جائے ۔ ورنہ اس زہر قاتل کی طرح ہیں جن کو شکر میں لپیٹا ہوا ہو جس پر بے وقوف اور نادان ہی فریب و دھوکا کھاتے ہیں اگرحکیم مطلق جل شانہ کی تریاق سے اس کا علاج نہ کیا جائے اور شرعی اوامر و نواہی کی تلخی سے اس شیرینی کا تدارک نہ کیا جائے تو سراسر ہلاکت کا موجب ہے۔ شریعت کے موافق عمل کرنے سے جس میں سراسر سہولت وآسانی ہے۔ تھوڑے سے تردد و کوشش کے ساتھ بڑی آسانی سے دائمی ملک ہاتھ آ جاتا ہے اور تھوڑی سی غفلت اور سستی سے یہ جادوانی اور ہمیشہ کی دولت ہاتھ سے نکل جاتی ہے۔ عقل دور اندیش سے کام لینا چاہیئے اور بچوں کی طرح جوز و مویز(اخروٹ و منقی) پر فریفتہ نہ ہونا چاہیئے۔یہی خدمت جو آپ اب کر رہے ہیں اگر اس کو شریعت کی بجا آوری کے ساتھ جمع کر لیں تو گویا انبیا علیہم الصلوۃ والسلام کا سا کام کریں گے۔ جس سے دین منور و معمور ہو جائے گا۔ ہم فقیر اگر سالوں تک اس عمل میں جان سے کوشش کریں تو بھی آپ جیسے بہادروں کی گرد تک نہیں پہنچ سکتے۔ بیت
گوئے توفیق و سعادت در میان افکنده اند کس بمیدان درنمے آید سواران را چه شد
ترجمہ بیت: گیند توفیق و سعادت کا ہے میداں میں پڑا کوئی میدان میں نہیں آتا سواراب کیا ہوا ۔
اللهم و فقنا بما تحب و ترضی(یا اللہ تو ہم کو اس کام کی توفیق دے۔ جس کو تو چاہتا اور پسند کرتا ہے) باقی مطلب یہ ہے کہ رقیمہ ہذا کے لانے والے فضائل پناه خواجہ محمد سعيد اور خواجہ محمد شرف خاص یاروں میں سے ہیں۔ ان کے حال پر جس قدر مہربانی فرمائیں گے فقیر کی احسان مندی کا باعث ہوگا۔ امرکم أعلی و شانکم ارفع (آپ کا امرا علے اور آپ کی شان بلند ہے) ۔
مکتوبات حضرت مجدد الف ثانی دفتر سوم صفحہ164ناشر ادارہ مجددیہ کراچی