فقر سے غنا کی طرف رجوع کرنے کی برائی میں ممریز خاں افغان کی طرف صادر فرمایا ہے:۔
اَلْحَمْدُ لِلّٰهِ وَسَلَامٌ عَلٰی عِبَادِہِ الَّذِیْنَ اصْطَفٰی ( اللہ تعالیٰ کی حمد ہے اور اس کے برگزیدہ بندوں پر سلام ہو ) برادرم میاں ممریز خاں فقر کے تنگ کوچہ سے بھاگ کر دولت مندوں کی طرف التجالے گئے ہیں اور ان کی لذتوں اور نعمتوں پر راضی ہو گئے ہیں ۔ إِنَّا لِلَّهِ وَإِنَّا إِلَيْهِ رَاجِعُونَ آپ نے اچھا نہیں کیا۔ اگر آپ دولت مندوں کی صحبت میں دنیا کی بہت ترقی کریں گے تو ہزاری ہو جائیں گے اور مان سنگھ نے پنج ہزاری یاہفت ہزاری تھا۔ اس سے زیادہ تر تی نہ کریں گے اور اگر بالفرض مان سنگھی مرتبہ پر بھی پہنچ جائیں تو سوچنا چاہیئے کہ آپ کو کیا مل گیا اور کون سی بزرگی آپ نے حاصل کی ۔ لقمہ نان فقر میں بھی مل جاتا تھا۔ اب اس سے زیادہ چرب لقمہ کھاتے ہوں گے اس طرح بھی گزر رہی تھی۔ اس طرح بھی گزر جائے گی ، لیکن آپ کو خیال کرنا چاہیئے کہ آپ کے ہاتھ سے کیا کچھ نکل گیا اور جب تک ہیں نکل رہا ہے اور دن بدن مفلس ہورہے ہیں۔ الراضى بالضرر لا يستحق الشفقة یعنی جوشخص اپنے ضرر پر راضی ہو وہ شفقت کا مستحق نہیں ہے جب آپ اس امر میں مبتلا ہو گئے ہیں تو اتنی کوشش ضرور کریں کہ استقامت کے طریق اور شریعت کے التزام کو نہ چھوڑیں اور باطنی شغل میں بھی فتورنہ پڑے اگر چہ دنیا کے ساتھ اس کا جمع کرنا مشکل ہے، کیونکہ دوضدوں کا جمع ہونا محال ہے مگر اس قدرتو ضرور ہونا چاہیئے کہ اس وضع میں جو آپ نے اختیار کیا ہے اور اس خدمت میں جو آپ کررہے ہیں اگر نیت درست کی جائے تو عزیمت اور غزاو جہاد میں داخل ہے اور نیک عمل ہے مگر نیت کا درست ہونا مشکل ہے کیونکہ آج جو خدمت ہے شاید وہ نیک ہومگرکل ایسی خدمت فرمائیں جوعین وبال ہو۔ غرض بڑا مشکل کام ہے اس میں بہت ہوشیار رہیں۔ اطلاع دینا ضروری تھا۔ والسلام
مکتوبات حضرت مجدد الف ثانی دفتر سوم صفحہ165ناشر ادارہ مجددیہ کراچی