اشتیاق و اشفاق کے اظہار اور لشکر کے ثمرات کے بیان میں عالی مرتبہ مخدوم زاروں خواجہ محمد سعید وخواجہ محمد معصوم کی طرف صادر فرمایا ہے:۔
(یہ مکتوب دوران قید لکھا گیا)
اَلْحَمْدُ لِلّٰهِ وَسَلَامٌ عَلٰی عِبَادِہِ الَّذِیْنَ اصْطَفٰی (اللہ تعالیٰ کی حمد ہے اور اس کے برگزیدہ بندوں پر سلام ہو) فرزندان گرامی اگرچہ ہماری دوام صحبت کے مشتاق اور خواہاں ہیں اور ہم بھی ان کے حضور ملاقات کے آرزو مند ہیں لیکن کیا کریں تمام امیدیں میسر نہیں ۔
تَجْرِي الرَّيَاحُ بِمَا لا تَشْتَهي السُّفُنُ ترجمہ ہوا چلتی ہےکشتی کے مخالف
لشکر میں اس طرح بے اختیار و بے رغبت رہنا بہت ہی غنیمت ہے اور اس جگہ کی ایک ساعت دوسری جگہوں کی بہت سی ساعتوں سے بہتر دکھائی دیتی ہے اس جگہ دہ کچھ میسر ہے کہ دوسری جگہوں میں اس کے مثل بھی میسر نہیں ہوتا۔ اس مقام کے علوم و معارف جدا ہیں اور اس مجمع کے احوال و مقامات علیحدہ ہیں ۔ وہ تکلیف جو بادشاہ کی طرف سے ہے اس کو اپنے مولی جل شانہ کی کمال مہربانی اور رضا مندی کا دروازہ جانتا ہے اور اپنی سعادت اس قید میں خیال کرتا ہے۔ خاص کر آج کل لڑائی اور مخالفت کے دنوں میں عجیب ہی معاملہ ہے اور ان پراگنده وقتوں میں عجیب وغریب ناز و کرشمے ظاہر ہوتے ہیں۔ غرض ہر روز تازہ اور عجیب دولت جوپہنچتی ہے اس کے لیے فرزندوں کی جدائی میں دل تڑ پتا ہے اور ان کی دوری اور نایافت سے جگر جلتا ہے۔ خیال کرتا ہوں کہ میرا شوق تمہارے شوق پر غالب ہے اور مقرر ہے کہ جس قدر باپ کو بیٹے کی محبت ہوتی ہے اس قدر بیٹے کو باپ کی محبت نہیں ہوتی۔ اگر چہ فرعیت اور اصالت کا قضیہ اس امر کے برعکس حکم کرتا ہے کیونکہ اصل کو احتیاج نہیں ہوتی اور فرع سراسر اصل کی محتاج ہوتی ہے لیکن بارگاه الہی سے ایسا ہی ہوا ہے کہ زیادہ شوق اصل کے لیے ثابت ہوا ہے۔
در خانه بکدخائےماند همه چیز ترجمہ گھر میں سب چیز ہے گھر والے کی ۔
اگر دہلی ہے وہ بھی تمہارا ہمسایہ ہے اور اگر آگرہ ہے تو وہ بھی اللہ تعالیٰ کے کرم سے
(سرہند) سےقریب ہے۔ والسلام
مکتوبات حضرت مجدد الف ثانی دفتر سوم صفحہ225ناشر ادارہ مجددیہ کراچی