اسقاط

توحید وجودی

تَوحِیدِ وُجُودی 

توحید وجودی کا مفہوم

  • توحید وجودی کا بنیادی تصور یہ ہے کہ کائنات میں حقیقی وجود صرف اللہ سبحانہ و تعالیٰ کا ہے ۔ امام قسطلانی کے مطابق، اللہ کے سوا ہر چیز اپنی ذات میں معدوم (ہالک) ہے اور اسے جو بھی بقا یا وجود حاصل ہے، وہ صرف اللہ کے پیدا کرنے اور اسے قائم رکھنے کی وجہ سے ہے ۔ تصوف میں اسے اس طرح سمجھا جاتا ہے کہ کائنات کی ہر چیز اللہ کے نور کا عکس اور اس کی صفات کا مظہر ہے
  • اس کی دو بنیادی قسمیں درج ذیل ہیں:
  • ۱۔ توحید وجودی علمی (Theoretical/Knowledge-based)
  • یہ توحید کا وہ درجہ ہے جو علم، عقل اور نظریاتی ادراک سے تعلق رکھتا ہے ۔ اس کی عام فہم تعریف یہ ہے:
  • علمی پہچان: سالک دلائل اور شرعی علم کے ذریعے یہ جانتا ہے کہ اللہ تعالیٰ ہی تمام کائنات کا خالق ہے اور وہی حقیقی مؤثر ہے ۔
  • مراتبِ وجود کا ادراک: اس میں سالک علمی طور پر یہ سمجھتا ہے کہ وجود کے مختلف درجات (جیسے عالمِ ارواح، عالمِ مثال، عالمِ شہادت) دراصل اللہ ہی کی صفات اور اسماء کے تنزلات اور تجلیات ہیں۔
  • خلاصہ: یہ صرف جاننے کا نام ہے کہ کائنات کی حقیقت اللہ کی وحدت میں پوشیدہ ہے۔
  • ۲۔ توحید وجودی عملی (Experiential/Practical)
  • یہ توحید کا وہ بلند درجہ ہے جہاں علم محض نظریہ نہیں رہتا بلکہ ایک باطنی کیفیت اور مشاہدہ بن جاتا ہے ۔ اسے “وحدۃ الشہود” یا “فناء” سے بھی تعبیر کیا جاتا ہے ۔ اس کی خصوصیات یہ ہیں:
  • مشاہدہ و استغراق: سالک اللہ کی محبت اور ذکر میں اس قدر غرق ہو جاتا ہے کہ اسے اپنی ہستی اور گرد و پیش کی مخلوقات کا احساس ختم ہو جاتا ہے، اسے صرف اللہ ہی کا مشاہدہ ہوتا ہے ۔
  • فنائے ارادہ: عملی توحید میں انسان کی اپنی مرضی اور خواہش ختم ہو جاتی ہے اور وہ مکمل طور پر اللہ کی رضا کے تابع ہو جاتا ہے۔
  • تبدیلیِ صفات: اس مقام پر بندے کے اوصافِ مذمومہ (برے اخلاق) ختم ہو جاتے ہیں اور ان کی جگہ الٰہی صفات (اوصافِ حمیدہ) جلوہ گر ہوتی ہیں ۔
  • خلاصہ: یہ محض جاننا نہیں بلکہ برتنے اور دیکھنے (Witnessing) کا نام ہے، جہاں بندہ اللہ کے سوا کسی غیر پر بھروسہ نہیں کرتا اور نہ ہی کسی غیر کو دیکھتا ہے ۔
  • تمثیل: توحید وجودی علمی ایسے ہے جیسے کوئی شخص کتاب میں پڑھے کہ “سورج کی روشنی کے سامنے ستارے نظر نہیں آتے”۔ جبکہ توحید وجودی عملی اس شخص کی حالت ہے جو دن کے اجالے میں کھڑا ہو کر اپنی آنکھوں سے دیکھ رہا ہو کہ سورج کی چمک میں تمام ستارے نظروں سے اوجھل (فنا) ہو چکے ہیں، اگرچہ وہ اپنی جگہ موجود ہیں

ٹیگز

اپنا تبصرہ بھیجیں