ان ظاہری باطنی نعمتوں کے شکریہ کے اظہار میں جو ماوراء النہر کے بزرگوں کی برکات سےپہنچی ہیں سیادت مآب ارشاد پناه میر مومن بلخی کی طرف صادر فرمایا ہے۔
اَلْحَمْدُ لِلّٰهِ وَسَلَامٌ عَلٰی عِبَادِہِ الَّذِیْنَ اصْطَفٰی (الله تعالیٰ کیلئے حمد ہے اور اس کے برگزیدہ بندوں پر سلام ہو ) مَنْ لَمْ يَشْكُرِ النَّاسَ، لَمْ يَشْكُرِ اللَّهَ (جس نے بندوں کا شکر ادا نہ کیا اس نے گویا اللہ کا شکر بھی ادا نہ کیا ماوراء النہر کے علماء و مشائخ شکر اللہ تعالیٰ عنہم کے حقوق ہم دور افتادہ پسماندوں بلکہ ہندوستان کے تمام مسلمانوں پر اس قدر ہیں کہ تحریر وتقریر میں نہیں آسکتے۔ اہل سنت و جماعت کے عقائد اور آراء صائبہ کے موافق اعتقاد کی درستی اور علماء حنفیہ رضی اللہ تعالیٰ عنہم کے مذہب کے بموجب عمل کی صحت انہی بزرگواروں کی تدقيقات تحقیقات سے حاصل ہوئی ہے اور طریقہ عالیہ صوفیہ قدس سرہم کا سلوک بھی اس ملک میں اسی مکان شریف کی برکات سے میسر ہوا ہے اور مقامات جذ بہ دسلوک و فنا و بقاء اور سیرالی الله وسیر في اللہ جو مرتبہ ولایت خاصہ پر وابستہ ہیں ان کی تحقیق اسی مبارک جگہ کے بزرگواروں کے فیض سے پہنچی ہے غرض ظاہر نے بھی وہیں سے اصلاح پائی ہے اور باطن نے بھی اسی جگہ سے فلاح ونجات حاصل کی ہے۔ بیت
شکرفیض تو چمن چوں کنداے ابر بہار کہ اگر خار واگر گل ہمہ پرورده است
ترجمہ: بیت شکر تیرا باغ سے کیونکر ہو اے ابر بہار سب تیرے پالے ہوئے ہیں خواه گل خواه خار
حَرَّسَهَا اللهُ تَعَالىٰ وَأَهَالِيْهَا مِنَ الآفَاتِ وَالْبَلِيَّاتِ بِحُرْمَةِ سَیِّدِ الْسَّادَاتِ عَلَيْهِ وَ عَليٰ اٰلِہٖ الصَّلَوۃُ وَ التَّسلِيمَاتُ (اللہ تعالیٰ سید السادات علیہ الصلوة والسلام کے طفیل اس جگہ کو اور وہاں کے رہنے والوں کو آفات و بلیات سے محفوظ رکھے ) وہ یار جووقتاً فوقتاً اس بلند ملک سے اس پست ملک(ہندوستان) میں آتے ہیں وہاں کے حضرات صاحب برکات کا لطف و کرم اور خاص کر ارشاد وہدایت پناه وافادات وافاضت دستگاه سلمہ اللہ تعالیٰ یعنی جناب کی شفقت و محبت اس حقیر کی نسبت ظاہر کرتے ہیں کہ وہ شرافت کے نشان والے عالی جناب فقیر کے ساتھ حسن ظن رکھتے ہیں اور فقیر کے بعض ان علوم و معارف کو جو لکھے گئے ہیں ، مطالعہ کرتے اور پسند فرماتے ہیں بزرگوں کی اس قسم کی بشارت زیادہ امید کا باعث ہے اور بعض اذواق ومواجید کے لکھنے پر زیادہ زیادہ دلیر کرتی ہے چونکہ انہی دنوں میں از سرنوشیخ ابوالکارم صوفی نے آ کر آپ کے لطف و کرم کا اظہار کیا اور بڑی مہربانی فرمائی۔ اس لئے آپ کے کرم پر بھروسہ کر کے یہ چند کے لکھ کر آپ کو تکلیف دی اور اپنی یاد آوری کی طرف آپ کو توجہ دلائی چونکہ اس فقیر کے بعض مسودوں کی نقل برادرم محمد ہاشم نے جومخلص دوستوں میں سے ہے۔ صوفی مشارالیہ کے ہمراہ ارسال کر دی ہے اس لئے اس پر کفایت کی گئی ہے اور اس طا ئفہ عالیہ کے علوم و معارف کی کوئی بات اس خط میں درج نہیں کی جناب کی شفقت و عنایت سے امید ہے کہ خاص خاص وقتوں میں فقیر کو سلامت خاتمہ کی دعائے خیر سے یاد فرماتے رہا کریں گے۔۔ رَبَّنَا آتِنَا مِنْ لَدُنْكَ رَحْمَةً وَهَيِّئْ لَنَا مِنْ أَمْرِنَا رَشَدًا (یا اللہ تو اپنے پاس سے ہم پر رحمت نازل فرما اور ہمارے کام سے بھلائی ہمارے نصیب کر) حضرات عالی درجات یعنی شرافت و نجابت کی پناہ والے اور اہل اللہ کی جائے پناہ سید میرک شاہ بخاری اور افادہ کے مرتبہ والے جہان کے علامہ جناب مولانا حسن اور شریعت کے ناصر اور ملت کے حافظ قاضی تولک ادام الله برکاتہم کی خدمت میں اس فقیر کی فقیرانہ دعوت پہنچا دیں اور فقیر زادوں کی طرف سے مخدوم زادوں کی خدمت میں سلام عرض کر کے دعا کی التماس کریں۔
مکتوبات حضرت مجدد الف ثانی دفتر سوم صفحہ291ناشر ادارہ مجددیہ کراچی