سنت کے زندہ کرنے اور بدعت سے ڈرانے کے بیان میں شیخ حسن برکی کی طرف اس کے اس خط کے جواب میں جو اس نے اپنے احوال کے بیان میں لکھا تھا صادر فرمایا ہے: ۔
اَلْحَمْدُ لِلّٰهِ وَسَلَامٌ عَلٰی عِبَادِہِ الَّذِیْنَ اصْطَفٰی (اللہ تعالیٰ کیلئے حمد ہے اور اس کے برگزیدہ بندوں پر سلام ہو ) برادرم عزیز شیخ حسن ( کہ خدا اس کا انجام اچھا کرے) کا صحیفہ شریفہ پہنچا بہت خوش کیا ۔ ان علوم و معارف کے مطالعہ سے جو اس میں لکھے تھے نہایت ہی خوشی حاصل ہوئی ۔ اللہ تعالیٰ کیلئے حمدہے کہ کتاب وسنت کے مطابق اور فرقہ ناجیہ کے عقائد کے موافق تمام علوم صحیح اور معارف صادق ہیں۔ اللہ تعالیٰ آپ کو استقامت بخشے اور اعلی اور بلند مقاصد تک پہنچائے۔ آپ نے بدعتوں کے دور کرنے کی نسبت کچھ حال لکھا تھایہ کیسی اعلی نعمت ہے کہ اس بدعتوں کی تاریکی سے بھرے ہوئے زمانہ میں حق تعالیٰ کسی صاحب دولت کو یہ توفیق دیدے کہ بدعتوں میں سے کسی بدعت کو دور کرے اور سنتوں میں سے کسی سنت کو زندہ کرے ۔صحیح احادیث میں آیا ہے کہ جو شخص سنت کو زندہ کرے بعدازاں کہ اس کا علم دور ہو چکا ہو اس شخص کے لیے سو شہید کا ثواب ہے۔
اس مضمون سے اس کے کام کی بزرگی معلوم کریں لیکن اس بات کو بھی مدنظر رکھیں کہ یہ امر فتنہ کے بیدار کرنے تک نہ پہنچے اور ایک نیکی بہت سی برائیوں کے اظہار کا باعث نہ ہو کیونکہ آخیر زمانہ ہے اور اسلام کا وقت ہے وہ رسالہ جو آپ نے بھیجا تھا اس کے مطالعہ سے بھی بہت خوشی ہوئی ۔ الله تعالیٰ کیلئے حمدہے کہ یہ علوم فقیر کے علوم کے موافق اور کشف کے مطابق ہیں اور آپ کی نظر بہت بلند ہے۔ آپ کے اس خط کو جس میں آپ کے حالات اور بعض علوم کے استفسار درج تھے۔ برادرم محمد ہاشم کشمی کے سپرد کیا تھا تا کہ جواب لکھنے کے وقت حاضر کر دے ۔ اتفاقا وہ خط اس سے گم ہو گیا ۔ اس لیے تفصیل وار جوابوں کے لکھنے میں توقف واقع ہوا جس قدر دل میں یاد ہو گیا تو اس کا جواب لکھا گیا ہے ۔ خلاصہ یہ کہ احوال پسندیدہ ہیں اور علوم صحیح دوسرے یہ کہ گزارش ہے کہ مغفرت پناه مولانا احمد کے فرزندوں کی تعلیم و تربیت میں بہت کوشش بجالائیں اور ظاہری و باطنی آداب کے ساتھ آراستہ ہونے کے ہدایت کریں ۔ تمام مخلص یاروں بلکہ وہاں کے تمام مسلمانوں کو شریعت کی متابعت اور سنت کے بجالانے کی رہنمائی کریں اور بدعتوں کے اختیار کرنے سے ڈرائیں وَالله سُبْحَانَهُ الْمُوَفِّقُ (اللہ تعالیٰ توفیق دینے والا ہے ) خواجہ محمد ہاشم نے تیسری جلد کے بعض مکتوبات کی نقل کرا کر آپ کی طرف بھیجی ہے اس سے فائدہ اٹھائیں ۔ اس فقیر کے اوقات مختلف ہیں ۔ بعض اوقات علوم و معارف کے لکھنے پر بے اختیار رغبت پیدا ہو جاتی ہے اور بعض اوقات حالانکہ اسرار غر یبہ کا افادہ فرماتے ہیں ۔ لکھنے سے اس قدر نفرت آتی ہے کہ ہاتھ میں قلم پکڑنے کو جی نہیں چاہتا۔ اسی واسطے آپ کے آئے ہوئے خطوں کی تفصیل وار جواب دینے میں فتور پڑ جاتا ہے اور تکلف سے بھی کچھ نہیں لکھ سکتا ۔ باقی احوال حمد کے لائق ہیں ۔ اللہ تعالیٰ کی عنایت سے لشکر کی ہمراہی سے خلاصی ہوگئی ۔ اللہ تعالیٰ استقامت کے ساتھ رکھے ۔ وہاں کے سب یاروں کے لیے دعوات مخصوصہ ہیں ۔ والسلام
مکتوبات حضرت مجدد الف ثانی دفتر سوم صفحہ320ناشر ادارہ مجددیہ کراچی