اس طریقہ(نقشبندیہ) عالیہ کے آداب مکتوب نمبر 84دفتر سوم

اس طریقہ عالیہ کے آداب میں حافظ عبدالغفور کی طرف صادر فرمایا ہے

اَلْحَمْدُ لِلّٰهِ وَسَلَامٌ عَلٰی عِبَادِہِ الَّذِیْنَ اصْطَفٰی ( اللہ تعالیٰ کی حمد ہے اور اس کے برگزیده بندوں پر سلام ہو

 اس راہ کے طالب کو چاہیئے کہ اول اپنے عقائد کو علماء اہل حق کے عقائد کے موافق درست کرے پھر فقہ کے ضروری احکام کا علم حاصل کرے اور ان کے مطابق عمل کرے ۔ اس کے بعد اپنے تمام اوقات کو ذکر الہی میں مصروف رکھے۔ بشرطیکہ ذکر کو کامل مکمل سے اخذ کیا ہو کیونکہ ناقص سے کامل نہیں ہوسکتا اور اپنے اوقات کو ذکر کے ساتھ اس طرح آباد رکھے کوفرضوں اور مؤکدہ سنتوں کے بغیر کسی چیز میں مشغول نہ ہو۔ حتی کہ(ذکر میں پختگی تک) قرآن مجید کی تلاوت اور عبادت نافلہ کو بھی موقوف رکھے اور وضو ہو یا نہ ہو ہر حال میں ذکر کرتا رہے اور کھڑے بیٹھے اور لیٹے ہوئے اسی کام میں مشغول رہے اور چلنے پھرنے اور کھانے پینے اور سونے کے وقت ذکر سے خالی نہ رہے۔ بیت 

ذکر گو ذکر تاترا جان است              پا کی دل زذ کر رحمان است

ترجمہ: ذکر کرتا رہ  جب تک جان ہےدل پاکی ذ کر رحمان ہی سے ہے

دوام ذکر میں اس قدر مشغول ہو کہ مذکور کے سوا سب کچھ اس کے سینے سے دور ہو جائے اور مذکور کے سوا اس کے باطن میں کسی چیز کا نام ونشان رہے حتی کہ ماسوا خطرہ کے طور پر بھی دل میں نہ گزرے اور اگر تکلف سے بھی غیر کو حاضر کرنا چاہے تو نہ ہو سکے۔ اس نسیان کے سبب سے جو مذکور کے غیر سے دل کو حاصل ہوتا ہے ۔ یہ نسیان جو دل کو مطلوب کے تمام کے ماسوی سے حاصل ہوتا ہے مطلوب کے حاصل ہونے کا مقدمہ ہے اور مطلوب تک پہنچنے کی خوشخبری دینے والا ہے۔ مقصودحقیقی تک پہنچنے کی نسبت کیا لکھا جائے کہ وراء الوراء ہے۔ بیت 

كَيْفَ الْوُصُوْلُ إِلىٰ سُعَادَ وَدُوْنَهَا قُلَلْ الْجِبَالِ وَ دُوْنَھُنَّ خُيُوْفُ

میں سعاد تک کعب کیسے پہنچوں کس قدر خوفناک راستے ہیں  ۔

برادر عزیز کو واضح ہو کہ جب الله تعالیٰ کی عنایت سے اس سبق کو انجام تک پہنچائے تو پھر اور سبق کی طلب کرے۔ وَالله سُبْحَانَهُ الْمُوَفِّقُ (اللہ تعالیٰ توفیق دینے والا ہے  ) وَالسَّلَامُ عَلَى مَنِ اتَّبَعَ الْهُدَى (سلام ہو اس شخص پر جس نے ہدایت اختیار کی )

مکتوبات حضرت مجدد الف ثانی دفتر سوم صفحہ243ناشر ادارہ مجددیہ کراچی


ٹیگز

اپنا تبصرہ بھیجیں