اعیان ثابتہ

دنیا کی جو چیزیں وجود کے بعد مختلف آثار و احکام کے مظاہر اور آئینہ بن جاتی ہیں جب بذات خود ان کو سوچا جائے یعنی وجود کا یا ان کے موجود ہونے کا خیال سامنے نہ ہو تو اس وقت بعض لوگ ان کو ماہیت درجہ تقرر اور امکانی حقائق کے نام سے موسوم کرتے ہیں(حقائق امکانیہ یا اللہ کا علم اجمالی) یہ حکماء اور متکلمین کی اصطلاح ہیں
اور بعض انکو اعیان ثابتہ صور علمیہ قبل الوجود اور اسمائے کونیہ کہتے ہیں یہ صوفیاء کی اصطلاح ہےوہ اشیاء جو اپنے کمالات کے ساتھ مرتبہ علم الہی میں متصف رہتی ہیں۔ ان کا نام اصطلاح صوفیہ میں اعیان ثابتہ ہے۔

آسان مفہوم

خارج میں موجود مخلوقات کے جو ہیولے اللہ کے خیال اور تصور(یعنی صفت علم)میں موجود ہیں’ وہ اَعیانِ ثابتہ ہیں۔ یعنی ہر ہر پیدا شدہ مخلوق کا ایک عین ِثابت اللہ کے علم میں موجود ہے اور اس عین ِثابت کے مطابق اس مخلوق کا ظہور ہوتا ہے’ جیسا کہ ایک بڑھئی جب میز’ کرسی اور پلنگ وغیرہ بناتا ہے تو ان کو بنانے سے پہلے اس کے ذہن میں ان کے ہیولے موجود ہوتے ہیں اور جیسا ہیولہ اس کے ذہن میں ہو گا ویسی ہی کرسی’ میز یا پلنگ وہ خارج میں بنائے گا۔ 

حقائق الاشیاء صور علمیہ یعنی اعیان ثابتہ کو کہتے ہیں جو کہ مرتبہ واحدیت یعنی تعین ثانی ہیں علم الہی میں مقرر اور متعین ہوتی ہیں ان کو حقائق الممکنات اور ازل الممکنات بھی کہتے ہیں

اور وجود سے پہلے ان کی یہ شان یعنی باہم ایک دوسرے سے جدا ہونا اور وہی بات جب پائی جائیں گی تو فلاں فلاں خصوصیتوں کو ان کی ذات چاہے گی اس کی تعبیر ثبوت کے لفظ کی گئی ہے ۔

پس ثابت ہواکہ تمام امکانی حقائق کا وجود تو حادث ہے یعنی نہ ہونے کے بعد پیدا ہوا ہے اور موجود ہونے سے پہلے یقینا ثبوت کی صفت ان کے لئے ثابت اور ان کی طرف منسوب ہوتی ہے ان علمی صورتوں کو اعیان ثابتہ کہتے ہیں۔

تفسیر مظہری میں ہے کہ موت اگرچہ عدمی چیز ہے مگر عدم محض نہیں، بلکہ ایسی چیز کا عدم ہے جس کو وجود میں کسی وقت آنا ہے، اور ایسی تمام معدومات کی شکلیں عالم مثال میں ناسوتی وجود سے قبل موجود ہوتی ہیں جن کو اعیان ثابتہ کہا جاتا ہے ان اشکال کی وجہ سے ان کو قبل الوجود بھی ایک قسم کا وجود حاصل ہے


ٹیگز

اپنا تبصرہ بھیجیں