اللہ سے کیاوعدہ وفا کر

حضرت شیخ المشائخ، قطب ربانی، غوث صمدانی ، محبوب سبحانی، سیدنا عبد القادر جیلانی رضی اللہ تعالی عنہ وارضاہ نے تصوف و طریقت پر مشتمل کتاب” آداب السلوک والتواصل الی منازل الملوک“ میں فرمایا :

اگر تو ضعیف العقیده ہے اور تیرے یقین میں کمی ہے اور تو نے وعدہ کر رکھا ہے تو اسے پوراکر اور وعدہ خلافی نہ کر کہ کہیں تیرا یقین نہ ڈگمگا جائے اور ایمان رخصت ہو جائے۔ اور اگر تو صاحب یقین ہے اور تیرا عقیدہ مضبوط ہے تو پھر اللہ تعالی کے تو اس خطاب کا مصداق ہے۔

إِنَّكَ الْيَوْمَ لَدَيْنَا مَكِينٌ أَمِينٌ آپ آج سے ہمارے ہاں بڑے محترم  اور   قابل اعتماد ہیں ۔

یہ خطاب تجھ سے بار بار ہو گا اور تیر اشعار خاصان بارگاہ میں بلکہ خاص الخاص میں ہو گا۔ تیر اپنانہ کوئی ارادہ رہے گا اور نہ مطلب کہ تو اس پر اترائے اور تیری نظروں میں نہ کوئی مقام ہو گا اور نہ منزل کہ جسے دیکھے اور خوش ہو۔ پس تو لمحہ بہ لمحہ  بلندیوں کی طرف پر کشارہے گا اور ٹوٹے ہوئے اس برتن کی طرح ہو جائے گا جس میں کوئی مائع نہیں ٹھہر تا۔ سو تیرے دل میں بھی کوئی ارادہ ، کوئی خصلت اور دنیاو آخرت کی کسی چیز کا قصد نہیں ٹھہر سکے گا۔ توماسو اللہ سے پاک ہو کر اللہ تعالی کی رضا و خوشنودی سے بہرہ مند ہو جائے گا۔ جب اللہ تعالی کی طرف سے کوئی بھلائی یا برائی آئے گی تو تو اس فعل خداوندی سے لطف و سرور حاصل کرے گا۔ 

ایسے میں تجھ سے ایک وعدہ کیا جائے گا اور جب اس وعدہ سے تجھے طمانیت ہو گئی اور تجھ میں کسی قسم کا ارادہ پائے جانے کی علامت پائی گئی تو تجھے اس سے اعلی اور اشرف وعدہ کی طرف منتقل کیا جائے گا۔ پھر پہلے وعدہ کے عوض تجھے اس سے غنا حاصل ہو گی علوم و معارف کے دروازے تیرے لیے کھول دیئے جائیں گے اور اس منتقلی میں جو حقائق، جو حکمتیں اور مصلحتیں پوشیدہ ہیں تجھے معلوم ہو جائیں گے۔ 

اور جب معارف و حقائق کے دروازے کھول دیئے جائیں گے تو حفظ حال پر حفظ مقام  اسرار میں تیری امانتداری کو بڑھا دیا جائے گا۔تجھےشرح صدر سے فصاحت لسان سے اور حکمت بالغہ سے پہلے سے بڑھ کر نوازا جائے گا۔ تجھ پر اللہ تعالی اپنی محبت کا پر تو ڈالے گا۔ تو پوری مخلوق کا محبوب بن جائے گا۔ جن وانس اور ان کے علاوہ سب مخلوق دنیاو آخرت میں تیری محبت کا دم بھرنے والے ہوں گے۔ کیونکہ تو حق تعالی کا محبوب بن جائے گا۔ اور خلق ساری حق کی تابع ہے۔ ان کی محبت حق تعالی کی محبت میں داخل ہے جس طرح مخلوق کی دشمنی اللہ تعالی کی دشمنی کا سبب ہے۔ 

جب تو اس مقام و مرتبے کو پائے گا کہ کسی چیز کی خواہش تیرے دل میں نہیں رہے گی تو اس وقت تیرے دل میں کسی چیز کا ارادہ پیدا کر دیا جائے گا۔ پس جب اس چیز کی خواہش تیرے دل میں متحقق ہو گی تو اس چیز کو دور کر دیا جائے گا، وہ معدوم ہو جائے گی اور تجھے اس سے برگشتہ کر دیا جائے گا۔ یوں دنیامیں تجھے اس چیز سے محروم کر کےآخرت میں اس کاوہ معاوضہ دیا جائے گا جو قربت خداوندی میں تیرے اضافے کا سبب ہو گا اور اللہ جل وعلا کے نزدیک جس کی بڑی قدرت و منزلت ہو گی۔ یعنی دنیا کی اس معمولی چیز کے عوض تجھے قربت خد اوندی۔ جنت الفردوس اور جنت الماوی کی ابدی نعمتیں دی جائیں گی جن سے تیری آنکھیں ٹھنڈی ہونگی۔ اور اگر اس فانی دنیامیں جو دکھوں کا گھر ہے تو اس چیز کو جس کی خواہش تیرے دل میں پیدا کر دی گئی ہے طلب نہیں کرے گا۔ اس کی تمنا اور آرزو نہیں کرے گا بلکہ تیرا مقصود دنیا میں بھی ذات الہی ہو گا جو خالق، عدم سے وجود میں لانے والا۔ زمین کوبچھانے والا اور انسان کو بلند کرنے والا ہے تو ہو سکتا ہے تجھے اس دنیا میں بھی اس کی مثل یا اس سے کم معاوضہ دے دیا جائے۔ مگر ضروری ہے کہ پہلے انسان دل شکستگی اختیار کرے۔ مطلوب و مراد اور خواہش  سے منہ موڑے اور دل میں اس یقین کوراسخ کرے کہ اصل معاوضہ تو آخرت  میں ملے گا(یعنی مشاهده جمال حق)

آداب السلوک شیخ عبد القادر الجیلانی صفحہ 86 ،مکتبہ دارالسنابل دمشق شام


ٹیگز

اپنا تبصرہ بھیجیں