بائیسواں مراقبہ:نیت مراقبہ اسم ظاہر

نیت مراقبہ اسم ظاہر

 فیض می آید از ذات بیچون کہ مسمّی بہ اسم ظاہر است بمفهوم این آیۃ کریمہ. ھُوَالْاَوَّلُ وَالْاَخِرُوالظَّاھِرُوَالْبَاطِنُ وَهُوَ بِکُلِّ شَیْئٍ عَلِیْمُ. خاص بلطیفہ نفسی من بواسطہ پیران کبار رحمۃاللہ علیہم اجمعین

ذات باری تعالیٰ  کی طرف سے  جو اسم ظاہر کے ساتھ موسوم ہے اور اس آیہ کریمہ کے مطابق(وہی اول  وہی آخر  ظاہر و باطن ہے  اور وہی ہر شے کو جاننے والا  ہے  )     عظیم مرشدین گرامی   اللہ تعالیٰ ان پر رحمتیں نازل فرمائےکے وسیلہ جلیلہ  سے  میرے  خاص لطیفہ نفسی  میں فیض  آتا ہے۔

تشریح

اگر چہ ولایت کبری سے تزکیہ نفس حاصل ہو جاتا ہے اور تمام برائیاں اور خصائل رذیلہ نیکیوں میں تبدیل ہو جاتے ہیں لیکن فخروغرور اور رعونت ابھی باقی ہوتی ہے۔ ان کو یہ مراقبہ  ختم کردیتا ہے اور سالک میں سیر آفاقی کی تکمیل کردیتا ہے۔

ولایت کبری کے مراقبات میں مزیدقوت پیدا کرنے کے لیے اسم ظاہر کا مراقبہ کرایا جا تا ہے ۔ کیونکہ ولایت صغری اور ولایت کبری کے تمام مراتب ظاہریت حق سبحانہ تعالی کے ساتھ تعلق رکھتے ہیں اور یہ سب کے سب تجلیات اسم الظاہر کے مظاہر ہیں ۔ اس مراقبہ کا تعلق بھی علم الہی سے ہے۔

اللہ تبارک و تعالی نے جب اپنے اجمالی علوم کا ظہور دینا چاہا تو اسم الظاہر کی تجلی فرمائی اس سے کائنات ظہور میں آئی ، آثار وافعال الہیہ کے ظہور کا مقام دنیا ہے۔ ان آثار کی نفی کرنا اور ان سے ما لک آثار حقیقی کا پتہ چلا نا اس مراقبہ کا مقصود ہے۔ اس مقام میں سالک اسم الظاہر کے انوار سے منور ہو کر مظاہر الہیہ سے واقف ہوتا ہے اس مقام میں اسماء وصفات کی تجلیات کا ورود ہوتا ہے ۔ اور اس مراقبہ میں لطیف نفس مع دوائر ثلاثہ و قوس فیض کا ذریعہ ہیں ۔ سالک کو اس مراقبہ کے ذریعے سیر آفاقی کے لیے ایک پر یا باز و حاصل ہوتا ہے ۔مختصرا مراقبات لطیفہ نفس کے بعد اسم الظاہر کا مراقبہ نسبت باطنی میں بڑی قوت اور وسعت کا موجب ہوتا ہے۔


ٹیگز

اپنا تبصرہ بھیجیں