معمولات سیفیہ

معمولات سیفیہ

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ

اسباق سلسلہ عالیہ نقشبندیہ ہاشمیہ سیفیہ شریف

سلسلہ عالیہ نقشبندیہ شریف کے سات (7) اسباق ہیں۔
پہلا سبق: قلب ۔
دوسرا سبق : روح ۔
تیسر اسبق : سِرّ ۔
چوتھا سبق :خفی ۔
پانچواں سبق: اخفٰی۔
چھٹا سبق: نفسی ۔
ساتواں سبق: قالبی۔

عالم امر

عالم امر سے مراد ترکیب عناصر سے خالی جن کو صرف کُن کے اشارے سے پیدا کیا گیا ہے جیسے انسانی روحیں ، لطائف مجرده، عالم امر عرش کے اوپر ہے۔ عالم امر کے پانچوں لطائف یعنی قلب، روح، سِرّ، خفی اوراخفٰی کی اصل جڑ عرش کے اوپر ہے مگر اللہ تعالی نے اپنی قدرت کاملہ سے عالم امر کے ان لطائف کو چند جگہ انسان کے جسم میں امانت رکھ دیا ہے تا کہ اللہ تعالیٰ کا قرب حاصل کر سکے۔ عالم امر کو عالم غیب، عالم ارواح، عالم لاہوت اور عالم حیرت بھی کہتے ہیں۔

عالم خلق

مادہ عناصر اربعہ سے پیدا ہونے والی مخلوق کو عالم خلق کہا جاتا ہے جیسے فلکیات وارضیات، یہ پانچوں لطائف نفس، ہوا، پانی ، آگ اور مٹی سے مرکب ہیں، عالم خلق عرش کے نیچے سے لے کر تحت الثریٰ تک ہے عالم خلق کے پانچوں لطائف کی جڑ عالم امر کے پانچوں لطائف ہیں ، یعنی نفس کی جڑ قلب، ہوا کی جڑ روح، پانی کی جڑ سر، آگ کی جڑ خفی اور خاک کی جڑ اخفٰی ہے۔ عالم خلق کو عالم اسباب ، عالم اجسام، عالمِ شہادت اور عالم ناسوت سے بھی موسوم کرتے ہیں۔

اسماء و مقامات لطائف

لطیفۂ قلب
عالم امر کا پہلا سبق قلب ہے اسکے نور کا رنگ زرد ہے۔ یہ حضرت آدم علیہ السلام کے زیر قدم ہے۔ اسکا مقام بائیں پستان سے نیچے دو انگشت کے فاصلے پر ہے ۔ ماسواء اللہ تعالیٰ کے نسیان اور ذات حق کے ساتھ محویت اسکی تاثیر ہے۔ لطیفہ کا حرکت کرنا دافع غفلت اور دافع شہوت ہے۔
لطیفۂ روح
عالم امر کا دوسرا سبق روح ہے اسکے نور کا رنگ سرخ ہے۔ یہ حضرت ابراہیم علیہ السلام و حضرت نوح علیہ السلام کے زیر قدم ہے۔ اسکا مقام دائیں پستان کے نیچے دو انگشت کے فاصلے پر ۔ اسم ذات کی صفاتی تجلیات کا ظہور ہے۔ اسکی حرکت سے غصہ و غضب کی کیفیت میں اعتدال اور طبیعت میں سکون پیدا ہوتا ہے۔
لطیفۂ سِرّ
عالم امر کا تیسرا سبق سِرّہے اسکے نور کا رنگ سفید ہے۔ یہ حضرت موسیٰ علیہ السلام کے زیر قدم ہے۔ اسکا مقام بائیں پستان کے اوپر دو انگشت کے فاصلے پر ۔ اللہ تعالیٰ کے شیونات اور اعتبارات (مراتب ذات)کا ظہور ہے۔ یہ مشاہدہ اور دیدار کا مقام ہے (صاحب کشف کیلئے ) ۔ حرص کا خاتمہ ہوتا ہے دینی معاملات میں فیاضی اور فکر آخرت کی بیداری پیدا ہوتی ہے۔
لطیفۂ خفی
عالم امر کا چوتھا سبق خفی ہے اسکے نور کا رنگ سیاہ ہے یہ حضرت عیسی علیہ السلام کے زیر قدم ہے۔ اسکا مقام دائیں پستان کے اوپر دو انگشت کے فاصلے پر ۔ اس لطیفہ میں صفات سلبیہ تنزیہہ (اللہ تعالیٰ ا ُن تمام صفات سے پاک و منزّہ ہے جو اسکی ذات کیلئے باعث عیب و نقص ہیں)کا ظہور ہے۔ حسد ، بخل ، کینہ، غیبت وغیرہ سے نجات ہوتی ہے۔
لطیفۂ اخفٰی
عالم امر کا پانچواں سبق اخفی ہے اسکے نور کا رنگ سبز ہے۔ یہ ہمارے آقا و مولا حضرت محمد ﷺ کے زیر قدم ہے ۔ وسط سینہ سِرّاور خفی کے درمیان کا مقام ہے۔ مرتبہ تنزیہ (اللہ تعالیٰ کا تشبیہ اور مماثلت سے پاک ہونا)اور مرتبہ احدیت مجردہ کے درمیان ایک برزخی مرتبے کے ظہور ، شہود سے وابستہ ہے بلا کیف ذکر جاری ہوتا ہے۔ تکبر، فخر و غرور اور خود پسندی وغیرہ سے نجات اور حضور واطمینان کا حصول ہوتا ہے۔
لطیفۂ نفسی
یہ عالم خلق سے تعلق رکھتا ہے چھٹا سبق ہے اسکے نور کا رنگ خاک کی مانند ہوتا ہے۔ اس کا مقام پیشانی سے اوپر بالوں کی جڑ ہے۔ نفسانیت و سرکشی مٹ جاتی ہے عجز و انکساری کا مادہ پیدا ہوتا ہے ذکر میں ذوق شوق بڑھ جاتا ہے۔
لطیفۂ قالبی
یہ بھی عالم خلق (لطائف اربعہ ہوا ،پانی، آگ ،مٹی)سے تعلق رکھتا ہے ساتواں سبق ہے اسکے نور کا رنگ آتش نما ہے۔ اور اسکا مقام وسط دماغ ۔ اسکی تاثیر تمام بدن میں ظاہر ہوتی ہے مگر رذائل بشر یہ اور علائق دنیویہ سے مکمل رہائی پالینے کے بعد ظاہر ہوتی ہے۔

نفوس سبعہ (7)

1۔نفس اماره
2۔ نفس لوامہ
3۔ نفس ملہمہ
4۔ نفس مطمئنہ
5۔ نفس راضیہ
6۔ نفس مرضیہ
7۔ نفس کاملہ

طریقہ نفی اثبات

لَا إِلٰهَ إِلَّا اللہ( اللہ کے سوا کوئی بھی عبادت کے لائق نہیں )۔
نفی اثبات شروع کرنے سے پہلے یہ دعاپڑھے :
إِلٰهِيْ أَنْتَ مَقْصُوْدِىْ وَرِضَاكَ مَطْلُوْبِىْ اَعْطِنِيْ مَحَبَّةَ ذَاتِكَ وَ مَعْرِفَةَ صِفَاتِكَ
یا اللہ آپ ہی میرا مقصود ہیں اور آپ کی رضا میرا مطلوب ہے مجھے اپنی ذات کی محبت اور اپنی صفات کی معرفت عطا فرمائیے
جب نفی اثبات کی مشق کرنے لگے تو اپنی زبان کومنہ کے اوپر والے حصے یعنی تالو کے ساتھ پیوست کر لے۔ دونوں لب آپس میں ملا لے۔ اوپر اور نیچے کے دانت بھی ملائے اور حبس دم ( یعنی سانس کو بند ) کر ڈالے ۔
پہلے کلمہ کی لاکو ناف سے شروع کریں اور قالبی تک لائیں اور اللہ کو دائیں کندھے تک اور الا اللہ کی ضرب زور سے قلب ( یعنی پہلے سبق) پر لگائیں کہ اسکی حرکت اور حرارت دوسرے لطائف عالم امرتک پہنچے اور گنتی کریں انگلیوں پر یا تسبیح پر ۔ جب سانس تنگ ہونے لگے مزید نہ روک سکیں تو طاق عدد پر چھوڑتے وقت تصور میں مُحَمَّدٌ رَّسُولُ الله ﷺ کہیں اور یہ دعا بھی تصور میں پڑھیں ۔
إِلٰهِيْ أَنْتَ مَقْصُوْدِىْ وَرِضَاكَ مَطْلُوْبِىْ اَعْطِنِيْ مَحَبَّةَ ذَاتِكَ وَ مَعْرِفَةَ صِفَاتِكَ
اور چار معنوں میں سے کسی ایک معنی کی نفی کا ساتھ خیال رکھیں ۔
1 – لَا مَعْبُوْدَ اِلَّا الله (کوئی معبود نہیں مگر اللہ )
2۔ لَا مَقْصُوْدَ اِلَّا الله (کوئی مقصود نہیں مگر اللہ )
3۔ لَا مَوْجُوْدَ اِلَّا الله ( کوئی موجود نہیں مگر اللہ )
4۔ لَا مَطْلُوْبَ اِلَّا الله ( کوئی مطلوب نہیں مگر اللہ )
لیکن معبود و مقصود کا تکرار زیادہ کریں تاکہ کہیں آپ کا میلان وحدت الوجود کی طرف نہ ہو جائے۔

نیت ہائے مراقبات

1۔نيت مراقبۂ وقوف قلب:
فیض می آید از ذات بیچون بلطیفۂ قلبی من بواسطہ پیرانِ کُباررحمۃ اللہ علیہم اجمعین ۔
ذات باری تعالیٰ کی طرف سے عظیم مرشدین گرامی اللہ تعالیٰ ان پر رحمتیں نازل فرمائےکے وسیلہ جلیلہ سے میرے لطیفہ قلب میں فیض آتا ہے۔
2۔نيت مراقبۂ وقوف روح:
فیض می آید از ذات بیچون بلطیفۂ روحی من بواسطہ پیرانِ کُباررحمۃ اللہ علیہم اجمعین ۔
ذات باری تعالیٰ کی طرف سے عظیم مرشدین گرامی اللہ تعالیٰ ان پر رحمتیں نازل فرمائےکے وسیلہ جلیلہ سے میرے لطیفہ روح میں فیض آتا ہے۔
3۔نيت مراقبۂ وقوف سِرّ:
فیض می آید از ذات بیچون بلطیفۂ سری من بواسطہ پیرانِ کُباررحمۃ اللہ علیہم اجمعین ۔
ذات باری تعالیٰ کی طرف سے عظیم مرشدین گرامی اللہ تعالیٰ ان پر رحمتیں نازل فرمائےکے وسیلہ جلیلہ سے میرے لطیفہ سر میں فیض آتا ہے۔
4۔نیت مراقبۂ وقوفِ خفی:
فیض می آید از ذات بیچون بلطیفۂ خفی من بواسطہ پیرانِ کُباررحمۃ اللہ علیہم اجمعین ۔
ذات باری تعالیٰ کی طرف سے عظیم مرشدین گرامی اللہ تعالیٰ ان پر رحمتیں نازل فرمائےکے وسیلہ جلیلہ سے میرے لطیفہ خفی میں فیض آتا ہے۔
5۔نیت مراقبۂ وقوف اخفٰی:
فیض می آید از ذات بیچون بلطیفۂ اخفائے من بواسط پیرانِ کُباررحمۃ اللہ علیہم اجمعین۔
ذات باری تعالیٰ کی طرف سے عظیم مرشدین گرامی اللہ تعالیٰ ان پر رحمتیں نازل فرمائےکے وسیلہ جلیلہ سے میرے لطیفہ اخفیٰ میں فیض آتا ہے۔
6 ۔نيت مراقبۂ وقوف نفسى :
فیض می آید از ذات بیچون بلطیفۂ نفسی من بواسطہ پیرانِ کُباررحمۃ اللہ علیہم اجمعین ۔
ذات باری تعالیٰ کی طرف سے عظیم مرشدین گرامی اللہ تعالیٰ ان پر رحمتیں نازل فرمائےکے وسیلہ جلیلہ سے میرے لطیفہ نفسی میں فیض آتا ہے۔
7۔ نيت مراقبۂ وقوف قالبی :
فیض می آید از ذات بیچون بلطیفۂ قالبی من بواسطہ پیرانِ کُباررحمۃاللہ علیہم اجمعین۔
ذات باری تعالیٰ کی طرف سے عظیم مرشدین گرامی اللہ تعالیٰ ان پر رحمتیں نازل فرمائےکے وسیلہ جلیلہ سے میرے لطیفہ قالبی میں فیض آتا ہے۔
8۔ نیت مراقبۂ وقوف خمسۂ عالم امر :
فیض می آید از ذات بیچون بلطائف خمسۂ عالم امر من بواسطہ پیرانِ کُباررحمۃ اللہ علیہم اجمعین ۔
ذات باری تعالیٰ کی طرف سے عظیم مرشدین گرامی اللہ تعالیٰ ان پر رحمتیں نازل فرمائےکے وسیلہ جلیلہ سے میرے عالم امر کے پانچوں لطائف میں فیض آتا ہے۔
9 ۔نیت مراقبۂ وقوف خمسہ عالم خلق ۔
فیض می آید از ذات بیچون بلطائف خمسۂ عالم خلق من بواسطہ پیرانِ کُباررحمۃ اللہ علیہم اجمعین ۔
ذات باری تعالیٰ کی طرف سے عظیم مرشدین گرامی اللہ تعالیٰ ان پر رحمتیں نازل فرمائےکے وسیلہ جلیلہ سے میرے عالم خلق کے پانچوں لطائف میں فیض آتا ہے۔
10۔ نيت مراقبۂ وقوف مجموعہ لطائف عالم امر وعالم خلق:
فیض می آید از ذات بیچون بہ مجموعہ لطائف عالم امر و عالم خلق من بواسطۂ پیرانِ کُباررحمۃ اللہ علیہم اجمعین۔
ذات باری تعالیٰ کی طرف سے عظیم مرشدین گرامی اللہ تعالیٰ ان پر رحمتیں نازل فرمائےکے وسیلہ جلیلہ سے میرے عالم امر اور عالم خلق کے تمام لطائف میں فیض آتا ہے۔
11 ۔ نیت مراقبۂ احدیت:
فیض می آید از ذات بیچون کہ جامع جميع صفات و کمالات است و منزه از جمیع عیوب ونقصانات است و بے مثل است بلطیفۂ قلبی من بواسطۂ پیرانِ کُباررحمۃ اللہ علیہم اجمعین ۔
ذات باری تعالیٰ کی طرف سے جو تمام صفات و کمالات کی جامع اور سب عیبوں اور نقصانات سے پاک اور بے مثل ہےعظیم مرشدین گرامی اللہ تعالیٰ ان پر رحمتیں نازل فرمائےکے وسیلہ جلیلہ سے میرے لطیفہ قلب میں فیض آتا ہے۔

نیت اصول مراقبات

12 – نيت مراقبۂ اصل قلب :
الہٰی قلب من بمقابل قلب نبی علیہ السلام – آن فیض تجلائے صفات فعلیہ خود کہ از قلب نبی علیہ السلام بقلب آدم علیہ السلام رسانیده بقلب من نیز برسانی بواسطۂ پیرانِ کُبار رحمۃ اللہ علیہم اجمعین ۔
اے اللہ میرا لطیفہ قلب رسول کریم ﷺ کے لطیفہ قلب کے سامنے اس فیض کا منتظر ہے جو تونے اپنی صفات فعلیہ کی تجلی نبی کریم ﷺ کے لطیفہ قلب سے حضرت آدم کے لطیفہ قلب تک پہنچائی عظیم مرشدین گرامی اللہ تعالیٰ ان پر رحمتیں نازل فرمائےکے وسیلہ جلیلہ سے میرے لطیفہ قلب تک پہنچا۔
13- نیت مراقبۂ اصل روح:
الہٰی روح من بمقابل روح نبی علیہ السلام ۔آن فیض تجلائے صفات ثمانیہ ثبوتیہ ذاتیہ حقیقیہ خود کہ از روح نبی علیہ السلام بروح نوح علیہ السلام و ابراہیم علیہ السلام رسانیده بروح من نیز برسانی بواسطۂ پیرانِ کُباررحمۃ اللہ علیہم اجمعین ۔
اے اللہ میرا لطیفہ روح رسول کریم ﷺ کے لطیفہ روح کے سامنے اس فیض کا منتظر ہے جو تونے اپنی صفات ثمانیہ ثبوتیہ ذاتیہ حقیقیہ کی تجلی نبی کریم ﷺ کے لطیفہ روح سے حضرت نوح علیہ السلام اور حضرت ابراہیم کے لطیفہ روح تک پہنچائی عظیم مرشدین گرامی اللہ تعالیٰ ان پر رحمتیں نازل فرمائےکے وسیلہ جلیلہ سے میرے لطیفہ روح تک پہنچا۔
14 – نیت مراقبۂ اصل سِرّ:
الہٰی سِرِّمن بمقابل سِرِّنبی علیہ السلام ۔آن فیض تجلائے شیونات ذاتیہ خود ک از سِرِّنبی علیہ السلام بہ سِرِّ موسی علیہ السلام رسانیده بہ سِرِّمن نیز برسانی بواسطۂ پیرانِ کُباررحمۃ اللہ علیہم اجمعین ۔
اے اللہ میرا لطیفہ سر رسول کریم ﷺ کے لطیفہ سر کے سامنے اس فیض کا منتظر ہے جو تونے اپنی صفات شیونات ذاتیہ کی تجلی نبی کریم ﷺ کے لطیفہ سر سے حضرت موسیٰ علیہ السلام کے لطیفہ سر تک پہنچائی عظیم مرشدین گرامی اللہ تعالیٰ ان پر رحمتیں نازل فرمائےکے وسیلہ جلیلہ سے میرے لطیفہ سر تک پہنچا۔
15 – نیت مراقبۂ اصل خفی:
الہٰی خفی من بمقابل خفی نبی علیہ السلام آن فیض تجلائے صفات سلبیہ خود کہ از خفی نبی علیہ السلام بہ خفی عیسیٰ علیہ السلام رسانیده بہ خفی من نیز برسانی بواسطۂ پیرانِ کُبار رحمۃ اللہ علیہم اجمعین۔
اے اللہ میرا لطیفہ خفی رسول کریم ﷺ کے لطیفہ خفی کے سامنے اس فیض کا منتظر ہے جو تونے اپنی صفات سلبیہ کی تجلی نبی کریم ﷺ کے لطیفہ خفی سے حضرت عیسیٰ علیہ السلام کے لطیفہ خفی تک پہنچائی عظیم مرشدین گرامی اللہ تعالیٰ ان پر رحمتیں نازل فرمائےکے وسیلہ جلیلہ سے میرے لطیفہ خفی تک پہنچا
16 – نیت مراقبۂ اصل اخفیٰ :
الہٰی اخفائے من بمقابل اخفائے نبی علیہ السلام آن فیض تجلائے شان جامع خود کہ بہ اخفائے نبی علیہ السلام رسانیده بہ اخفٰی مَن نیز برسانی بواسطۂ پیرانِ کُباررحمۃ اللہ علیہم اجمعین ۔
اے اللہ میرا لطیفہ اخفیٰ رسول کریم ﷺ کے لطیفہ اخفیٰ کے سامنے اس فیض کا منتظر ہے جو تونے اپنی شان جامع کی تجلی نبی کریم ﷺ کے لطیفہ اخفیٰ تک پہنچائی عظیم مرشدین گرامی اللہ تعالیٰ ان پر رحمتیں نازل فرمائےکے وسیلہ جلیلہ سے میرے لطیفہ اخفیٰ تک پہنچا
17 ۔ نيت مراقبۂ معيت:
فیض می آید از ذات بیچون کہ ہمر اہ است ہمراه من و بہمراه جميع ممکنات بلکہ ہمراہ ہر ذرۂ از ذرات ممکنات بہمراہی بیچون بمفہوم ایں آیہ کریمہ وَهُوَ مَعَكُمْ أَيْنَمَا كُنْتُمْ بِلطائف خمسہ عالم امر من بواسطۂ پیرانِ کُباررحمۃ اللہ علیہم اجمعین۔
ذات باری تعالیٰ کی طرف سے جو اس آیہ کریمہ ( تم جہاں کہیں ہو وہ تمہارے ساتھ ہے) کے مفہوم و معنی کے مطابق میرے اور تمام ممکنات بلکہ ذرات ممکنات میں سے ہر ذرہ کے ساتھ ہےعظیم مرشدین گرامی اللہ تعالیٰ ان پر رحمتیں نازل فرمائےکے وسیلہ جلیلہ سے میرے پانچوں لطائف عالم امر میں فیض آتا ہے۔
18 – نیت مراقبۂ اقربيت:
فیض می آید از ذات بیچون کہ اصل اسماء و صفات است کہ نزدیک تر است از من بمن و از رگ گردن من بمن بہ نزدیکی بلا کیف بمفہوم ایں آیہ كريمہ وَنَحْنُ أَقْرَبُ إِلَيْهِ مِنْ حَبْلِ الْوَرِيدِ بلطيفۂ نفسى من با شرکت لطائف خمسہ عالم امر من بواسطۂ پیرانِ کُباررحمۃ اللہ علیہم اجمعین ۔
ذات باری تعالیٰ کی طرف سے جو کہ اصل اسماء و صفات ہے اور اس آیہ کریمہ کے مطابق(ہم اس کی شہہ رگ سے بھی زیادہ قریب ہیں ) مجھ سے میرے زیادہ قریب ہے اور میری شہ رگ سے بھی قریب ہے اور یہ نزدیکی بلا کیف ہے عظیم مرشدین گرامی اللہ تعالیٰ ان پر رحمتیں نازل فرمائےکے وسیلہ جلیلہ سے میرے پانچوں لطائف عالم امر اور لطیفہ نفسی میں فیض آتا ہے۔
19 – نيت مراقبۂ ، محبت اول:
فیض می آید از ذات بیچون کہ اصل ، اصل اسماء وصفات است کہ دوست می دارد مرا ومن دوست می دارم او را بمفہوم ایں آیہ کریمہ يُحِبُّهُمْ وَيُحِبُّونَهُ خاص بليطفۂ نفسی من بواسطہ، پیرانِ کُباررحمۃ اللہ علیہم اجمعین ۔
ذات باری تعالیٰ کی طرف سے جو کہ اصل اصلِ اسماء و صفات ہے اور اس آیہ کریمہ کے مطابق(وہ اس سے محبت رکھتے ہیں اور وہ ان سے محبت رکھتا ہے ) مجھے دوست رکھتی ہے اور میں اسے دوست رکھتا ہوں عظیم مرشدین گرامی اللہ تعالیٰ ان پر رحمتیں نازل فرمائےکے وسیلہ جلیلہ سے میرے خاص لطیفہ نفسی میں فیض آتا ہے۔
20۔ نیت مراقبۂ محبت دوم:
فیض می آید از ذات بیچون کہ اصل ، اصل ، اصل اسماء وصفات است کہ دوست می دارد مرا ومن دوست می دارم او ر ا بمفہوم ایں آیہ کریمہ يُحِبُّهُمْ وَيُحِبُّونَهُ خاص بلطیفۂ نفسی من بواسط، پیرانِ کُباررحمۃ اللہ علیہم اجمعین۔
ذات باری تعالیٰ کی طرف سے جو کہ اصل اصل اصلِ اسماء و صفات ہے اور اس آیہ کریمہ کے مطابق(وہ اس سے محبت رکھتے ہیں اور وہ ان سے محبت رکھتا ہے ) مجھے دوست رکھتی ہے اور میں اسے دوست رکھتا ہوں عظیم مرشدین گرامی اللہ تعالیٰ ان پر رحمتیں نازل فرمائےکے وسیلہ جلیلہ سے میرے خاص لطیفہ نفسی میں فیض آتا ہے۔
21۔ نیت مراقبۂ دائرۂ قوسی:
فیض می آید از ذات بیچون کہ اصل ،اصل، اصل، اصل اسماء وصفات است و دائرۂ قوسیت کہ دوست می دارد مرا و من دوست می دارم او را بمفہوم ایں آیہ کریمہ يُحِبُّهُمْ وَيُحِبُّونَهُ خاص بلطیفۂ نفسى من بواسطۂ پیرانِ کُباررحمۃ اللہ علیہم اجمعین ۔
ذات باری تعالیٰ کی طرف سے جو کہ اصل اصل اصل اصلِ اسماء و صفات ہے اور دائرہ قوسی ہے اور اس آیہ کریمہ کے مطابق(وہ اس سے محبت رکھتے ہیں اور وہ ان سے محبت رکھتا ہے ) مجھے دوست رکھتی ہے اور میں اسے دوست رکھتا ہوں عظیم مرشدین گرامی اللہ تعالیٰ ان پر رحمتیں نازل فرمائےکے وسیلہ جلیلہ سے میرے خاص لطیفہ نفسی میں فیض آتا ہے۔
22۔ نيت مراقبۂ اسم ظاہر :
فیض می آید از ذات بیچون کہ مسمی بہ اسم ظاہر است بمفہوم ایں آیہ کریمہ هُوَ الْأَوَّلُ وَالْآخِرُ وَالظَّاهِرُ وَالْبَاطِنُ وَهُوَ بِكُلِّ شَيْءٍ عَلِيمٌ خاص بلطیفۂ نفسی من بواسطۂ پیران کبار رحمۃ اللہ علیہم اجمعین ۔
ذات باری تعالیٰ کی طرف سے جو اسم ظاہر کے ساتھ موسوم ہے اور اس آیہ کریمہ کے مطابق(وہی اول وہی آخر ظاہر و باطن ہے اور وہی ہر شے کو جاننے والا ہے ) عظیم مرشدین گرامی اللہ تعالیٰ ان پر رحمتیں نازل فرمائےکے وسیلہ جلیلہ سے میرے خاص لطیفہ نفسی میں فیض آتا ہے۔
23۔ نيت مراقبۂ اسم باطن:
فیض می آید از ذات بیچون کہ مسمٰی بہ اسم باطن است کہ منشاء ولایت علیا است و ولایت ملاء الا علی است بمفہوم ایں آیہ کریمہ هُوَ الْأَوَّلُ وَالْآخِرُ وَالظَّاهِرُ وَالْبَاطِنُ وَهُوَ بِكُلِّ شَيْءٍ عَلِيمٌ بعناصر ثلاثہ من کہ آب و بادو ناراست بواسطۂ پیرانِ کُباررحمۃ اللہ علیہم اجمعین ۔
ذات باری تعالیٰ کی طرف سے جو اسم باطن کے ساتھ موسوم ہے اور منشا ولایت علیا ہے جو ولایت ملا الاعلی ہے اور اس آیہ کریمہ کے مطابق(وہی اول وہی آخر ظاہر و باطن ہے اور وہی ہر شے کو جاننے والا ہے )عظیم مرشدین گرامی اللہ تعالیٰ ان پر رحمتیں نازل فرمائےکے وسیلہ جلیلہ سے میرے تین عناصر پانی ہوا اور آگ میں فیض آتا ہے۔
24۔ نیت مراقبۂ کمالات نبوت:
فیض می آید از ذات بیچون کہ منشاء کمالات نبوت است بہ عنصر خاک من بواسطۂ پیرانِ کُباررحمۃ اللہ علیہم اجمعین ۔
ذات باری تعالیٰ کی طرف سے جو کمالات نبوت کی منشاء ہے عظیم مرشدین گرامی اللہ تعالیٰ ان پر رحمتیں نازل فرمائےکے وسیلہ جلیلہ سے میرے عنصر خاک میں فیض آتا ہے۔
25۔ نیت مراقبۂ کمالات رسالت:
فیض می آید از ذات بیچون کہ منشاء کمالات رسالت است بہ ہیئت وحدانی من بواسطۂ پیرانِ کُباررحمۃ اللہ علیہم اجمعین ۔
ذات باری تعالیٰ کی طرف سے جو کمالات رسالت کی منشاء ہے عظیم مرشدین گرامی اللہ تعالیٰ ان پر رحمتیں نازل فرمائےکے وسیلہ جلیلہ سے میری ہیئت وحدانی میں فیض آتا ہے۔
26۔ نيت مراقبۂ كمالات انبياء اولو العزم:
فیض می آید از ذات بیچون کہ منشاء کمالات انبیاء اولو العزم علیہم السلام است بہ ہیئت وحدانی من بواسطۂ پیرانِ کُباررحمۃ اللہ علیہم اجمعین ۔
ذات باری تعالیٰ کی طرف سے جو کمالات اولو العزم انبیاء علیہم السلام کی منشاء ہے عظیم مرشدین گرامی اللہ تعالیٰ ان پر رحمتیں نازل فرمائےکے وسیلہ جلیلہ سے میری ہیئت وحدانی میں فیض آتا ہے۔
27۔ نيت مراقبۂ حقیقت کعبہ ربانی:
فیض می آید از ذات بیچون کہ مسجود جمیع ممکنات است و منشاء حقیقت کعبہ ربانی است بہ ہیئت وحدانی من بواسطہ پیرانِ کُباررحمۃاللہ علیہم اجمعین۔
ذات باری تعالیٰ کی طرف سے جو تمام ممکنات کی مسجود اور حقیقت کعبہ ربانی کا منشاء ہے عظیم مرشدین گرامی اللہ تعالیٰ ان پر رحمتیں نازل فرمائےکے وسیلہ جلیلہ سے میری ہیئت وحدانی میں فیض آتا ہے۔
28۔ نيت مراقبۂ حقیقت قرآن مجید
فیض می آید از وسعت بیچون حضرت ذات کہ منشاء حقیقت قرآن مجید است بہ ہیئت وحدانی من بواسطہ پیرانِ کُباررحمۃاللہ علیہم اجمعین۔
ذات باری تعالیٰ کی طرف سے جو حقیقت قرآن مجید کی منشاء ہے عظیم مرشدین گرامی اللہ تعالیٰ ان پر رحمتیں نازل فرمائےکے وسیلہ جلیلہ سے میری ہیئت وحدانی میں فیض آتا ہے۔
29۔ نيت مراقبۂ حقيقت صلوة:
فیض می آید از کمال وسعت بیچون حضرت ذات کہ منشاء حقیقت صلوۃ است بہ ہیئت وحدانی من بواسطہ پیرانِ کُباررحمۃاللہ علیہم اجمعین۔
ذات باری تعالیٰ کی وسعت کمال سے جو حقیقت صلوۃ کا منشاء ہے عظیم مرشدین گرامی اللہ تعالیٰ ان پر رحمتیں نازل فرمائےکے وسیلہ جلیلہ سے میری ہیئت وحدانی میں فیض آتا ہے۔
30 ۔نیت مراقبۂ معبودیت صرفہ:
فیض می آید از ذات بیچون کہ منشاء معبودیت صرفہ است بہ ہیئت وحدانی من بواسطہ پیرانِ کُباررحمۃاللہ علیہم اجمعین۔
ذات باری تعالیٰ کی طرف سے جو معبودیت صرفہ کا منشاء ہے عظیم مرشدین گرامی اللہ تعالیٰ ان پر رحمتیں نازل فرمائےکے وسیلہ جلیلہ سے میری ہیئت وحدانی میں فیض آتا ہے۔
31۔ نيت مراقبۂ حقیقت ابراہیمی علیہ السلام
فیض می آیداز ذات بیچون کہ محب صفات خود است و منشاء حقیقت ابراہیمی علیہ السلام است بہ ہیئت وحدانی من بواسطہ پیرانِ کُباررحمۃاللہ علیہم اجمعین۔
ذات باری تعالیٰ کی طرف سے جو اپنی صفات کی محب اور حقیقت ابراہیمی علیہ السلام کا منشاء ہے عظیم مرشدین گرامی اللہ تعالیٰ ان پر رحمتیں نازل فرمائےکے وسیلہ جلیلہ سے میری ہیئت وحدانی میں فیض آتا ہے۔
32۔ نیت مراقبۂ حقیقت موسوی علیہ السلام:
فیض می آید از ذات بیچون کہ محب ذات خود است منشاء حقیقت موسویست علیہ السلام بہ ہیئت وحدانی من بواسطہ پیرانِ کُباررحمۃاللہ علیہم اجمعین۔
ذات باری تعالیٰ کی طرف سے جو اپنی ذات کی محب اور حقیقت موسوی علیہ السلام کا منشاء ہے عظیم مرشدین گرامی اللہ تعالیٰ ان پر رحمتیں نازل فرمائےکے وسیلہ جلیلہ سے میری ہیئت وحدانی میں فیض آتا ہے۔
33۔ نیت مراقبۂ حقیقت محمدی ﷺ:
فیض می آید از ذات بیچون کہ محب ذات خود است و محبوب ذات خود است منشاء حقیقت محمدیست علیہ السلام بہ ہیئت وحدانی من بواسطہ پیرانِ کُباررحمۃاللہ علیہم اجمعین۔
ذات باری تعالیٰ کی طرف سے جو اپنی ذات کی محب اور محبوب اور حقیقت محمدیہ علیہ السلام کا منشاء ہے عظیم مرشدین گرامی اللہ تعالیٰ ان پر رحمتیں نازل فرمائےکے وسیلہ جلیلہ سے میری ہیئت وحدانی میں فیض آتا ہے۔
34۔ نیت مراقبۂ حقیقت احمدی :
فیض می آید از ذات بیچون کہ محبوب ذات خود است و منشاء حقیقت احمدیست علیہ السلام بہ ہیئت وحدانی من بواسطہ پیرانِ کُباررحمۃاللہ علیہم اجمعین۔
ذات باری تعالیٰ کی طرف سے جو اپنی ذات کی خود محبوب ہے اور حقیقت احمدی علیہ السلام کا منشاء ہے عظیم مرشدین گرامی اللہ تعالیٰ ان پر رحمتیں نازل فرمائےکے وسیلہ جلیلہ سے میری ہیئت وحدانی میں فیض آتا ہے۔
35۔ نیت مراقبۂ حُب صرفہ:
فیض می آید از ذات بیچون کہ منشاء حب صرفہ است بہ ہیئت وحدانی من بواسطہ پیرانِ کُباررحمۃاللہ علیہم اجمعین۔
ذات باری تعالیٰ کی طرف سے جو حب صرفہ کا منشاء ہے عظیم مرشدین گرامی اللہ تعالیٰ ان پر رحمتیں نازل فرمائےکے وسیلہ جلیلہ سے میری ہیئت وحدانی میں فیض آتا ہے۔
36۔ نيت مراقبۂ لا تعين:
فیض می آید از ذات مطلق بیچون کہ موجود است بوجود خارجی و منزہ است از جمیع تعینات بہ ہیئت وحدانی من بواسطہ پیرانِ کُباررحمۃاللہ علیہم اجمعین۔
ذات مطلق باری تعالیٰ کی طرف سے جووجود خارجی کے ساتھ موجود اور تمام تعینات سے مبراء ہے عظیم مرشدین گرامی اللہ تعالیٰ ان پر رحمتیں نازل فرمائےکے وسیلہ جلیلہ سے میری ہیئت وحدانی میں فیض آتا ہے۔

اسباق سلسلہ عالیہ چشتیہ ہاشمیہ سیفیہ شریف

پہلا سبق:
پہلا سبق کلمہ ” ھو “ہے۔ ترتیب یہ ہے کہ ” ھو“ کو آپ روح سے شروع کریں۔ روح سے قلب اور قلب سے سِرّ،سِرّسے اخفی، اخفٰی سے خفی اور پھر روح تک ایک گول دائرہ کی شکل میں گھماتے جائیں اور اس کو ایک تلوار فرض کریں کہ ماسوی اللہ کو آپ کے باطن سے نکال رہا ہے جب یہ نقش پختہ ہو جائے تو پھر زبان سے بھی پڑھنا شروع کریں اور ایک مینارہ بلا کیف ( اپنے نشست سے ) لاتعین تک فرض کریں اور مینارے کے باہر گول دائرے کی صورت میں عروجات کریں اور تفصیل اسماء وصفات سے فیض حاصل کریں۔ تعداد کی کوئی حد نہیں ۔ پہلی دفعہ شروع کرنے پرھو کے بعد جَلَّ جَلَالُہُ اور ہر سو مرتبہ پورا کرنے کے بعد بھی جَلَّ جَلَالُہُ کہیں ۔یہ عروجی سبق ہے۔

دوسرا سبق:
دو سر اسبق کلمہ ” اللہ ھو “ہے۔ ترتیب یہ ہے کہ ” اللہ“ کا تصور قلب پر اور کلمہ ” ھو“ کا تصور روح پر کریں اور زبان سے بھی ادا کرتے رہیں اور عروجات اسی طرح ایک مینارہ بلا کیف جولا تعین تک ہو اس مینارے کے اندر سے گول دائرہ کی شکل سے عروج کریں اور یہاں بین الا جمال والتفصیل اسماء وصفات سے فیض حاصل کریں تعداد کی کوئی حد نہیں پہلی دفعہ اور پھر ہر سو مرتبہ کے بعد جَلَّ جَلَالُہُ کہیں ۔ یہ بھی عروجی سبق ہے۔
لیکن یہ یاد رکھیں کہ ” اللہ“ الگ حکم ہے اور ” ھو“ الگ حکم ہے دونوں کے درمیان فرق لازم ہے اور ” اللہ “کے ” ھا“ کو واضح پڑھیں ۔
تیسر اسبق
تیسر اسبق کلمہ ” ھُوْاَللہ “ہے۔ ترتیب یہ ہے ” ھُوْ “کا تصور روح پر ” اَللہ “کا تصور قلب پر اور زبان سے بھی ادا کریں عروجات اسی طرح ایک مینارہ بلا کیف جو لاتعین تک ہو اس کے اندر بالکل سیدھا یعنی مستقیم طور پر لاتعین تک عروجات کرنا ہے اور یہاں اجمال اسماء و صفات سے فیض لینا ہے ۔ تعداد کی کوئی حد نہیں ۔ پہلی دفعہ اور پھر ہر سو مرتبہ کے بعد جَلَّ جَلَالُہُ کہیں ۔ یہ بھی عروجی سبق ہے۔
چوتھا سبق:
چوتھا سبق ” اَنْتَ الْهَادِیْ أَنتَ الْحَقِّ لَيْسَ الْهَادِيْ إِلَّا هُوَ “ہے۔ ” أَنْتَ الْهَادِیْ “کا تصور قلب میں تصور کرنا ہے پھر ” أَنْتَ الْ“کو قلب سے شروع تصور کریں ” حَقّ“ کو اخفی میں پڑھے ” لَيْسَ الْهَادِيْ “ کو اخفی سے شروع کریں ” إِلَّا “ کو قلب میں پڑھے اور ” ھُو“ کو لطیفہ روح میں پڑھے اور ساتھ ساتھ زبان سے بھی پڑھنا ہے تعداد کی کوئی حد نہیں ۔ سلسلہ چشتیہ شریف کے تمام اسباق کی کوئی حد نہیں ہے ۔ پہلے تینوں اسباق عروجی تھے اور یہ چوتھا سبق نزولی ہے دعوت و ارشاد کے لئے نزول ضروری ہے اور سلسلہ عالیہ چشتیہ کے اسباق کے لئے نقشبندیہ شریف کے مراقبات ہی کافی ہیں۔

اسباق سلسلہ عالیہ قادریہ ہاشمیہ سیفیہ شريف

” اَسْتَغْفِرُ اللهَ الَّذِيْ لَا إِلٰهَ إِلَّا هُوَ الْحَيُّ الْقَيُّومُ وَاَتُوبُ إِلَيْهِ “یہ استغفار شریف اگرچہ اسباق میں داخل نہیں لیکن مشائخ قادریہ شریف تزکیہ نفس کے لئے اپنے سالکین مریدوں کو تلقین فرماتے ہیں۔ استغفار شریف کو روزانہ313 مرتبہ بمطابق رسولوں کی تعداد کے برابر پڑھنا ہے اور صبح صادق طلوع ہونے سے آدھا پون گھنٹہ قبل اور تہجد کے بعد کا ٹائم جس کو وقت سحر کہتے ہیں میں پڑھنا بہتر ہے کہ اللہ رب العالمین نے بھی مومنوں کی شان بیان کرتے ہوئے فرمایا: ” وَبِالْأَسْحَارِ هُمْ يَسْتَغْفِرُونَ“ اور سحری کے وقت وہ استغفار کرتے ہیں تو یہی وقت سحر ہے۔
1- استغفار پڑھتے وقت حضور نفسی میں لینا ہے۔
2۔ دوسرا بہترین وقت عصر اور مغرب کے درمیان کا ہے۔
پہلا سبق
پہلا سبق نفی اثبات” لَا اِلٰهَ اِلَّا اللهُ مُحَمَّدُ رَّسُولُ الله “ہے۔ ترتیب یہ ہے کہ کلمہ ”لا“ کو قلب سے لے کر دائیں کندھے تک لے جائیں اور ”ال“ کو قالبی پر اور ” ہ“ کو بائیں کندھے پر اور” الا لله “ کی ضرب پوری قوت سے قلب پر لگائیں تاکہ حرارت اور حرکت تمام لطائف میں محسوس ہو اور اس تصور کے ساتھ ساتھ زبان سے ادا بھی کریں اور چار معنوں میں کوئی ایک معنی کا تصور ذہن میں رکھیں” لَا مَعْبُوْدَ اِلَّا الله “” لَا مَقْصُوْدَ اِلَّا الله “ ” لَا مَطْلُوْبَ اِلَّا الله “ ” لَا مَوْجُوْدَ اِلَّا الله “ اور ہر 100ویں مرتبہ کے بعد” مُحَمَّد الرَّسُولُ الله “ کہنا ہے ۔ تعداد 1000 ہزار ہے۔
دوسرا سبق
دوسرا سبق ابتداء میں پہلے کی طرح” لَا اِلٰهَ اِلَّا اللهُ“ ایک مرتبہ پھر ” اِلَّا اللهُ “قلب میں پڑھنا ہے .100 مرتبہ پورا کرنے کے بعد ”مُحَمَّدُ رَّسُولُ الله “اخفی میں کہنا ہے ۔ تعداد 1000 ہزار ہے۔
تیسرا سبق
تیسرا سبق اسم ذات ( یعنی اللہ ) قلب میں پڑھنا ہے زبان کیساتھ ۔ پہلی مرتبہ” الله “جَلَّ جَلَالُہُ کہیں پھر اللہ اللہ 100 بار پورا کرنے سے کے بعد” جَلَّ جَلَالُہُ “ کہیں اور دل سے بھی ضرب لگانا ہے۔ یہ 1000 مرتبہ دہرانا ہے۔
چوتھا سبق
چوتھا سبق ” ھو “روح سے قلب ، قلب سے سر ،سر سے اخفیٰ ، اخفی سے خفی ،خفی سے دوبارہ روح پر لانا ہے۔ زبان سے بھی کہنا ہے ۔ کلمہ ”ھو“ تلوار کی طرح فرض کرنا ہے اور ماسوا اللہ باطن سے قطع کرنا ہے اور چرخ کی طرح لطائف میں گردش کرنا ہے۔ نقش بننے کے بعد اپنی نشست سے ایک بلا کیف مینار فرض کرنا جو لاتعین تک پہنچا ہو اور اس مینار سے خارج گول گردش سے عروج کرنا ہے لاتعین تک اور تفصیل اسماء وصفات سے فیض حاصل کرنا ہے، پہلی دفعہ شروع کرنے پر بھی ”ھو“ ” جَلَّ جَلَالُہُ اور ہر سو مرتبہ پورا کرنے کے بعد بھی جَلَّ جَلَالُہُ کہنا ہے اور یہ عروجی سبق ہے یہ بھی 1000 مرتبہ پورا کرنا ہے۔
پانچواں سبق:
پانچواں سبق مراقبہ ہے۔ نماز عصر یا نماز فجر کے بعد مدینہ منورہ کی طرف منہ کر کے سانس بند کر کے بیٹھنا ہے قلب میں” اللہ اللہ “کہنا ہے گنتی اور طاق کی ترتیب کا لحاظ نہیں ہے، اپنے قلب کو نبی کریم ﷺ کے قلب مبارک کے بالمقابل کرنا ہے اور قلب مصطفی ﷺ سے نور حاصل کرنا ہے۔
چھٹا سبق
چھٹا سبق : ”اللہ ھو “ہے۔” اللہ “قلب پر اور ”ھو“ روح پر اور زبان سے بھی کہنا ہے، ترتیب مذکورہ کے ساتھ یعنی گول مینارے کے اندر سے لاتعین تک عروج کرنا ہے اور ما بین الاجمال والتفصيل مرتبہ اسماء و صفات سے فیض حاصل کرنا ہے۔
پہلی دفعہ اور پھر ہر سو مرتبہ کے بعد جَلَّ جَلَالُہُ کہنا ہے اور یہ بھی عروجی سبق ہے یہ بھی 1000 مرتبہ پورا کرنا ہے۔
ساتواں سبق
ساتواں سبق ”ھو” روح پر اور” الله“ قلب پر ، زبان سے بھی کہنا ہے لاتعین تک مینار کے اندر سیدھا عروج کرنا اور اسماء وصفات کے اجمال محض سے فیض حاصل کرنا ہے اور عروجی سبق ہے۔ پہلی دفعہ اور ہر سو مرتبہ پورا کرنے کے بعد جَلَّ جَلَالُہُ کہنا ہے یہ بھی ( 1000 مرتبہ ) پورا کرنا ہے۔

آٹھواں سبق
آٹھواں سبق ” اَنْتَ الْهَادِیْ أَنتَ الْحَقِّ لَيْسَ الْهَادِيْ إِلَّا هُوَ “ ہے۔ ” اَنْتَ الْهَادِیْ “کا تصور قلب میں تصور کرنا ہے پھر ” أَنتَ ا لْ“کو قلب سے شروع تصور کریں” حَقِّ “ کو اخفی میں پڑھے” لَيْسَ الْهَادِيْ “کو اخفی سے شروع کریں” اِلَّا “کو قلب میں پڑھے اور” هُوَ “کو لطیفہ روح میں پڑھے اور ساتھ ساتھ زبان سے بھی پڑھنا ہے ۔ یہ نزولی سبق ہے عالم کے ارشاد کے لئے رجوع کرنا ہے۔ یہ بھی ( 1000 مرتبہ پورا کرنا ہے۔
(چشتیہ شریف کے طریقے پر کیا جائے )
نواں سبق
نواں سبق ” اَللّٰهُمَّ صَلِّ عَلٰى سَيِّدِنَا مُحَمَّدٍ وَ آلِهٖ وَ عِتْرَتِهٖ بِعَدَدِ كُلِّ مَعْلُوْمٍ لَّكَ “ اخفی میں حضور رکھنا اور زبان سے پڑھنا ہے اور مدینہ منورہ کی طرف عطر لگاتے ہوئے بیٹھنا ہے اور اپنے اخفی میں نبی اکرم ﷺ کے اخفی مبارک سے فیض حاصل کرتا ہے۔ یہ افضل طریقہ ہے لیکن بغیر عطر لگائے ہوئے پڑھنا اور مدینہ منورہ سے دوسری طرف بیٹھ کر پڑھنا بھی جائز ہے لیکن پاؤں دراز نہ ہوں ، چلتے پھرتے پڑھنا جائز نہیں ہے اور بلا وضو بھی مشائخ قادریہ کے نزدیک جائز نہیں کیونکہ چلتے پھرنے میں بے التفاتی ہے اور بلا وضو ثواب نصف ہو جاتا ہے۔ عاشقین اور سالکین کا درود شریف بذات خود نبی اکرم ﷺ سنتے ہیں یہ بھی (1000 مرتبہ پڑھنا ہے)

اسباق سلسلہ عالیہ سہروردیہ ہاشمیہ سیفیہ شريف

طریقہ سہروردیہ شریف کے اسباق بعینہ طریقہ قادریہ شریف کے اسباق کی طرح ہیں ترتیب بھی وہی ہے صرف مراقبہ میں فرق ہے کہ قادریہ شریف کا مراقبہ پانچ منٹ کا ہے جبکہ سہروردیہ کا مراقبہ کم از کم بیس منٹ ہے اور زیادہ کی کوئی حد نہیں اس میں سانس نہیں روکنا نیز طریقہ قادریہ شریف میں مراقبہ پانچواں سبق ہے جبکہ سہروردیہ شریف میں نواں سبق ہے اور ترتیب میں بھی فرق ہے سہرورد یہ شریف کے مراقبہ کی ترتیب یہ ہے ۔
مراقبہ
اسباق سہروردیہ شریف پورے کرنے کے بعد مدینہ منورہ کی طرف متوجہ ہو کر عطر لگا کر بیٹھ جائیں اور آنکھیں بند کر لیں ( مراقبہ میں آنکھیں بند کرنا شرط ہے ) اور لطائف میں سرور کی طرح ذوق وشوق سے ذکر شروع کریں پھر تمام انبیاء علیہم السلام کی ارواح مقدسہ کو حاضر فرض کر لیں تو تمام اولیاء کرام کی ارواح طیبہ کو بھی دعوت دیں ، آسمان کے ملائکہ پھر زمین کے ملائکہ کو بھی دعوت دیں۔ جب وہ بھی حاضر فرض کریں تو وہ تمام مذکورہ ترتیب سے ذکر واذکار کرتے رہیں گے پھر آپ اپنے اسباق کا ثواب بطور تحفہ سر پر رکھ کر ان تمام ارواح مقدسہ کے ساتھ مدینہ منورہ روانہ ہو جائیں اور ان تمام کے ساتھ خود بھی لطائف میں ذکر کرتے رہیں پھر جب اس ذوق شوق اور ذکر و اذکار میں مدینہ منورہ پہنچ جائیں اور روضہ اقدس پر حاضر ہو جائیں تو پھر ایسا فرض کریں کہ حضور پر نور نے اپنی مرقد مبارک سے نکل کر حلقہ ذکر تشکیل دے دیا ہے اور مجلس کے صدر آپ ﷺ مقرر ہوئے ہیں اور اپنے مرشد کو حضور ﷺ کے دائیں طرف فرض کریں پھر آپ حضور ﷺ کو تحفہ پیش کریں اور مصافحہ بھی کریں پھر حضور ﷺکے سامنے حلقہ میں بیٹھ جائیں اور ترتیب مذکورہ سے ذکر کرتے رہیں اور دوسرے سارے بزرگان بھی مذکورہ ترتیب سے ذکر کرتے رہیں گے اور حضور اکرم ﷺ کے سینہ مبارک سے فیض حاصل کرتے رہیں کم از کم بیس منٹ اور زیادہ کی کوئی حد نہیں بلکہ جتنے وقت تک ذوق شوق باقی ہو۔ جب مراقبہ ختم کرنے کا ارادہ کریں تو نبی اکرم ﷺ سے اجازت طلب کریں اور رجوع قہقری (الٹے پاؤں ) سے اپنے مکان مراقبہ کو واپس ہو جائیں اور دوسری ارواح مبارکہ بھی اپنی اپنی جگہ واپس چلی جائیں گی ۔ جب آپ اپنے مکان پر آ پہنچیں تو مراقبہ ختم کریں ( یہ کوئی وہمی مفروضہ نہیں بلکہ اہل کشف سالکین یہ معاملہ کشفاً دیکھتے ہیں اور جن سالکین کو کشف حاصل نہ ہو ان کو حضور پرنور ﷺ کا فیض ضرور حاصل ہوتا ہے )۔

ادعیہ

حضرت آخوندزاده الفقير سيف الرحمن المعروف مبارک صاحب پیرار چی و خراسانی رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ کے روزانہ پنج گانہ نماز کے بعد کی دعا ئیں

1 – اَلْحَمْدُ للهِ رَبِّ الْعَالَمِيْنَ، وَالْعَاقِبَةُ لِلْمُتَّقِيْنَ، وَالصَّلٰوةُ وَالسَّلَامُ عَلٰى خَيْرِ خَلْقِهٖ مُحَمَّدٍ وَّآلِهٖ وَأَصّحَابِهٖ أَجْمَعِيْنَ. رَبَّنَا تَقَبَّلْ مِنَّا، إنَّكَ أَنْتَ السَّمِيْعُ الْعَلِيْمُ، وَتُبْ عَلَيْنَا، إنَّكَ أَنْتَ التَّوَّابُ الرَّحِيْمُ. اَللّٰهُمَّ اغْفِرْ لَنَا وَلِوَالِدَيْنَا وَلِمَشَائِخِنَا، وَاخْصُصْ مِنْ بَيْنِهِمْ حَضْرَةِ سَيِّدِنَا وَمُرْشِدِنَا، وَاغْفِرْ لِأَسَاتِذَتِنَا وَلِتَلَامِيْذِنَا وَلِأَحْبَابِنَا، وَلِجَمِيْعِ الْمُؤْمِنِيْنَ وَالْمُؤُمِنَاتِ وَالْمُسْلِمِيْنَ وَالْمُسْلِمَاتِ بِرَحْمَتِكَ يَا اَرْحَمَ الرَّاحِمِيْنَ. اَللّٰهُمَّ إنَّكَ عَفُوٌّ كَرِيْمٌ تُحِبُّ الْعَفْوَ فَاعْفُ عَنّا وَاغْفِرْ لَنَا، أَنْتَ مَوْلَانَا فَانْصُرْنَا عَلَى الْقَوْمِ الْكَافِرِيْنَ.
اَللّٰهُمَّ إِنَّا نَسْأَلُكَ فِعْلَ الخَيْرَاتِ ، وَتَرْكَ المُنْكَرَاتِ ، وَحُبَّ المَسَاكِينَ ، وَأَنْ تَغْفِرَ لَنَا وَتَرْحَمَنَا ، وَإذَا أَرَدْتَّ فِتْنَةَ قَومٍ فَتَوَفَّنَا غَيْرَ مَفْتُونِیْنٍ، وَنَسْأَلُكَ حُبَّكَ ، وَحُبَّ مَنْ يُحِبّـُكَ ، وَ الْعَمَلَ الَّذِیْ يُقَرِّبُنَا إِلَیْکَ اللَّهُمَّ إِنَّا نَعُوذُ بِكَ ‌مِنَ ‌الْجُبْنِ، وَنَعُوذُ بِكَ مِنَ ‌الْبُخْلِ، وَنَعُوذُ بِكَ مِنْ أَرْذَلِ الْعُمُرِ، وَنَعُوذُ بِكَ مِنْ فِتْنَةِ الدُّنْيَا، وَعَذَابِ الْقُبُوْرِ. اَللّٰهُمَّ سَلِّمْ إِيْمَانَنَا وَسَلِّمْ دِيْنَنَا وَ سَلِّمْ اِسْلَامَنَا وَثَبِّتْ اَقْدَامَنَا وَانْصُرْنَا عَلَى الْقَوْمِ الْكَافِرِينَ.
اَللّٰهُمَّ أَعِزِّ الْاِسْلَامَ وَالْمُسْلِمِيْنَ . اَللّٰهُمَّ انْصُرْ مَنْ نَّصَرَدِينَ مُحَمَّدٍ صَلَّى الله عَلَيْهِ وَسَلَّم َوَاجْعَلْنَا مِنْهُمْ وَاخْذُلْ مَنْ خَذَلَ دِينَْ مُحَمَّدٍ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّم َوَلَا تَجْعَلْنَا مِنْهُمْ. اَللّٰهُمَّ انْصُرِ الْمُجَاهِدِيْنَ الْكَشْمِيْرِیْنَ وَالسَّيْفِيِّيْنَ وَ غَيْرِهِمْ مِنَ الْمُؤْمِنِينَ اَللّٰهُمَّ قَهِّرْ وَ دَمِّرْ أَعْدَائَنَا وَشَطِّطْ شَمْلَهُمْ وَ فَرِّقْ جَمْعَهُمْ وَقَصِّرْ أَعْمَارَهُمْ وَ خَرِّبْ بُنْيَانَهُمْ وَ شَغِّلَهُمْ اَ بْدَانَهُمْ وَخُذْهُمْ أَخْذَ عَزِيْزٍ مُّقْتَدِرٍ. اَللّٰهُمَّ اشْغِلِ الظّٰلِمِينَ بِا الظَّالِمِينَ وَاخْرِجْنَا مِنْ بَيْنِهِمْ سَالِمِينَ وَغَانِمِينَ سُبْحَانَ الله وَالْحَمْدُ لله وَلَا إِلٰهَ إِلَّا اللهُ وَاللهُ أَكْبَرُ اَللّٰهُمَّ صَلَّى عَلٰى سَيِّدِنَا وَ مَوْلٰینَا مُحَمَّدٍ وَاٰلِهٖ وَبَارِكْ وَسَلِّمْ عَلَيْهِ.

بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَٰنِ الرَّحِيمِ

ختم خواجگان شریف

دعا
اَلْحَمْدُ لِلهِ رَبِّ الْعٰلَمِينَ وَالصَّلٰوةُ وَالسَّلَامُ عَلٰی رَسُولِهِ الْكَرِيمِ. رَبَّنَا تَقَبَّلُ مِنَّا إِنَّكَ أَنْتَ السَّمِيْعُ الْعَلِيْم ِوَتُبْ عَلَيْنَا إِنَّكَ أَنْتَ التَّوَابُ الرَّحِيْمِ وَصَلَّى اللهُ تَعَالٰى عَلٰى حَبِيْبِهٖ مُحَمَّدٍ وَّ آلِهٖ وَ اَصْحَابِهٖ اَجْمَعِیْنَ
سورہ فاتحہ شریف 7 مرتبہ
اَسْتَغْفِرُ اللَّهِ رَبِّي مِنْ كُلِ ذَنْبٍ وَاتُوْبُ إِلَيْهِ 0 10مرتبہ
درود شریف : اَللّٰهُمَّ صَلِّ عَلىٰ سَيِّدِنَا مُحَمَّدٍ وَّآلِهٖ وَبَارِكْ وَسَلِّمْ عَلَيْهِ100 مرتبہ
درود شریف : اَللّٰهُمَّ صَلِّ عَلىٰ سَيِّدِنَا مُحَمَّدٍ وَّآلِهٖ وَبَارِكْ وَسَلِّمْ عَلَيْهِ 100 مرتبہ
سورہ اَلَمْ نَشْرَحْ 79 مرتبہ
سوره اخلاص1000 مرتبہ
سورہ فاتحہ شریف 7 مرتبہ
درود شریف : اَللّٰهُمَّ صَلِّ عَلىٰ سَيِّدِنَا مُحَمَّدٍ وَّآلِهٖ وَبَارِكْ وَسَلِّمْ عَلَيْهِ 100 مرتبہ
ختم حضرت سیدنا ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ
درود شریف : اَللّٰهُمَّ صَلِّ عَلىٰ سَيِّدِنَا مُحَمَّدٍ وَّآلِهٖ وَبَارِكْ وَسَلِّمْ عَلَيْهِ 100 مرتبہ
سُبْحَانَ اللهِ وَبِحَمْدِهٖ0 50مرتبہ
درود شریف : اَللّٰهُمَّ صَلِّ عَلىٰ سَيِّدِنَا مُحَمَّدٍ وَّآلِهٖ وَبَارِكْ وَسَلِّمْ عَلَيْهِ 100 مرتبہ
ختم خلفائے ثلاثہ حضرت عمر فاروق، حضرت عثمان غنی، حضرت علی رضی اللہ عنہم
درود شریف : اَللّٰهُمَّ صَلِّ عَلىٰ سَيِّدِنَا مُحَمَّدٍ وَّآلِهٖ وَبَارِكْ وَسَلِّمْ عَلَيْهِ 100 مرتبہ
سُبْحَانَ اللهِ وَالْحَمْدُ لِلَّهِ وَلَا إِلٰهَ إِلَّا اللَّهُ وَاللَّهُ أَكْبَرُ 500 مرتبہ
درود شریف : اَللّٰهُمَّ صَلِّ عَلىٰ سَيِّدِنَا مُحَمَّدٍ وَّآلِهٖ وَبَارِكْ وَسَلِّمْ عَلَيْهِ 100 مرتبہ
ختم حضرت امام ربانی مجدد الف ثانی رحمۃ اللہ علیہ
درود شریف : اَللّٰهُمَّ صَلِّ عَلىٰ سَيِّدِنَا مُحَمَّدٍ وَّآلِهٖ وَبَارِكْ وَسَلِّمْ عَلَيْهِ 100 مرتبہ
وَلَا حَوْلَ وَلا قُوَّةَ إِلَّا بِاللَّهِ 500 مرتبہ
درود شریف : اَللّٰهُمَّ صَلِّ عَلىٰ سَيِّدِنَا مُحَمَّدٍ وَّآلِهٖ وَبَارِكْ وَسَلِّمْ عَلَيْهِ 100 مرتبہ
ختم حضرت شیخ عبدالقادر جیلانی رحمۃ اللہ علیہ
درود شریف : اَللّٰهُمَّ صَلِّ عَلىٰ سَيِّدِنَا مُحَمَّدٍ وَّآلِهٖ وَبَارِكْ وَسَلِّمْ عَلَيْهِ 100 مرتبہ
حَسْبُنَا اللَّهُ وَنِعْمَ الْوَكِيلُ 500 مرتبہ
درود شریف : اَللّٰهُمَّ صَلِّ عَلىٰ سَيِّدِنَا مُحَمَّدٍ وَّآلِهٖ وَبَارِكْ وَسَلِّمْ عَلَيْهِ 100 مرتبہ
ختم حضرت خواجہ معصوم اول رحمۃ اللہ علیہ
درود شریف : اَللّٰهُمَّ صَلِّ عَلىٰ سَيِّدِنَا مُحَمَّدٍ وَّآلِهٖ وَبَارِكْ وَسَلِّمْ عَلَيْهِ 100 مرتبہ
لَا إِلٰهَ إِلَّا أَنْتَ سُبْحَانَكَ إِنِّي كُنْتُ مِنَ الظَّالِمِيْن 500 مرتبہ
درود شریف : اَللّٰهُمَّ صَلِّ عَلىٰ سَيِّدِنَا مُحَمَّدٍ وَّآلِهٖ وَبَارِكْ وَسَلِّمْ عَلَيْهِ 100 مرتبہ
ختم حضرت مولانا محمد هاشم سمنگانی رحمۃ اللہ علیہ
درود شریف : اَللّٰهُمَّ صَلِّ عَلىٰ سَيِّدِنَا مُحَمَّدٍ وَّآلِهٖ وَبَارِكْ وَسَلِّمْ عَلَيْهِ 100 مرتبہ
اَللّٰهُمَّ يَا خَفِيَّ الُّطْفِ اَدْرِكْنَا بِلُطْفِكَ الْخَفِي ّ500 مرتبہ
درود شریف : اَللّٰهُمَّ صَلِّ عَلىٰ سَيِّدِنَا مُحَمَّدٍ وَّآلِهٖ وَبَارِكْ وَسَلِّمْ عَلَيْهِ 100 مرتبہ
ختم حضرت شاہ نقشبند رحمۃ اللہ علیہ
درود شریف : اَللّٰهُمَّ صَلِّ عَلىٰ سَيِّدِنَا مُحَمَّدٍ وَّآلِهٖ وَبَارِكْ وَسَلِّمْ عَلَيْهِ 100 مرتبہ
اَللّٰهُمَّ يَا اَخْفَى اللُّطْفِ اَدْرِكُنَا بِلُطْفِكَ الْاَ خْفىٰ 0 50مرتبہ
درود شریف : اَللّٰهُمَّ صَلِّ عَلىٰ سَيِّدِنَا مُحَمَّدٍ وَّآلِهٖ وَبَارِكْ وَسَلِّمْ عَلَيْهِ 100 مرتبہ
ختم حضرت مرشدنا آخوندزاده صاحب مبارک رحمۃ اللہ علیہ
درود شریف : اَللّٰهُمَّ صَلِّ عَلىٰ سَيِّدِنَا مُحَمَّدٍ وَّآلِهٖ وَبَارِكْ وَسَلِّمْ عَلَيْهِ 100 مرتبہ
سورہ قریش شریف: 0 50مرتبہ
درود شریف : اَللّٰهُمَّ صَلِّ عَلىٰ سَيِّدِنَا مُحَمَّدٍ وَّآلِهٖ وَبَارِكْ وَسَلِّمْ عَلَيْهِ 100 مرتبہ
ختم حضرت میاں محمد حنفی سیفی دامت برکاتھم العالیہ
درود شریف : اَللّٰهُمَّ صَلِّ عَلىٰ سَيِّدِنَا مُحَمَّدٍ وَّآلِهٖ وَبَارِكْ وَسَلِّمْ عَلَيْهِ 100 مرتبہ
اَللّٰهُمَّ اغْفِرْ لِأُمَّةِ مُحَمَّدٍصَلَّی اللهُ عَلَیْہِ وَسَلَّمْ وَارْحَمْ عَلٰى أُمَّةٍ مُحَمَّدٍصَلَّی اللهُ عَلَیْہِ وَسَلَّمْ وَتَجَاوَزْ عَنْ جَمِيْعِ سَیِّئَاتِ أُمَّةِ مُحَمَّدٍصَلَّی اللهُ عَلَیْہِ وَسَلَّمْ 500 مرتبہ
درود شریف : اَللّٰهُمَّ صَلِّ عَلىٰ سَيِّدِنَا مُحَمَّدٍ وَّآلِهٖ وَبَارِكْ وَسَلِّمْ عَلَيْهِ 100 مرتبہ

ختم حضرت اویس قرنی رضی اللہ تعالیٰ عنہ
درود شریف : اَللّٰهُمَّ صَلِّ عَلىٰ سَيِّدِنَا مُحَمَّدٍ وَّآلِهٖ وَبَارِكْ وَسَلِّمْ عَلَيْهِ 07 مرتبہ
‌حَسْبُنَا ‌اللَّهُ وَنِعْمَ الْوَكِيلُ ‌نِعْمَ ‌الْمَوْلٰى وَنِعْمَ النَّصِيْرُ 100 مرتبہ
درود شریف : اَللّٰهُمَّ صَلِّ عَلىٰ سَيِّدِنَا مُحَمَّدٍ وَّآلِهٖ وَبَارِكْ وَسَلِّمْ عَلَيْهِ 07 مرتبہ
ختم حضرت خضر على نبينا وعلیہ الصلوة والسلام
درود شریف : اَللّٰهُمَّ صَلِّ عَلىٰ سَيِّدِنَا مُحَمَّدٍ وَّآلِهٖ وَبَارِكْ وَسَلِّمْ عَلَيْهِ 7 0مرتبہ
وَأُفَوِّضُ أَمْرِي إِلَى اللَّهِ إِنَّ اللَّهَ بَصِيرٌ ِ بِالْعِبَادُ 100 مرتبہ
درود شریف : اَللّٰهُمَّ صَلِّ عَلىٰ سَيِّدِنَا مُحَمَّدٍ وَّآلِهٖ وَبَارِكْ وَسَلِّمْ عَلَيْهِ 07 مرتبہ
اَللّٰهُمَّ يَا قَاضِي الْحَاجَاتِ. 100 مرتبہ
اَللّٰهُمَّ يَا أَحَلَّ الْمُشْكِلاتُ. 100 مرتبہ
اَللّٰهُمَّ يَا كَافِي الْمُهِمَّاتُ100 مرتبہ
اَللّٰهُمَّ يَا دَافِعَ الْبَلِيَّاتُ . 100 مرتبہ
اَللّٰهُمَّ يَا شَافِيَ أَلَّا مُرَاضُ . 100 مرتبہ
اَللّٰهُمَّ يَا رَافِعَ الدَّرَجَاتِ. 100 مرتبہ
اَللّٰهُمَّ يَا مُحِيبِ الدَّعَوَاتُ100 مرتبہ
اَللّٰهُمَّ يَا هَادِيَ الْمُضِلَّيْنُ . 100 مرتبہ
اَللّٰهُمَّ يَا أَمَانَ الْخَائِفِينُ . 100 مرتبہ
اَللّٰهُمَّ يَا دَلِيْلَ الْمُتَحَيِّرِينَ. 100 مرتبہ
اَللّٰهُمَّ يَا رَاحِمَ الْعَاصِينُ . 100 مرتبہ
اَللّٰهُمَّ يَا أَجَارَ الْمُسْتَجِيرِينُ. 100 مرتبہ
اَللّٰهُمَّ يَا مُيَسِّرَ كُلَّ عَسِيرُ . 100 مرتبہ
اَللّٰهُمَّ يَا مُنْجِيَ الْغَرْقٰی. 100 مرتبہ
اَللّٰهُمَّ يَا مُنْقِذَ الْهَلْكىٰ. 100 مرتبہ
اَللّٰهُمَّ يَا مُسَبَبَ الْأَسْبَابُ . . 100 مرتبہ
اَللّٰهُمَّ يَا مُفَتِحَ الْأَبْوَابُ. 100 مرتبہ
اَللّٰهُمَّ يَا خَيْرَ النَّاصِرِينُ. 100 مرتبہ
اَللّٰهُمَّ يَا خَيْرَ الرَّزِقِينَ. . 100 مرتبہ
اَللّٰهُمَّ يَا خَيْرَ الْفَاتِحِينُ. 100 مرتبہ
اَللّٰهُمَّ يَا غِيَاثَ الْمُسْتَغِيثِينُ . . 100 مرتبہ
اَللّٰهُمَّ يَا أَرْحَمَ الرَّاحِمِينُ. 100 مرتبہ
اَللّٰهُمَّ يَا أَكْرَمَ الْأَكْرَمِينَ. 100 مرتبہ
اَغِثْنَا بِفَضْلِكَ وَ كَرَمِكَ يَا أَكْرَمَ الَّا كُرَمِينَ وَيَا أَرْحَمَ الرَّحِمِينَ وَ صَلَّى اللَّهُ تَعَالَى عَلَى خَيْرِ خَلْقِهِ مُحَمَّدٍ وَ آلِهِ وَأَصْحَابِهِ أَجْمَعِينَ بِرَحْمَتِکَ یَا اَرْحَمَ الرَّاحِمِينَ ایک مرتبہ
ختم دوم
درود شریف : اَللّٰهُمَّ صَلِّ عَلىٰ سَيِّدِنَا مُحَمَّدٍ وَّآلِهٖ وَبَارِكْ وَسَلِّمْ عَلَيْهِ 100 مرتبہ
اَللّٰهُمَّ إِنَّا نَجْعَلُكَ ‌فِي ‌نُحُوْرِهِمْ، وَنَعُوْذُ بِكَ مِنْ شُرُوْرِهِمْ 500 مرتبہ
درود شریف : اَللّٰهُمَّ صَلِّ عَلىٰ سَيِّدِنَا مُحَمَّدٍ وَّآلِهٖ وَبَارِكْ وَسَلِّمْ عَلَيْهِ 100 مرتبہ

دعا ما بعد ختم خواجگان شریف

اَلْحَمْدُ لِلَّهِ رَبِّ الْعَالَمِيْنَ وَالصَّلٰوةُ وَالسَّلَامُ عَلَى خَيْرٍ خَلْقِهٖ مُحَمَّدٍ وَآلِهٖ وَأَصْحَابِهٖ أَجْمَعِيْنَ. اَللّٰهُمَّ أٰنِسْ وَحْشَتَنَا فِي قُبُورِنَا اَللّٰهُمَّ ارْحَمْنَا بِالْقُرْآن ِالْعَظِيمِ ِوَ اجْعَلْهُ لَنَا إِمَامًا وَّ نُورًا وَ هُدًی وَّ رَحْمَةً اَللّٰهُمَّ ذَكِّرْنَا مِنْهُ مَا نَسِيْنَا وَ عَلِّمْنَا مِنْهُ مَا جَهِلْنَا وَارْزُقْنَا تِلَاوَتَهُ آنَآءَ اللَّيْلِ وَ آنَآءَ النَّهَارِ وَاجْعَلْهُ لَنَا حُجَّةً يَّا رَبَّ الْعَالَمِيْنَ اَللّٰهُمَّ اجْعَلِ الْقُرْآن َرَبِيْعَ قُلُوبِنَا وَنُورَ أَبْصَارِنَا وَجِلَاءَ حُزْنِنَا وَذَهَابَ هَمِّنَا اَللّٰهُمَّ بَلِّغْ وَأُوْصِلْ ثَوَابَ هَذَا الْخَتْمِ إِلٰی رُوْحِ حَضْرَت سَيِّدِنَا رَسُوْلِ أَكْرَمُ الصَّلَواتُ والتّسليماتُ وَ إِلٰی اَرْوَاحِ جَمِيعُ الْاَنْبِيَاءِ وَالْمُرْسَلِيْنَ عَلَيْهِمُ الصَّلَوَاتُ وَالتَّسْلِيْمَاتُ وَ إِلٰی اَرْوَاحِ جَمِيْعَ الصَّحَابَةِ وَالتَّابِعِيْنَ وَتَبْعِ التَّابِعِيْنَ رِ ضْوَانُ اللهِ تَعَالٰى عَلَيْهِمْ اَجْمَعِيْنَ وَ إِلٰی اَرْوَاحِ جَمِيْعِ الْمَشَائِخِ الْكُبَارِ مِنَ الطُّرُقِ الْأَرْبَعَةِ خُصُوْصًا إِلٰی رُوْحِ حَضْرَتِ الشَّيْخِ مُحَمَّد بَهَا ؤُ الدِّيْن شَاهِ النَّقْشْبَنْد رَحْمَةُ اللهِ عَلَيْہِ وَإِلَى رُوْحِ حَضرَتِ عَبْدَ الْقَادِرُ الجِيْلاَنِيْ رَحْمَةُ الله عَلَيْهِ وَإِلٰى رُوْحِ حَضْرَتِ الشَّيْخِ مُعِيْنُ الدِّيْن الجِشْتِي رَحْمَةُ الله عَلَيْهِ و إِلٰی رُوْحِ حَضْرَتِ الشَّيْخِ شَهَابُ الدِّيْن السُّهْرْوَرْدِيْ رَحْمَةُ الله عَلَيْهِ وَإِلٰی رُوْحِ حَضْرَتِ اِمَامِ الرَّبَّانِيْ مُجدِّدُ الْفِ ثَانِيْ الشَّيْخ اَحْمَدُ الفَارُوْقِيْ السَرْ هَنْدِىْ رَحْمَةُ الله عَلَيْهِ وَإِلٰی رُوْح ِحَضْرَتِ اِمَامِ مُحَمَّدْمَعْصُومٍ أَوَّلُ رَحْمَةُ الله عَلَيْهِ وَإِلٰی رُوْحِ حَضْرَتِ شَيْخِنَا وَ مَوْلَانَا وَ مُقْتَدَانَا وَ وَسِيْلَتِنَا إِلَى اللهِ حَضْرَتِ سَیِّدُنَا اِمَامِ خُرَاسَانِي رَحْمَةُ الله عَلَيْهِ و إِلٰی رُوْحِ حَضْرَتِ مَوْلَانَا مُحَمَّدْ هَاشِمُ السَّمَنْگَانِيْ رَحْمَةُ الله عَلَيْهِ وَ إِلٰی رُوْحِ حَضْرَتِ شَاهْ رَسُوْلْ الطَالِقَانِيْ رَحْمَةُ الله عَلَيْهِ وَإِلٰی رُوْحِ حَضْرَتِ اُوَیْسِ قَرْنِیْ رَحْمَةُ الله عَلَيْهِ وَإِلٰی رُوْحِ حَضْرَتِ خِضْر عَلٰى نَبِيِّنَا وَعَلَيْهِ الصَّلَوَاتُ وَالسَّلَامُ.

درود ناریہ

’’اَللّٰھُمَّ صَلِّ صَلَاَۃً کَامِلَۃً وَّ سَلِّم ْسَلاَماً تَاماً عَلیٰ سَیِّدِنَا و مَولاَنا مُحَمَّدِنِ الَّذِیْ تَنْحَلُّ بِہٖ الْعُقَدُ وَ تَنْفَرِجُ بِہٖ الْکُرَبُ وَ تُقْضٰی بِہِ الْحَوَائِجُ وَ تُنَالُ بِہِ الرَّغَائِبُ وَ حُسْنُ الْخَواتِمِ وَ یُسْتَسْقَی الْغَمَامُ بِوَجْہِہِ الکَرِیمْ ِوَ عَلیٰ آلِہٖ وَ صَحْبِہٖ فِی کُلِّ لَّمْحَۃٍوَّ نَفْسٍ بِعَدَدِ کُلِّ مَعْلُومٍ لَکَ یَا اﷲ یَااﷲ یَا اﷲ۔
ترجمہ:
*اے اللہ! تو رحمت نازل فرما جو کامل ہو اور سلامتی بھیج ایسی سلامتی جو مکمل ہو ہمارے آقا حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم پر جن کے ذریعے سے مشکلیں حل ہوتی ہیں اور پریشانیاں رفع ہوتی ہیں اور ضرورتیں پوری ہوتی ہیں اور مقاصد حاصل ہوتے ہیں اور خاتمہ بخیر ہوتا اور بادل آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے معزز چہرے کو دیکھ کر سیراب ہوتا ہے اور رحمت بھیج آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی اولاد پر اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے اصحاب پر ہر لمحہ اور ہر سانس میں ،مطابق اپنی معلومات کے شمار کے۔اے اللہ اےاللہ اے اللہ۔*
*درود ناریہ ایک ایسا مبارک درود شریف ہے جو ہمارے اکابرین کا مستند اور مجرب وظیفہ رہاہے.*
*بڑے بڑے بزرگوں نے اسے اپنی کتابوں میں بہت اہمیت اور اھتمام کے ساتھ ذکر کیا ہے.*
*تمام جائز حاجات کے حصول کیلئےھرقسم کی پریشانیوں کےخاتمہ کیلئےاسی طرح رشتوں کی بندش کاروباری بندش جسمانی امراض روحانی امراض مالی پریشانیاں گھریلو ناچاقیاں ان سب کے خاتمہ کیلئے اور پہاڑ جیسے مسائل کو حل کرنے کیلئے اس درود شریف کا پڑھنا مجرب المجرب اور بزرگوں کا معمول رہاہے.*
*علامہ حافظ ابن حجر عسقلانی رحمہ اللہ فرماتے ہیں 4444 مرتبہ اسکا ورد کرنا یہ اکسیر فی التاثیر ہے.*
*علامہ دینوری رحمہ اللہ شیخ محمد تیونسی رحمہ اللہ اور دیگر کئی اکابرین نے اس درود شریف کو ذکرکرکے اس کے بےشمار فضائل ومناقب بیان فرمائے ہیں.*
*دارلعلوم دیوبند کے کئ بزرگوں کے معمولات میں یہ شامل رہا ہے جامعہ بنوری ٹاؤن کے بزرگ* *اساتذہ کرام کا بھی یہی معمول رہاہےاور اب بھی سخت حالات میں اس کا وردکیا جاتاہے.*
*سلسلہ نقشبندیہ میں یہ درود شریف پابندی سے پڑھا جاتاہے اور اس سلسلہ کے بزرگوں نے اسے اوراد نقشبندیہ میں اھتمام سے ذکر فرمایا ہے.*
*یہ درود شریف کئی طریقوں اور مختلف الفاظ کی کمی بیشی کے ساتھ آیا ہے.*
*اس میں موجود بعض کلمات دو طرح سے منقول ہیں:*
*تنحل بہاالعقد وتنفرج بہا الکرب وتقضی بہاالحوائج وتنال بہا الرغائب۔*
*اس صورت میں “ھا” ضمیر لفظ صلاۃ کی طرف لوٹ رہی ہےاور یوں بھی منقول ہیں:*
*تنحل بہ العقد وتنفرج بہ الکرب وتقضی بہ الحوائج وتنال بہ الرغائب۔*
*اور اس صورت میں “ہ” ضمیر جناب نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی ذات بابرکات کیطرف لوٹ رہی ہے اور بطور وسیلہ اس طرح پڑھنے میں کوئی حرج نہیں. اور یہ الفاظ شرکیہ ھرگز نہیں بزرگوں نے اس کی صراحت فرمائی ہے.*
*لہذا اس درود شریف کو اہل بدعت کا درود کہنابالکل ہی نامناسب ہےاور اس کو ناریہ اس لئے کہا جاتا ہے کہ یہ آگ کیطرح سریع التاثیر ہے یعنی جس طرح آگ کا اثر تیز ہوتا ہے اور تیزی کے ساتھ اثر کرتی ہے اسی طرح اس درود شریف کابھی اثر تیز ہے.اور مقاصد و حاجات میں اسکا ورد کرناسریع التأثير ہےلہذا اسکو پڑھنے والوں کو ناری یعنی آگ والے کہنا یا ناری افعال والا کہنا قطعا مناسب نہیں ہے۔

درود تاج

اَللّٰہُمَّ صَلِّ عَلٰی مُحَمَّدٍ صَاحِبِ التَّاجِ وَ الْمِعْرَاجِ وَ الْبُرَاقِ وَ الْعَلَمِ ، دَافِعِ الْبَلَآءِ وَ الْوَبَآءِ وَ الْقَحْطِ وَ الْمَرَضِ وَ الْاَلَمِ ، اِسْمُہٗ مَکْتُوْبٌ مَّرْفُوْعٌ مَّشْفُوْعٌ مَّنْقُوْشٌ فِی اللَّوْحِ وَ الْقَلَمِ ، سَیِّدِ الْعَرَبِ وَ الْعَجَمِ ، جِسْمُہٗ مُقَدَّسٌ مُّعَطَّرٌ مُّطَہَّرٌ مُّنَوَّرٌ فِی الْبَیْتِ وَ الْحَرَمِ ، شَمْسِ الضُّحٰی بَدْرِ الدُّجٰی صَدْرِ الْعُلٰی نُوْرِ الْہُدٰی کَہْفِ الْوَرٰی مِصْبَاحِ الظُّلَمِ ، جَمِیْلِ الشِّیَمِ ، شَفِیْعِ الْاُمَمِ، صَاحِبِ الْجُوْدِ وَ الْکَرَمِ، وَاللّٰہُ عَاصِمُہٗ وَ جِبْرِیْلُ خَادِمُہٗ وَ الْبُرَاقُ مَرْکَبُہٗ وَ الْمِعْرَاجُ سَفَرُہٗ وَ سِدْرَۃُ الْمُنْتَہٰی مَقَامُہٗ وَ قَابَ قَوْسَیْنِ مَطْلُوْبُہٗ وَ الْمَطْلُوْبُ مَقْصُوْدُہٗ وَ الْمَقْصَوْدُ مَوْجَوْدُہٗ سَیِّدِ الْمُرْسَلِیْنَ خَاتَمِ النَّبِیِّیْنَ شَفِیْعِ الْمُذْنِبِیْنَ اَنِیْسِ الْغَرِیْبِیْنَ رَحْمَۃٍ لِلْعٰلَمِیْنَ رَاحَۃِ الْعَاشِقِیْنَ مُرَادِ الْمُشْتَاقِیْنَ شَمْسِ الْعَارِفِیْنَ سِرَاجِ السَّالِکِیْنَ مِصْبَاحِ الْمُقَرَّبِیْنَ مُحِبِّ الْفُقَرَآءِ وَ الْغُرَبَآءِ وَ الْمَسَاکِیْنَ سَیِّدِ الثَّقَلَیْنِ نَبِیِّ الْحَرَمَیْنِ اِمَامِ الْقِبْلَتَیْنِ وَسِیْلَتِنَا فِیْ الدَّارَیْنِ صَاحِبِ قَابَ قَوْسَیْنِ مَحْبُوْبِ رَبِّ الْمَشْرِقَیْنِ وَ الْمَغْرِبَیْنِ جَدِّ الْحَسَنِ وَ الْحُسَیْنِ مَوْلَانَا وَ مَوْلَی الثَّقَلَیْنِ اَبِیْ الْقَاسِمِ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ اللّٰہِ نُوْرِ مِّنْ نُوْرِ اللّٰہِ ،یَآ یُّہَا الْمُشْتَاقُوْنَ بِنُوْرِ جَمَالِہٖ صَلُّوْا عَلَیْہِ وَ اٰلِہٖ وَ اَصْحَابِہٖ وَ سَلِّمُوْا تَسْلِیْمًا۔

درود تنجینا

بِسْمِ ٱللَّهِ ٱلرَّحْمَـٰنِ ٱلرَّحِيمِ
اللّٰهُمَّ صَلِّ عَلىٰ سَيِّدِنَا مُحَمَّدٍ صَلَاةً تُنْجِينَا بِهَا مِنْ جَمِيعِ الْأَهْوَالِ وَالْآفَاتِ وَتَقْضِى لَنَا بِهَا جَمِيعَ الْحَاجَاتِ وَتُطَهِّرُنَا بِهَا مِنْ جَمِيعِ السَّيِّئَاتِ وَتَرْفَعُنَا بِهَا عِنْدَكَ أَعْلَى الدَّرَجَاتِ وَتُبَلِّغُنَا بِهَا أَقْصَى الْغَايَاتِ مِنْ جَمِيعِ الْخَيْرَاتِ فِي الْحَيَاةِ وَبَعْدَ الْمَمَاتِ اِنَّکَ عَلٰی کُلِّ شَیْءٍ قَدِ یْرُ

ترجمہ
اے اللہ! عَزّوجَلَّ سیدنا حضرت محمد مصطفٰی پر ایسی رحمت نازل فرما کہ تُو اِن کے سبب ہمیں تمام خوفوں اور آفتوں سے نجات دے اور ان کے سبب تو ہماری تمام حاجتوں کو پورا فرما اور ان کی بدولت تو ہمیں تمام گناہوں سے پاک کردے اور ان کے ذریعے تو ہمیں بلند درجات پر فائز فرما دے اور ان کی برکت سے تو ہمیں تمام نیکیوں کی آخری انتہا تک پہنچا دے ، زندگی میں اور موت کے بعد اور بے شک تو ہر چیز پر قادر ہے۔


ٹیگز

اپنا تبصرہ بھیجیں