بعض مراتب تک پہنچنے کی صاحبزادوں کوخوشخبری مکتوب نمبر 104دفتر سوم

 بعض مراتب تک پہنچنے کی خوشخبری میں حضرات ذوالبرکات حضرت خواجہ محمدسعید و حضرت خواجہ محمدمعصوم کی طرف صادر فرمایا ہے: 

اَلْحَمْدُ لِلّٰهِ وَسَلَامٌ عَلٰی عِبَادِہِ الَّذِیْنَ اصْطَفٰی ( اللہ تعالیٰ کیلئے ہے اور اس کے برگزیدہ بندوں پر سلام ہو ) مدت گزری ہے کہ فرزندان گرامی نے اپنے ظاہری و باطنی احوال 

کی نسبت کچھ نہیں لکھا۔ شاید دیرتک جدار ہنے کے باعث مجھ دورافتادہ کو بھول گئے ہو۔ ہم بھی ارحم الراحمین رکھتے ہیں ۔ آیت کریمه أَلَيْسَ اللَّهُ بِكَافٍ عَبْدَهُکیا اللہ تعالیٰ اپنے بندہ کو کافی نہیں)نامراد غریبوں کو تسلی بخشنے والی ہے ۔ عجب معاملہ ہے کہ تمہاری اس قدر ناپروائی کے باوجود ہمیشہ دل تمہارے احوال کی طرف متوجہ ہے اور تمہارے کمال کا خواہاں ہے کل صبح کی نماز کے بعدمجلس سكوت یعنی مراقبہ و خاموشی کے وقت ظاہر ہوا کہ وہ خلعت جو میں نے پہنی ہوئی تھی مجھ سے دور ہوگی اور بجائے اس کے اورخلعت مجھے پہنائی گئی۔ دل میں آیا کہ یہ خلعت زائلہ کسی کو دیتے ہیں یانہیں مجھے یہ آرزو ہوئی کہ اگرخلعت زائلہ میرے فرزند محمدمعصوم کو دیدیں تو بہتر ہے۔ ایک لمحہ کے بعد دیکھا کہ میرے فرزند کو مرحمت فرمائی گئی ہے اور وہ خلعت سب کی سب اس کو پہنائی گئی ہے۔ یہ خلعت زائلہ معاملہ قیومیت سے مراد ہے جو تربیت وتکمیل سے تعلق رکھتا ہے اور اس عرصہ مجتمعہ میں ارتباط کا باعث ہے اس خلعت جدیدہ کا معاملہ جب انجام تک پہنچ جائے گا اورخلع کی مستحق ہو جائے گی تو امید ہے کہ کمال کرم سے فرزند عزیز 

سعید کو عطا فرمائیں گے۔ فقیر ہمیشہ عاجزی سے یہ سوال کرتا ہے اور قبولیت کا اثر پاتا ہے اور فرزند عزیز کو اس دولت کامستحق معلوم کرتا ہے۔ 

برکریماں کا رہا دشوار نیست                    کریموں پر نہیں مشکل کوئی کام

استعداد بھی اس کی دی ہوئی ہے۔ بیت

نیاوردم از خانہ چیزے نخست تو دادی ہمہ چیزومن چیز تست 

 ترجمه بيت نہیں لایا میں بھی اپنے گھرسےملا سب کچھ مجھے یہ تیرے در سے 

اللہ تعالیٰ فرماتا ہے ۔ ٱعۡمَلُوٓاْ ءَالَ دَاوُۥدَ شُكۡرٗا وَقَلِيل مِّنۡ عِبَادِيَ ‌ٱلشَّكُورُ (اے آل داووعمل کرو اور شکر بجالاؤ میرے بندے شکرگزارتھوڑے ہی ہیں ) تم جانتے ہی ہو کہ شکر سے مراد یہ ہے کہ بندہ اپنے ظاہری باطنی اعضاء و جوارح ( اعضاء) وقویٰ کو جس جس غرض کے لیے خدا تعالیٰ نے عطا فرمایا ہے ان میں صرف کرے کیونکہ اگر یہ نہ ہوتے تو شکر بھی حاصل نہ ہوتا وَالله سُبْحَانَهُ الْمُوَفِّقُ (اللہ تعالیٰ توفیق دینے والا ہے اس قسم کے علوم پوشیده اسرار میں سے ہیں اگر چہ صرفہ کے ساتھ کہے جاتے ہیں لیکن پھر بھی ان کا پوشیدہ رکھنا ضروری ہے تا کہ لوگ فتنہ میں نہ پڑ جائیں ۔ دوسرے یہ کہ وہ مشکل جو در پیش تھی شاید وہ معاملہ عالم مثال میں تھا۔ ان دنوں میں وہ بھی حل ہوگئی ہے اور کوئی پوشیدگی نہیں رہی۔ شاید اس امر میں خواجہ معین الدین کی روحانیت کا بھی دخل ہوگا۔محمد معصوم بھی شاید اس مشکل کو دل میں رکھتا ہوگا۔ والسلام 

مکتوبات حضرت مجدد الف ثانی دفتر سوم صفحہ321ناشر ادارہ مجددیہ کراچی


ٹیگز

اپنا تبصرہ بھیجیں