تواضع کا مفہوم

 حضرت شیخ المشائخ، قطب ربانی، غوث صمدانی ، محبوب سبحانی، سیدنا عبد القادر جیلانی رضی اللہ تعالی عنہ وارضاہ نے تصوف و طریقت پر مشتمل کتاب” آداب السلوک والتواصل الی منازل الملوک“ میں فرمایا :

تواضع یہ ہے کہ انسان جس انسان سے ملے اسے اپنے آپ سے بہتر خیال کرے۔ اور کہے کہ ہو سکتا ہے وہ عنداللہ مجھ سے بہتر اور بلند درجہ ہو۔

اگر چھوٹا ہے تو کہے اس نے اللہ تعالی کی نافرمانی نہیں کی۔ حالانکہ میں نے گناہ کیے ہیں للذابلاشبہ وہ اس لحاظ سے مجھ سے بہتر ہے۔ اگر بڑا ہے تو کہے اس نے مجھ سے زیادہ اللہ تعالی کی عبادت کی ہے۔ اگر عالم ہو تو کہے کہ اسے وہ نعمت دی گئی ہے جس سے میں محروم ہوں۔ اور جو دولت اسے میسر ہے مجھے حاصل نہیں اور جو وہ جانتا ہے میں اس سے جاہل ہوں۔ وہ اپنے علم کے مطابق عمل کر تا ہے۔ اگر جاہل ہے تو کہے اس نے جہالت کی وجہ سے اللہ تعالی کی نافرمانی کی جبکہ میں نے جانتے بوجھتے گناہ کیا۔ اور میں نہیں جانتا کہ ہم دونوں کا خاتمہ کس پر ہو گا۔ اگر ملنے والا کافر ہو تو کہے کہ کیا خبر کل کو وہ اسلام قبول کر لے اور اس کا خاتمہ بالخیر ہو۔ اور یہ بھی ممکن ہے کہ میں کفر کر بیٹھوں اور میری موت بر ائی پر آئے۔ تواضع شفقت اور مہربانی کا دروازہ ہے۔ یہ بہترین خصلت ہے جسے انسان اختیار کر سکتا ہے اور اسی کااثر ہمیشہ دیرپا ثابت ہو تا ہے۔ 

جب بندہ اس خصلت کو اپنالیتا ہے تو اللہ تعالی اسے آفات نفسانی سےبچا لیتا ہے اور اسے اس بلند مرتبے تک پہنچادیتا ہے کہ بندہ اللہ تعالی کے بندوں کو اللہ تعالی کیلئے نصیحت کرتا ہے۔ اس کا شمار خاصان بار گاہ اور محبوبان پرور دگار میں ہونے لگتا ہے۔ اور وہ دشمن خدا ابلیس لعین کا سخت ترین دشمن بن جاتا ہے۔یہی رحمت کا دروازہ ہے۔ 

اس کے علاوہ انسان کی زبان دوسروں کی غیبت اور لایعنی باتوں سے رک جاتی ہے۔ بس کوئی عمل تواضع کے بغیر تکمیل پذیر نہیں ہو تا۔ تواضع دل سے کبر و نخوت بغض و کینہ اور دوسری تمام برائیوں کو نکال دیتی ہے۔ جلوت و خلوت یکساں بن جاتی ہے۔ ظاہر وباطن ایک اور قلب و زبان میں یکسانیت آجاتی ہے۔ انسان خلق خدا کی بھلائی چاہنے لگتا ہے۔ کسی کو کسی پر فضیلت نہیں دیتا۔ کسی کو اس وقت تک نصیحت نہیں کرتا جب تک کسی ایک شخص کو بھی برے لفظوں سے یاد کر رہا ہو تا ہے۔ یا کسی کی عیب جوئی کو پسند کر رہا ہو تا ہے۔ عیب جوئی عبادت گزاروں کیلئے زہر قاتل ہے۔ اور زاہدوں کے لیے موت اور ہلاکت کا پیغام ہے۔ ہاں جس کی اللہ تعالی مدد فرمائے اور اس کے دل اور زبان کو اپنے فضل و کرم اور احسان سے محفوظ کر لے تو وہ ہلاکت سے بچ جاتا ہے۔

سیرابی صرف پانی سے ممکن ہے

حضرت شیخ عبد القادر جیلانی رضی اللہ تعالی عنہ ارضاہ نے فرمایا اور یہ 

نصیحت آپ نے مرض الموت میں فرمائی گویا اس کی حیثیت وصیت کی ہے۔ 

آپ کے بیٹے عبد الوهاب نے آپ رضی اللہ تعالی عنہ کی خدمت میں عرض کی۔ حضور! ہمیں کوئی ایسی نصیحت فرمائے۔ جس پر آپ کے وصال کے بعد ہم عمل پیرا ہو سکیں۔ آپ نے فرمایا الله تعالی سے ڈرتے رہو۔ اس کے علاوہ دل میں کسی اور کا خوف نہ رکھو۔ صرف اسی سے امیدیں وابستہ کرو۔ ہر چیز اسی سے مانگو۔ تمام ضروریات کا اس کو کفیل سمجھو صرف اس پر توکل کرو۔ اس کی بارگاہ میں التجاکرو کسی اور پر بھروسہ نہ کرو۔ توحید پر قائم رہو۔ اور ہر طرح سے اللہ تعالی کو وحده لا شر یک یقین کرتے رہو۔ 

آداب السلوک شیخ عبد القادر الجیلانی صفحہ 194 ،مکتبہ دارالسنابل دمشق شام


ٹیگز

اپنا تبصرہ بھیجیں