صفاتِ ذاتیہ: وہ صفات ہیں جن سے باری تعالیٰ کی حمد بیان کی جائے نہ کہ اُن کی اَضداد سے، جیسے: طاقت (شانِ الٰہی) اور قَدر ومَنزِلت وغیرہ(کہ عجز وغیرہ سے ذاتِ باری کو -العیاذ باللہ- متصف نہیں کیا جاتا)۔
یہ وہ صفات ہیں، جن سے اللہ تعالیٰ ہمیشہ سے متصف ہے اور ہمیشہ متصف رہے گا،مثلاً علم،قدرت،حیات،سمع ،بصر،چہرہ،ہاتھ،وغیرہ۔صفاتِ ذاتیہ سے مراد کان، آنکھ، زبان سے اُس کا سننا، دیکھنا، کلام کرنا نہیں ، کہ یہ سب اَجسام ہیں اور اَجسام سے وہ پاک۔ ہر پست سے پست آواز کو سنتا ہے، ہر باریک سے باریک کو کہ خُوردبین سے محسوس نہ ہو وہ دیکھتا ہے، بلکہ اُس کا دیکھنا اور سننا انہیں چیزوں پر منحصر نہیں ، ہر موجود کو دیکھتا ہے اور ہر موجود کو سنتا ہے ان کو صفات ثمانیہ حقیقیہ (آٹھ حقیقی صفات) بھی کہتے ہیں
ملحوظہ: اللہ تعالیٰ کی صفاتِ ذاتیہ کے بارے میں متکلمین کا اختلاف ہے، ابومنصور ماتریدیؒ فرماتے ہیں کہ صفات ذاتیہ آٹھ ہیں : حیات، علم، قدرت، سماعت، بصارت، ارادہ، کلام اور تکوین؛ جب امام ابوالحسن اشعریؒ کے نزدیک سات ہیں ، انھوں نے تکوین کو صفاتِ ذاتیہ میں سے شمار نہیں کرایا ہے۔