ذکر، تلاوت اور نماز سے حاصل مراتب مکتوب نمبر 25دفتر سوم

 ان نتائج  اور ترقی مراتب کے بیان میں جو ذکر اور تلاوت قرآن اور نماز سے حاصل  ہوتے ہیں۔ ملا طاہر کی طرف صادر فرمایا:۔ 

اَلْحَمْدُ لِلَّهِ وَسَلَامٌ عَلٰی عِبَادِهِ الَّذِينَ اصْطَفٰى سب تعریف اللہ ہی کے لئے ہے اور اس کے برگزیدہ بندوں پر سلام ہو۔

) اس راہ (سلوک)کے مبتدی طالب کے لیے ذکر کرنا ضروری ہے کیونکہ اس کی ترقی ذکر کے کردار پر وابستہ ہے۔ بشرطیکہ شیخ کامل سے اخذ کیا ہو اور اگر اس شرط کے ساتھ نہ ہو تو وہ ابرار کے اورادکی قسم سے ہے۔ جس کا نتیجہ صرف ثواب ہے۔ اس سے قرب کا وہ درجہ جو مقربین کو حاصل ہوتا ہے حاصل نہیں ہوا اور یہ جو کہا کہ ابرار کے اوراد کی قسم سے ہے اس لیے ہے کہ ہوسکتا ہے کہ حق تعالی کافضل شیخ کے وسیلہ کے بغیر کسی طالب کی تربیت کرے اور ذکر کا کردار اس کو مقربوں میں سےبنادے بلکہ جائز ہے کہ ذکر کے کردار کے بغیر اس کو قرب کے مراتب سے مشرف کر دےاور اپنے اولیاء میں سےبنالے اور یہ (شیخ کامل)شرط اکثر کے اعتبار سے ہے اور حکمت و عادت(الہی) کے موافق ہے۔ جب اللہ تعالی کے فضل سے وہ معاملہ جو ذکر سے وابستہ ہے پورا ہو جاتا ہے اور نفسانی خواہشات کے معبودوں کی گرفتاری سے نجات حاصل ہو جاتی ہے اور نفس اماره مطمئنہ ہو جاتا ہے۔ تو اس وقت ترقی ذکر کرنے سے حاصل نہیں ہوتی۔

اس مقام میں ذکر ابرار کے اوراد کا حکم پیدا کر لیتا ہے۔ اس مقام میں قرب کے مراتب قرآن مجید کی تلاوت اور نماز کو طول قرأت کے ساتھ ادا کرنے پر وابستہ ہیں اور اول اول جو کچھ ذکر کرنے سے میسر ہوتا تھا اس وقت قرآن مجید کی تلاوت اور خاص کر نماز کی قرأت میں حاصل ہو جاتا ہے۔ غرض اس وقت ذکر تلاوت کا کام پیدا کر لیتا ہے۔ جو اول اول ابرار کے اورادکی قسم سے تھا اور تلاوت ذکر کا حکم پیدا کر لیتی ہے جو ابتدا و وسط میں قربات  یعنی اسباب قرب میں سے تھی۔ عجب معاملہ ہے۔ اس وقت اگر ذکر کو قرأت قرآن کے طور پر تکرار کیا جاتا ہے جو آیات قرآنی کے پاک کلمات میں سے ہے اور اعوذ(استعاذہ) سے شروع کیا جاتا ہے۔ تو وہی فائدہ دیتا ہے جو قرآن مجید کی تلاوت سے حاصل ہوتا ہے اور اگر قرأت کے طور پر تکرار نہ کیا جائے تو ابرار کے عمل کی طرح ہے۔ ہرعمل کے لیے مقام وموسم ہے کہ اگر وہ اس موسم میں بجالائیں تو حسن وملاحت پیدا کرتا ہے اور اگر موسم میں ادا نہ کیا جائے تو اکثر اوقات دہ عمل برابر خطا ہوتا ہے۔ اگر چہ حسنہ اور نیک ہو۔ جیسے کہ تشہد کے وقت فاتحہ کا پڑھنا اگرچہ ام الکتاب ہے۔ سراسر خطاء ہے۔ پس اس راہ میں پیر اور اس کی تعلیم نہایت ضروری ہے۔ وَبِدُونِهَا خَرْطُ الْقَتَادِ ( اور اس کے سوا بے فائدہ رنج و تکلیف ہے)  کسی بزرگ نے فرمایا ہے۔ بیت

 زاں روۓ کہ چشم تست احول معبودتو پیرتست اول

 ترجمه: بیت: آنکھ احول تیری ہے جب دانا پیر تیرا ہے ترا پہلا خدا 

وَالسَّلَامُ عَلَى مَنِ اتَّبَعَ الْهُدَى (سلام ہو اس شخص پر جس نے ہدایت اختیار کی )

مکتوبات حضرت مجدد الف ثانی دفتر سوم صفحہ92ناشر ادارہ مجددیہ کراچی


ٹیگز

اپنا تبصرہ بھیجیں