صفت رحمانیت اورصفت رحیمیت
رحمت دو طرح کی ہے : ایک رحمانیت اور ایک رحیمیت
صفت رحمانیت کو رحمت امتنانیہ اور رحمت وجودی بھی کہتے ہیں۔ رحمانیت پرور دگار کا مظہر کائنات ہے جلوہ رحمانیت اس عالم مادہ اور اسکے تمام موجودات سے متعلق ہے یعنی تمام موجودات اپنی ظاہری زندگی اور اسکی بقا کے علاوہ اپنی مادی ضرورتوں کو پورا کرنے کے میں بھی رحمانیت خالق کی محتاج ہیں وہ تمام چیزیں جو انسان کے لئے اس اعتبار سے ہیں کہ وہ موجودات عالم میں موجود ہے رحمانیت خالق سے متعلق ہیں ۔زیادہ واضح لفظوں رحمانیت پروردگار ایک دستر خوان عام ہے جو ہر قسم کی شرط شروط سے خالی ہر قسم کی روک ٹوک سے آزاد ہر کسی کےلئےہے ۔ مشرک و کافر اور مسلم و موحد سب کیلئے برابر ہے گویا چشمہ رحمانیت سے ہر کس وناکس فیض یاب ہوتا ہے یہ رحمت کسی حسن عمل کا صلہ نہیں ہوتی۔ بلکہ یہ ایک فیض جاری ہوتا ہے جو بلا کسی امتیاز و تفریق کے مخلوقات کو مسلسل پہنچتا رہتا ہے۔ حضور صلی اللہ علیہ وسلم تمام عالموں کے لیے رحمت وجودی ہیں،
وما ارسلناک الا رحمہ العلمین سے یہی رحمت مراد ہے۔ رحمانیت عام ہے
اور رحیمیت مومنین کے ساتھ خاص ہے کسی غیر مومن اور کسی غیر مسلم کو رحیمیت کافیض نہیں پہنچتا رحیمیت میں کسی قسم کی ناگواری نہیں ہوتی البتہ رحمانیت میں کبھی تکلیف و اذیت بھی شامل ہو جاتی ہے۔ رحمانیت کی نقمت و اذیت ایسی ہی ہوتی ہے جیسے کوئی باپ ، بیٹے کو مار کر ادب سکھاتا ہے یا طبیب مریض کو کڑوی گولی دیتا ہے۔ جس میں اگرچہ ناگواری ہے لیکن مقصود تادیب، سیرت سازی اور صحت ہے، اس لیئے یہ رحمت ہی ہے۔ اسی طرح دنیا میں کوئی ایک چیز بھی ایسی نہیں جس میں رحمانیت شامل نہ ہو ۔ اسی لیے کہا جاتا ہے کہ رحمت تو رحمت ہے ہی لیکن اس کی زحمت بھی رحمت ہے اور عین رحمت ہے۔
رحیمیت حق اور انسان کامل :۔
رحیمیت حق کا منبع اور اسکے خاص لطف و کرم کا حقدار انسان کامل ہے ۔
رحیمیت حق تک پہونچنے کےلئے وسیلہ اور واسطہ چاہیئے وہ واسطہ رسول اکرم ان کی شریعت اور علمائے ربانیں ہے ۔