عالم امر کیا ہے؟

عالم امر کیا ہے؟

  عالم امر : اس وجہ سے کہتے ہیں کہ یہ عالمبغیر کسی سبب کے وجود میں آیا  جوحق تعالیٰ کے امر کن سے وجود میں آیا ہے اس پر عالم ملکوت کا اطلاق ہوتا ہے۔ ۔

 امر ” اور ” خلق ” کے فرق کو سمجھ لینا چاہئیے ۔ شے بسیط کو عدم سے وجود میں لانا امر ہے اور شے مرکب کو کسی شے کے ساتھ تبدیل صورت کر کے پیدا کر نا خلق ہے۔ الآلهُ الخَلْقُ وَالْأَمْرُ یاد رکھو خلق بھی اسی کی اور امر بھی اسی کا  

عالم امر سے مراد مادہ و مقدار اور ترکیب عناصر سے خالی اور فقط امرِ کُن سے پیدا ہونے والی مخلوق ہے جس پر عالمِ امر کا اطلاق ہوتا ہےجیسے انسانی روحیں، ملائکہ اور لطائفِ مجرّدہ وغیرھا عالم امر عرش کے او پر ہے عالم امر کے پانچوں لطائف یعنی. قلب. روح. سر. خفی. اخفی. کو جواہر خمسہ کہا گیاجن  کی اصل جڑ عرش کے اوپر ہے مگر اللہ تعالٰی نے اپنی قدرت کاملہ سے عالم امر کے ان لطائف کو چند جگہ انسان کے جسم میں امانتا رکھ دیا ہے تاکہ اللہ تعالٰی کا قرب حاصل کرسکے عالم امر کو عالم غیب، عالم ارواح ،عالم لاہوت اور عالم جبروت بھی کہتے ہیں،ان سب کے مجموعے کو عالمِ مجرّدات بھی کہتے ہیں۔

اللہ کے ارادے کا نام

عالم خلق اور عالم امر دو الگ الگ عالم ہیں۔ عالم امر کا معاملہ یہ ہے کہ اس میں وقت کا عمل بالکل کارفرما نہیں۔ اس عالم میں کسی کام کے کرنے یا کوئی واقعہ وقوع پذیر، ہونے میں وقت درکار نہیں ہوتا۔ بس اللہ تعالیٰ کا ارادہ ہوتا ہے اور اس کے ” کُنْ “ فرمانے سے وہ کام ہوجاتا ہے۔

مَاوَجَدَ عَنِ الْحَقِّ بِغَیْرِ سَبَبِِ وَ یُطْلَقُ بِاِزَاءِ الْمَلَکُوتِ ( کتاب التعریفات ص 119، علامہ شريف الجرجاني،دار الكتب العلمية بيروت -لبنان )ترجمہ: جہاں اللہ تعالیٰ کیطرف سے بغیر کسی سبب کے وجود میں آئےاور اس پر عالمِ ملکوت کا اطلاق آتا ہے)عالمِ امر کا ظہور لفظ کُنْ کے فرمانے سے ہوا إِنَّمَآ أَمْرُهُۥٓ إِذَآ أَرَادَ شَيْـًٔا أَن يَقُولَ لَهُۥ كُن فَيَكُونُ (یٰسٓ:82)ترجمہ:اس کی شان یہ ہے کہ جب وہ کسی چیز کا ارادہ کرتا ہے تو اس سے فرما دیتا ہے کہ ہوجا تو وہ ہوجاتی ہے)  

آیتِ کریمہ أَلَا لَهُ ٱلْخَلْقُ وَٱلْأَمْرُ (الاعراف: 54)ترجمہ: دیکھو سب مخلوق بھی اسی کی ہے اور حکم بھی (اسی کا ہے) میں اسی عالمِ خلق و امر کی طرف اشارہ معلوم ہوتا ہے۔

حق تعالیٰ کا امر ہی موجودات کی علت ہے۔ جوشے نہ تھی، پھر ہوگئی ، وہ امر الہی سے ہوئی ۔ اس کا امر ، امر حقیقی ہے ۔ آلودہ مجاز نہیں ۔ وہ امر کرنے میں کسی کا محتاج نہیں۔ جب وہ ایجاد کا ارادہ کرتا ہے تو عین ثابتہ کو حکم دیتا ہے ” ہوجا ” بس فورا ہی اس عین ثابتہ کا حکم واثر خارج میں موجود ہو جاتا ہے ۔ حجرہ عدم سے صحن وجود میں بلا مدت و مادہ آجاتا ہے ۔ اس کے امر کن اور شے کے موجود ہونے میں نہ مدت لگتی ہے اور نہ مادہ صرف ہوتا ہے۔ پھر کاف نون (کن) بھی برائے تفہیم ہے ورنہ در حقیقت اس کا ارادہ ہی اس کا مر ہے۔

کمالات ولایت کے ساتھ نسبت

واضح ہو کہ لطائفِ عالمِ امر کو کمالاتِ ولایت کے ساتھ مناسبت ہے اور لطائف عالمِ خلق کو کمالاتِ نبوت کے ساتھ زیادہ مناسبت ہے۔ عالمِ امر کے پانچوں لطیفوں میں سے ہے ایک لطیفہ کو عالمِ خلق کے کسی نہ کسی لطیفہ کیساتھ مناسبت ہوتی ہے، مثلاً لطیفہ قلب کو لطیفہ نفس کیساتھ لطیفہ روح کو لطیفہ آب کیساتھ لطیفہِ سِرّ کو لطیفہ باد کیساتھ، لطیفہِ خفی کو لطیفہِ نار کیساتھ، لطیفہِ اخفیٰ کو لطیفہِ خاک کے ساتھ (مکتوباتِ معصومیہ دفتر اول مکتوب 213)


ٹیگز

اپنا تبصرہ بھیجیں