عالم امر سے مراد مادہ و مقدار اور ترکیب عناصر سے خالی اور فقط امرِ کُن سے پیدا ہونے والی مخلوق ہے جس پر عالمِ امر کا اطلاق ہوتا ہےجیسے انسانی روحیں، ملائکہ اور لطائفِ مجرّدہ وغیرھا عالم امر عرش کے او پر ہے عالم امر کے پانچوں لطائف یعنی. قلب. روح. سر. خفی. اخفی. کی اصل جڑ عرش کے اوپر ہے مگر اللہ تعالٰی نے اپنی قدرت کاملہ سے عالم امر کے ان لطائف کو چند جگہ انسان کے جسم میں امانتا رکھ دیا ہے تاکہ اللہ تعالٰی کا قرب حاصل کرسکے عالم امر کو عالم غیب، عالم ارواح ،عالم لاہوت اور عالم جبروت بھی کہتے ہیں،ان سب کے مجموعے کو عالمِ مجرّدات بھی کہتے ہیں۔
عالم خلق اور عالم امر دو الگ الگ عالم ہیں۔ عالم امر کا معاملہ یہ ہے کہ اس میں وقت کا عامل بالکل کارفرما نہیں۔ اس عالم میں کسی کام کے کرنے یا کوئی واقعہ وقوع پذیر، ہونے میں وقت درکار نہیں ہوتا۔ بس اللہ تعالیٰ کا ارادہ ہوتا ہے اور اس کے ” کُنْ “ فرمانے سے وہ کام ہوجاتا ہے۔
مَاوَجَدَ عَنِ الْحَقِّ بِغَیْرِ سَبَبِِ وَ یُطْلَقُ بِاِزَاءِ الْمَلَکُوتِ ( کتاب التعریفات ص 119، علامہ شريف الجرجاني،دار الكتب العلمية بيروت -لبنان )ترجمہ: جہاں اللہ تعالیٰ کیطرف سے بغیر کسی سبب کے وجود میں آئےاور اس پر عالمِ ملکوت کا اطلاق آتا ہے)عالمِ امر کا ظہور لفظ کُنْ کے فرمانے سے ہوا إِنَّمَآ أَمْرُهُۥٓ إِذَآ أَرَادَ شَيْـًٔا أَن يَقُولَ لَهُۥ كُن فَيَكُونُ (یٰسٓ:82)ترجمہ:اس کی شان یہ ہے کہ جب وہ کسی چیز کا ارادہ کرتا ہے تو اس سے فرما دیتا ہے کہ ہوجا تو وہ ہوجاتی ہے)
آیتِ کریمہ أَلَا لَهُ ٱلْخَلْقُ وَٱلْأَمْرُ (الاعراف: 54)ترجمہ: دیکھو سب مخلوق بھی اسی کی ہے اور حکم بھی (اسی کا ہے) میں اسی عالمِ خلق و امر کی طرف اشارہ معلوم ہوتا ہے۔
واضح ہو کہ لطائفِ عالمِ امر کو کمالاتِ ولایت کے ساتھ مناسبت ہے اور لطائف عالمِ خلق کو کمالاتِ نبوت کے ساتھ زیادہ مناسبت ہے۔ عالمِ امر کے پانچوں لطیفوں میں سے ہے ایک لطیفہ کو عالمِ خلق کے کسی نہ کسی لطیفہ کیساتھ مناسبت ہوتی ہے، مثلاً لطیفہ قلب کو لطیفہ نفس کیساتھ لطیفہ روح کو لطیفہ آب کیساتھ لطیفہِ سِرّ کو لطیفہ باد کیساتھ، لطیفہِ خفی کو لطیفہِ نار کیساتھ، لطیفہِ اخفیٰ کو لطیفہِ خاک کے ساتھ (مکتوباتِ معصومیہ دفتر اول مکتوب 213)