علماء راسخین اور علماء ظواہر کے استدلال کا فرق مکتوب نمبر 50دفتر سوم

 علماء راسخین اور علماء ظاہر کے اس استدلال کے فرق میں جو اثر سے مؤثر پرکرتے ہیں۔ قاضی نصر اللہ کی طرف صادر فرمایا ہے:۔ 

اثر سے مؤثر پر اور مخلوق سے خالق پر استدلال کرنا علماء ظاہر کا بھی کام ہے اور علماءراسخین کا بھی جو انبیاء علیہم الصلوة والسلام کے کامل وارث ہیں ۔ علماء ظاہر وجودمخلوق کے علم سے وجود خالق کا علم پیدا کرتے ہیں اور اثر کے وجود کو مؤثر کے وجود پر دلیل بنا کر مؤثر کے وجود کا ایمان و یقین حاصل کرتے ہیں اور علماءراسخین بھی جو کمالات ولایت کے درجات کوقطع کر کے مقام دعوت میں جو دراصل انبیاء کا خاصہ ہے۔ پہنچ جاتے ہیں۔ تجلیات و مشاہدات کے حاصل ہونے کے بعد اثرسے مؤثر پراستدلال کرتے ہیں اور اس طریق سے بھی مؤثر حقیقی کا ایمان حاصل کرتے ہیں، کیونکہ وہ آخر کار جان لیتے ہیں کہ پہلے جو کچھ اور جلوہ گر ہوا تھا وہ مطلوب کے ظلال میں سے ایک ظل تھا جونفی کے لائق ہے اور عدم ایمان کا مستحق ہے اور یقین کر لیتے ہیں کہ اس مقام استدلال کے بغیربیچون(بے مثل )کا ایمان میسر نہیں ہوتا۔ اس لیے استدلال کی طرف متوجہ ہوتے ہیں اور مطلوب کو ظلال کے پردوں کے بغیر طلب کرتے ہیں۔ یہ بزرگوار چونکہ حق تعالیٰ  کی پاک بارگاہ کے ساتھ محبت کا رشتہ قوی رکھتے ہیں اور ماسوی کو محبوب حقیقی کی  محبت پرفدا کر چکے ہیں۔ اس لیے ۔ الْمَرْءُ ‌مَعَ ‌مَنْ ‌أَحَبَّ (آدمی  اس کے ساتھ ہوگا جس کے ساتھ اس کی محبت ہوگی)  کے بموجب استدلال کے رستہ سے محبوب حقیقی تک  پہنچ جاتے ہیں اور تجلیات وظہورات کے تنگ کوچے سے جو ظلال سے ملے ہوتے ہیں آزاد ہو کر اصل الاصل کے ساتھ جا ملتے ہیں اور اس مقام میں کہ جہاں علماءظاہرکا علم پہنچتاہے یہ بزرگوارمحبت کی کشش سے کشاں کشاں خود پہنچ جاتے ہیں اور بیچونی اتصال پیدا کر لیتے ہیں۔ یہ فرق محبت و عدم محبت کے باعث ہے، کیونکہ محب اپنے محبوب کے غیر سے تعلق توڑ کر اپنے محبوب سے ملا ہوا ہوتا ہے اور جس میں محبت نہیں ہوتی وہ علم پر کفایت کرتا ہے اور اسی کو غنیمت جانتا ہے بلکہ جس جگہ یہ بزرگوار خود جاتے ہیں وہاں علماءظاہر کا علم بھی نہیں پہنچ سکتا۔ علم بشرط صحت مطلوب کی دہلیز تک ہی ہوتا ہے اور وہ جو مطلوب سے واصل ہے مطلوب کے ساتھ ہوتا ہے اور معیت کا کوئی دقیقه باقی نہیں رہتا۔ جو اس کو نصیب نہیں ہوتا۔ ایک بزرگ فرماتے ہیں۔ع 

بنده باحق ہمچو شیروشکر است ترجمہ: شیروشکر کی طرح بنده ملا ہے حق کے ساتھ 

وَلِلَّهِ ‌الْمَثَلُ الْأَعْلَى (مثال اعلى اللہ تعالیٰ  کیلئے ہے) بنده بننا چاہیئے ماسوائے کی بندگی سے آزاد ہونا چاہیئے۔ والله سبحائه الموافق (اللہ تعالیٰ  کی حمد ہے اور اس کے برگزیده بندوں پر سلام )

مکتوبات حضرت مجدد الف ثانی دفتر سوم صفحہ155ناشر ادارہ مجددیہ کراچی


ٹیگز

اپنا تبصرہ بھیجیں