فعلیہ صفات

صفاتِ فعلیہ

فعلیہ وہ صفات ہیں جو اللہ تعالیٰ کی مشیئت سے متعلق ہوتی ہیں؛ اگر وہ چاہے تو انہیں کر لے اور اگر چاہے تو نہ کرے۔ اس کے متعلق ضابطہ یہ ہے کہ: یہ وہ صفات ہیں جو اپنے موصوف کے ساتھ قائم و لازم نھیں ہوتی ہیں، یا یہ وہ صفات ہیں جو ذات سے الگ ہوتی ہیں وہ صفات ہیں جن کی اضداد سے باری تعالیٰ کی صفت بیان کرنا جائز ہو، جیسے: نزول،غضب رَضا مندی اور شفقت ومہربانی، کہ اِن کی اَضداد یعنی نا گواری اور نا راضگی وغیرہ سے بھی باری تعالیٰ کی صفت بیان کر سکتے ہیں ۔ انہیں صفات ِاختیاریہ اور صفات ثبوتیہ کا ظل بھی کہا جاتا ہے

وہ صفات ہیں جن کا تعلق اللہ تعالیٰ کی مشیئت وچاہت سے ہے ۔ چاہے وہ کرے اور چاہے نہ کرے۔ مثلاً: ’’عرش پر مستوی ہونایا آسمانِ دنیا پر نزول فرمانا‘‘ اللہ تعالیٰ کی بعض صفات ایسی ہیں جو ذاتی بھی ہوسکتی ہیں اور فعلی بھی،مثلاً: صفتِ کلام : یہ صفت باعتبارِ اصل صفتِ ذاتیہ ہے ؛کیونکہ اللہ تعالیٰ ہمیشہ سے متکلم ہے ،اور ہمیشہ متکلم رہے گا، لیکن کسی کلام کے کرنے یا نہ کرنے کے اعتبار سے یہ صفتِ فعلیہ ہے ؛کیونکہ اللہ تعالیٰ کا کلام فرمانا اس کی مشیئت کے تابع ہے ،جب چاہے ،جوچاہے کلام فرمالے (اس لحاظ سے صفتِ فعلیہ ہوئی)اللہ تعالیٰ کا یہ فرمان ہے :

اِنَّمَآ اَمْرُہٗٓ اِذَآ اَرَادَ شَـيْـــــًٔا اَنْ يَّقُوْلَ لَہٗ كُنْ فَيَكُوْنُ

اس کا کام تو یہی ہے کہ جب کسی چیز کو چاہے  تو اس سے فرمائے ہو جا وہ فوراً ہوجاتی ہے

اللہ سبحانہ وتعالیٰ کے افعال بھی دو طرح کے ہوتے ہیں :
1 افعالِ لازمہ ،جیسے استوائ، نزول، اتیان وغیرہ۔
2 افعالِ متعدیہ، جیسے خلق،عطاء وغیرہ۔
افعالِ باری تعالیٰ کا کوئی شمار نہیں۔فرمانِ الٰہی ہے :
(وَیَفْعَلُ اللّٰہُ مَا یَشَاء) (إبراہیم 14 : 27)
”اور اللہ تعالیٰ جو چاہے کرتا ہے۔”
اسی بنا پر اللہ تعالیٰ کی صفات ِفعلیہ کا بھی کوئی شمار نہیں۔
ذات ِباری تعالیٰ کے ساتھ قائم ہونے کی بنا پر صفات ِفعلیہ کو صفات ِ ذات بھی کہا جاتا ہے اور اللہ تعالیٰ سے صادر ہونے والے اقوال و افعال سے تعلق کی بنا پر انہیں صفاتِ افعال کا نام بھی دیا جاتا ہے۔اس کی مثال صفت ِکلام ہے کہ یہ صفت اپنی اصل اور نوع کے اعتبار سے صفت ِذات ہے اور کلام کی اکائی اور فرد ہونے کے اعتبار سے صفت ِفعل ہے۔


ٹیگز

اپنا تبصرہ بھیجیں