مواطن عالم

عالم کے تین مواطن

ذات بحت کے جملہ ظہور کا نام عالَم ہے

یعنی احدیت و حقیقت محمدیہ ﷺ مرتبہ وحدت سے  اجسام تک سب عالم کہلاتے ہیں

اس عالم کے تین مواطن ہیں پہلے کو تعین اولیٰ کہتے ہیں اور اس میں عالم کو شیون سے موسوم کیا جاتا ہے

دوسرے کو تعین ثانی کہتے ہیں اور اس میں عالم کو اعیان ثابتہ سے موسوم کیا جاتا ہے

تیسرا خارج میں ہے اور اس میں عالم کو اعیان خارجیہ کے نام سے یاد کیا جاتا ہے

عالم کا لفظ علامت سے مشتق ہے ۔ لغوی اعتبار سے عالم وہ ہے جس کے ذریعہ سے کوئی دوسری شے پہچانی جا سکے۔ صوفیہ کرام کی اصطلاح میں ماسوی اللہ کو عالم کہتے ہیں کیونکہ اس کے ذریعہ سے حق تعالیٰ کی معرفت باعتبار اسماء و صفات حاصل ہوتی ہے ۔ عالم کا ہر جزء وہ خواہ کتناہی چھوٹا ہو اور عوام الناس کی نگاہ میں کتنا ہی بے قدر ، وہ بہرحال حق تعالٰی کے کسی اسم کا مظہر ضرور ہے ۔ عالم کا وجود ظلی ہے اور وجود ظلی کے معنی اس کے سوا کچھ اور نہیں کہ وجود حقیقی نے صور ممکنات کے لباس میں ظہور فرمایا ہے لہذا عالم صورت حق ہے اور حق  روح عالم ۔ خلافتاًحضرت آدم علیہ السلام کو یا انسان کامل کو بھی (جو حقیقتہ محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہیں روح عالم کہا جاتا ہے۔


ٹیگز

اپنا تبصرہ بھیجیں