نیت مراقبہ احدیت
فیض می آید از ذات بیچون کہ جامع جمیع صفات و کمالات است و منزہ از جمیع عیوب و نقصانات است وبے مثل است بلطیفہ قلبی من بواسطہ پیران کبار رحمۃاللہ علیہم اجمعین
ذات باری تعالیٰ کی طرف سے جو تمام صفات و کمالات کی جامع اور سب عیبوں اور نقصانات سے پاک اور بے مثل ہےعظیم مرشدین گرامی اللہ تعالیٰ ان پر رحمتیں نازل فرمائےکے وسیلہ جلیلہ سے میرے لطیفہ قلب میں فیض آتا ہے۔
تشریح
اس مقام پر سالک خدا کے ساتھ جاہ و جلال اور اس کے تقدس پر اعتماد کرتا ہے۔ اور یہ اسماء و صفات کی ظلی سیر کہلاتی ہے۔ اس میں ہر وقت تصور اسم ذات (اللہ) رہتا ہے۔ اسم ذات نفی اثبات، بازگشت، واسطہ ، مراقبه احدیت ، یہ تمام دائره امکان سے تعلق رکھتے ہیں ۔ سالک کے ہر ایک لطیفہ میں ایک جذب پیدا ہوتا ہے۔ اور عروج حاصل کرتا ہے۔ جو کچھ کہ مافوق العرش ہے، اس سے واصل ہو جاتا ہے۔ اور وہ اس قدر مضمحل اور منہمک ہوجاتا ہے۔ کہ اپنے آپ کوفانی اور معدوم سمجھتا ہے۔ دائرہ امکان کو عبور کرنے کے بعد دائرہ صغری میں سفرکناں ہوتا ہے۔ توجہ مرشد سے اس مراقبہ کے تمام ہونے کی علامت یہ ہے ہی خطرہ ما سواللہ دیر تک نہ آئے
مراقبہ احدیت کا تعلق ذات باری تعالی کے اسم مبارک اللہ سے ہے اس میں وقوف قلبی بھی ہوتا ہے یعنی دلی توجہ سے معنی کا لحاظ رکھا جا تا ہے کہ اللہ تعالی کی پاک ذات کے سوا میرا اور کوئی مقصود نہیں ہے ۔ ذکر صحت الفاظ کے ساتھ کیا جائے اور دل کی ہر وقت خطرات سے حفاظت کی جائے ۔ کثرت سے ذکر کیے بغیر دل کی کشادگی حاصل نہیں ہوتی ، دل کی طرف توجہ رہے اور حق سبحانہ وتعالی کی جانب متوجہ ہر کر خطرات کا خیال رکھا جائے ۔ ذکر صحت الفاظ اور لحاظ معنی کے ساتھ طریقہ اس کا یہ ہے کہ آنکھیں بند کر کے زبان تالوکو لگا کر دل کو خدائے تعالی کی طرف متوجہ کر کے صورت مرشد کور و بروخیال کر کے زبان دل سے اللہ اللہ کا ذکر کرے۔ اور ایسا خیال کرے کہ وہ ذات جوبیچون وبیچگو نہ ،بے شبہہ و بے نمونہ ہے اس ذات پاک سے فیض آتا ہے اوپر دل میرے کے ۔ یعنی نیت کرے جو اوپر درج ہے یہ ذکر رات دن میں چوبیس ہزار بار کرے یا جس قدر ہو سکے ۔ حضور دل سے آہستگی سے کرے کہ ذکر کا اثر دل پر ہووے۔ ذکر چلتے پھرتے اٹھتے بیٹھتے ہر وقت ہر حال میں جاری رکھے ۔اس کا رنگ زرد ہے ۔ اس مراقبہ میں دائر و امکان کی سیر ہے۔