آٹھواں مراقبہ:نیت مراقبہ وقوف خمسہ عالم امر

نیت مراقبہ وقوف خمسہ عالم امر

 فیض می آید از ذات بیچون بلطیفہ خمسہ عالم امر من بواسطہ پیران کبار رحمۃاللہ علیہم اجمعین

ذات باری تعالیٰ  کی طرف سے عظیم مرشدین گرامی اللہ تعالیٰ ان پر رحمتیں نازل فرمائےکے وسیلہ جلیلہ  سے  میرے عالم امر کے پانچوں لطائف میں فیض  آتا ہے۔

تشریح

 اس مراقبے میں عالم امر کے پانچ لطائف (قلب، روح ،سر خفی، اخفی) کا تصور کرنا ہوتا ہے  عالم امر اللہ تعالیٰ کے لفظ کن سے پیدا ہوا۔یہاں نیت یہ ہوتی ہے کہ میرے ان پانچوں لطائف کو میرے مرشدین کے توسط سے فیض پہنچ رہا ہے

عالم امر  یہ بغیر مادہ کے بنا ہے جس طرح عقول، نفوس اور اروح اسی کو عالم ملکوت اور عالم غیب بھی کہتے ہیں

 قیوم ثانی عروةالوثقی حضرت خواجہ محمد معصوم قدس سرہ فرماتے ہیں کہ عالم امر سے مراد ترکیب عناصر خالی جن کو صرف کُن کے اشارے سے پیدا کیا گیا ہے۔ عالم امر کا اطلاق امر کُن سے پیدا ہونے والی تمام مخلوق پر بھی ہوتا ہے، یہ عالم بغیر مادے کے پیدا کیا گیا ہے۔ عالم امر کے پانچوں لطائف یعنی قلب، روح، سِر، خفی، اخفٰی کی اصل جڑ عرش کے اوپر ہے مگر اللہ تعالٰی نے اپنی قدرت کاملہ سے عالم امر کے ان پانچوں لطائف کو چند جگہ انسان کے جسم میں امانت رکھ دیا ہے تاکہ انسان ذکر الٰہی کے ذریعہ ان لطائف سے فیض یاب ہوسکے، اور اللہ تعالٰی کا قرب حاصل کر سکے، عالم امر کو عالم غیب، عالم ارواح، عالم لاہوت، عالم حیرت سے بھی یاد کیا جاتا ہے، ان سب کے مجموعے کو عالم مجردہ ذات بھی کہتے ہیں، آیتہ کریمہ “اَلَا لَہُ الخَلقُ وَالاَمرُ” اس میں اس عالم امر و عالم خلق کی طرف اشارہ ہے۔ (مکتوباتِ معصومیہ)

صوفیہ کرام کا مراد عالم خلق اور عالم امر سے یہ ہے کہ عالم خلق میں عرش اور جو ماتحت عرش ہے اور جو چیز آسمان اور زمین اور ان کے مابین ہے، شامل ہے، اور اس کے اصول عناصر اربعہ آگ، پانی، ہوا اور مٹی اور جو چیزیں ان سے پیدا ہوتی ہیں. یعنی نفوس حیوانی، نباتاتی اور معدنی ہیں، اور یہ اجسام کثیفہ میں ساری ہیں، سب عالم خلق سے ہیں. اور عالم امر سے مراد مجردات ہیں، یعنی (لطائف خمسہ) قلب، روح، سر، خفی اور اخفیٰ، یہ فوق العرش ہیں، اور یہ نفوس انسانیہ ملکیہ اور شیطانیہ میں یوں ساری ہیں جیسے سورج کی شعاعیں آئینہ میں ساری ہوتی ہیں. لطائف کو عالم امر اس لۓ کہتے ہیں اللہ تعالی نے ان کو کسی مادہ سے نہیں، بلکہ اپنے امر کن سے پیدا کیا.


 عالم امر سے مراد مجردات ہیں، یعنی (لطائف خمسہ) قلب، روح سری، خفی اور اخفاء، یہ فوق العرش ہیں، اور یہ نفوس انسانیہ ملکیہ اور شیطانیہ میں یوں ساری ہیں جیسے سورج کی شعاعیں آئینہ میں ساری ہوتی ہیں۔ لائف کو عالم امر اس لۓ کہتے ہیں اللہ تعالی نے ان کو کسی مادہ سے نہیں، بلکہ اپنے امر کن سے پیدا کیا، اور بفوی رحمتہ اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ سفوان بن عینیہ نے فرمایا کہ عالم امر اور عالم خلق دو مختلف چیزیں ہیں
(تفسیر مظہری )


ٹیگز

اپنا تبصرہ بھیجیں