محبوب سبحانی غوث صمدانی ، شہباز لامکانی، حضرت شیخ سید عبدالقادر جیلانی قدس سرہ العزیز کی معروف کتاب الفتح الربانی والفیض الرحمانی‘‘باسٹھ (62 ) مواعظ ،متعدد ملفوظات اور فتوحات کا مجموعہ ہے، یہ خطبہ ان کی فتوحات میں سے ہے۔
جس کا ایمان قوی ہو جائے وہ اپنے تو کل کے ذریعے کھا تا ہے:
اسلام ظاہری تصدیق کا نام ہے اور ایمان اس کی قوت ہے ۔ اس کے بعد اللہ کی معرفت کا مرتبہ ہے، پھر اللہ کے ساتھ موجود ہونے کا مقام ہے، تیراو جود جب اس کے ساتھ ہو جائے گا ، وہ بھی تیرے ساتھ ایسا ہی ہو جائے گا اور تو بقا کا مرتبہ پا لے گا ، ایمان والا ابتداء میں اپنی کمائی اور ذریعہ معاش سے کھایا کرتا ہے، اور یہ جانتا ہے کہ یقینا وہ اللہ ہی کی طرف سے ہے، جب اس کا ایمان قوی ہو جا تا ہے تو وہ اپنے تو کل کے ذریعے سے کھاتا ہے اور اسے اللہ کی طرف سےسمجھتا ہے، اس کی پہلی نظر اور خیال میں بال برابر تغیر واقع نہیں ہوتا ، اگر وہ ہزار سال بھی دریائے دجلہ میں بیٹھا ر ہے تب بھی اس کا دل اللہ ہی کے ساتھ وابستہ رہے گا ۔
تو میری نصیحت قبول کر اللہ تجھ پررحم کرے تو اس حال میں کہ قضاو قدر کے بارے میں اللہ سے معارضہ کر رہا ہے اللہ سے کس منہ سے ملے گا تو معارضہ چھوڑ دے اور جھگڑانہ کر۔ حضرت عزیر علیہ السلام نے مخلوق کے بارے میں اللہ سے معارضہ کیا کہ پہلے تو مخلوق کو پیدا کرتا ہے، پھر اسے معدوم کردیتا ہے، تواسی وقت انہیں نبوت کے منصب سے ہٹادیا گیا، معزول کر کے سو برس تک موت طاری کر دی پھر انہیں زندہ کر کے ان کی پہلی حالتیں ان پر لوٹادیں، نبوت کے منصب پر بحال کر دیا۔تو استغفار کو اپنی زبان کا طریقہ، اعتراف واقرار کو اپنے قلب کا طریقہ اور سکون کو اپنے باطن کا طریقہ مقرر کرلے۔
ذکر پہلے زبان سے ہوتا ہے ۔،پھر وہ زبان سے دل کی طرف پہنچتا ہے، اس کے بعد محبت اور شوق پیدا ہوتے ہیں اور ذکر زبان کی طرف آ جاتا ہے۔
فیوض غوث یزدانی ترجمہ الفتح الربانی،صفحہ 623،قادری رضوی کتب خانہ گنج بخش لاہور