اسلام کے ضعف اور مسلمانوں کی خواری پر افسوس مکتوب نمبر65دفتر اول

 اسلام کے ضعف اور مسلمانوں کی خواری پر افسوس کرنے اور اہل اسلام کو تقویت دینے اور احکام جاری کرنے کی ترغیب دینے میں خان اعظم کی طرف لکھا ہے۔

حق تعالی آپ کو احکام اسلام کے بلند کرنے میں اسلام کے دشمنوں پرمدد اور نصرت دے۔ مخبر صادق ﷺ نے فرمایا ہے۔ إِنَّ الْإِسْلَامَ بَدَأَ غَرِيبًا ‌وَسَيَعُودُ ‌غَرِيبًا، فَطُوبَى لِلْغُرَبَاءِ دین اسلام غریب ہی ظاہر ہوا اور عنقریب غریب ہو جائے گا۔ پس غریبوں کیلئے خوشخبری ہے۔ اسلام کی غربت یہاں تک پہنچ گئی ہے کہ کفار کھلم کھلا اسلام پر طعن اور مسلمانوں کی مذمت کرتے ہیں اور ہر کوچہ و بازار میں نڈر ہوکر کفر کے احکام جاری کرتے ہیں اور اہل کفر کی تعریف کرتے ہیں اور مسلمان اسلام کے احکام جاری کرنے سے رکے ہوئے ہیں اور شرائع کے بجالانے میں مذموم اور مطعون ہیں۔

پری نهفته رخ و دیو در کرشمه و ناز        بسوخت عقل زحیرت کہ ایں چہ بوالعجبی است

ترجمہ چھپاۓ رخ کو پری دیو ناز کرے حواس و ہوش یہ سن کر میرے بجانہ رہے

سبحان الله وبحمده – داناوں نے کہا ہے کہ الشرع تحت السيف کہ شرع تلوار کے  نیچےہے کہ شرع شریف کی رونق بادشاہوں پرمنحصر ہے لیکن اب قضيه برعکس ہوگیا ہے اور معاملہ بدل گیا ہے۔ ہائے افسوس صد افسوس!!

ہم ایسے نازک وقت میں آپ کے وجود مبارک کو غنیمت جانتے ہیں اور اس معرکہ ضعیف اور شکست خوردہ میں آپ کے سواکسی کو بہادر اور لڑاکا نہیں پاتے۔ حق تعالی اپنے نبی اور ان کی آل صلی الله علی علیہم الصلوۃ والسلام کے طفل آپ کا مددگار اور ناصر ہو۔

حدیث میں وارد ہے لن يؤمن أحدكم حتى يقال إنه مجنون تم میں سے کوئی ایماندار نہ ہوگا جب تک اس کو دیوانہ نہ کہا جائے۔

اس وقت وہ مجنون جو غیرت اسلام کی زیادتی پرمبنی ہے اب آپ ہی کی طبیعت میں میں ہے۔الحمدلله على ذلك.

آج وہ دن ہے کہ تھوڑے سے عمل کو بڑے اجر کے بدلے بڑی خوشی سے قبول کرتے ہیں۔ اصحاب کہف سے ہجرت کے سوا اور کوئی عمل ظاہرنہیں ہوا جس نے اتنا اعتبار پیدا کیا ہے۔ سپای دشمنوں کے غلبہ کے وقت اگر تھوڑا سا بھی تردد کریں تو بڑا اعتبار رکھتا ہے برخلاف دشمنوں کے امن وآرام کے وقت کے یہ قولی جہاد جو آج آپ کو حاصل ہے۔ جہادا کبر ہے۔ اس کو غنیمت جانیں اور هل من مزيد کہیں اور اس جہاد قولی کو جہاد قتال سے بہترسمجھیں۔ ہم جیسے بے دست و پا فقرا اس دولت سے محروم ہیں۔

ھنیئا لارباب النعيم نعيمها    وللعاشق المسكين ما يجرع

ارباب نعمت کو یہ نعمت مبارک اور عاشقوں کو یہ رنج و حسرت مبارک

وادیم  تر از گنج  مقصودفشاں مااگر نه رسیدیم تو شاید برسی

ترجمہ: تجھے گنج  مقصودبتلایا ہم نے ملاگر نہیں ہم کو شاید تو پالے

حضرت خواجہ احرار قدس سرہ فرمایا کرتے تھے کہ اگر میں شیخی کروں تو جہان میں کسی شیخ کا کوئی مرید نہ رہے لیکن میرے متعلق کچھ اور کام ہے اور وہ شریعت  کو رواج دینا اور مذہب کی تائید کرنا ہے۔ اسی واسطے بادشاہوں کی صحبت میں جایا کرتے اور اپنے تصرف سے ان کو مطیع کرتے تھے اور ان کے ذریعے شریعت  کو رواج دیتے تھے۔ التماس یہی ہے کہ جب حق تعالی نے ان بزرگ خاندان کے بزرگواروں کی محبت کی برکت سے آپ کی بات میں تاثیر بخشی ہے اور آپ کی مسلمانی کی عزت ہمسروں کی نظروں میں ظاہر ہے تو کوشش فرمائیں اور زیادہ نہ سہی تو اس قدر تو ہو کہ اہل کفر کے وہ احکام جو اہل اسلام میں شائع ہیں، معدوم ہوجا ئیں اور اہل اسلام ان کے بیہودہ عملوں سے محفوظ رہیں ۔ اللہ تعالی آپ کو ہماری اور تمام مسلمانوں کی طرف سے جزائے خیر دے۔ پہلی سلطنت(دور اکبری) میں دین مصطفی ﷺکے ساتھ دشمنی مفہوم ہوتی تھی اور اس سلطنت میں ظاہر طور پر وہ عناد نہیں ہے اگر ہے توبے علمی کے باعث ہے۔ یہ ڈر ہے کہ ایسا نہ ہو عناد و دشمنی تک نوبت نہ جائے اور مسلمانوں پر معاملہ اس سے بھی زیادہ تنگ ہوجائے۔ به

چو بید ب رسرایمان خویش مے لرزم ترجمہ: کانپنا ایمان پر ہوں مثل بید

ثبتنا الله وإياكم على متابعة سيد المرسلين عليه وعلى اله الصلوات والتسليمات حق تعالی آپ کو اور ہم کو سید المرسلین ﷺکی متابعت پر ثابت قدم رکھے۔ فقیر کسی تقریب پر یہاں آیا تھا۔ یہ نہ چاہا کہ اپنے آنے کی نسبت آپ کو اطلاع نہ  دے اور بعض فائدہ مند باتوں کو نہ لکھے۔ اور اپنی دلی محبت سے جو بھی مناسبت کے سبب ہے خبر نہ کرے۔ آنحضرت ﷺنے فرمایا ہے۔ إِذَا ‌أَحَبَّ ‌أَخَاهُ فِي اللهِ أَنْ يُعْلِمَهُ ذَلِكَ  جو کوئی اپنے کسی مسلمان بھائی کو دوست رکھے تو اس کو چاہیئے کہ اس محبت کی نسبت اس کو بتلا دے۔ والسلام عليكم وعلى جميع من اتبع الهدی آپ پر اور تمام ہدایت کی راہ پر چلنے والوں پر سلام ۔

مکتوبات حضرت مجدد الف ثانی دفتر اول صفحہ205ناشر ادارہ مجددیہ کراچی


ٹیگز

اپنا تبصرہ بھیجیں