اعمال صالحہ کے بجالانے خاص کر نماز کو جماعت کے ساتھ ادا کرنے کی ترغیب اور اس کے مناسب بیان میں مرزافتح اللہ حکیم کی طرف صادر فرمایا
وفقكم الله سبحانه مرضياته حق تعالی آپ کو اپنی مرضیات کو توفیق دے۔ آدمی کیلئے جس طرح اعتقادوں کا درست کرنا ضروری ہے ویسے ہی اعمال صالحہ کا بجا لانا ضروری ہے اور سب عبادتوں سے جامع اور سب طاعتوں سے زیادہ مقرب نماز کا ادا کرنا ہے۔
حضور علیہ الصلوة والسلام نے فرمایا ہےا لصَّلَاةُ عِمَادُ الدِّينِ مَنْ أَقَامَهَا فَقَدْ أَقَامَ الدِّينَ وَمَنْ تَرَكَهَا فَقَدْ هَدَمَ الدِّينَ»نماز دین کا ستون ہے جس نے اس کو قائم کیا اس نے دین کو قائم کیا اور جس نے اس کو ترک کیا اس نے دین کو گرادیا جس کسی کو ہمیشہ کیلئے نماز کے ادا کرنے کی تو فیق بخشیں اس کو برائیوں اور بے حیائیوں سے ہٹا رکھتے ہیں۔
إِنَّ الصَّلَاةَ تَنْهَى عَنِ الْفَحْشَاءِ وَالْمُنْكَرِاسی بات کی مویّد ہے اور جو نماز ایسی نہیں ہے وہ صرف صورت نماز کی ہے جس میں حقیقت کچھ نہیں لیکن حقیقت کے حاصل ہونے تک صورت کو بھی نہ چھوڑنا چاہیئے ۔ ما لا يدرك كله لا يترك كله وہ اکرم الا کر مین اگر صورت حقیقت کے ساتھ اعتبار کرے تو اس سے کچھ دور نہیں۔
پس آپ پر واجب ہے کہ ہمیشہ نماز کو جماعت کے ساتھ خشوع اور خضوع سے ادا کریں کیونکہ نجات اور خلاصی کا یہی سبب ہے ۔ الله تعالی فرماتا ہے۔ قَدْ أَفْلَحَ الْمُؤْمِنُونَ الَّذِينَ هُمْ فِي صَلَاتِهِمْ خَاشِعُونَ تحقیق خلاصی پائی ان لوگوں نے جو اپنی نماز میں عاجزی کرنے والے ہیں۔
بہادری وہی ہے جو خطرے کے وقت کی جائے سپاہی دشمن پر غلبہ کے وقت اگر تھوڑا بھی تردد کرتے ہیں تو بڑا اعتبار پیدا کرتا ہے۔ جوانوں کی نیکی بھی اس وا سطے زیاه اعتبار کرتی ہے کہ باوجود غلبہ شہوت نفسانی کے اپنے آپ کو نیک کام میں لگایا ہے ۔ اصحاب کہف نے اس قدر بزرگی صرف ایک ہی عمل یعنی دین کے مخالفوں سے ہجرت کے باعث حاصل کی اور حدیث نبوی علیہ الصلوة والسلام میں وارد ہے۔ الْعِبَادَةُ فِي الْهَرَجِ كَهِجْرَةٍ إِلَيَّ برج میں عبادت کرنا گویا میری طرف ہجرت کرنا ہے۔ پس منافی حقیقت میں عین باعث ہے اس سے زیادہ کیا لکھا جائے۔
فرزندی شیخ بہاؤ الدین کو فقرا کی صحبت پسند نہیں آتی دولت مندوں اور مالداروں کی طرف مائل ہے اور ان میں ملا جلا رہتا ہے اور نہیں جانتا کہ ان کی حجت زہر قاتل ہے اور ان کے چرب لقمے سیاہی بڑھانے والے ہیں ان سے بچیو بچیو۔
حدیث صحیح میں وارد ہے۔ مَنْ تَوَاضَعَ لِغَنِيٍّ لِغِنَاهُ فَقَدْ ذَهَبَ ثُلُثَا دِينِهِ فويل من تواضعهم لغنائهم جس نے کسی دولت مند کی اس کی دولت کے باعث تواضع کی اس کے دین کے دو حصے چلے گئے پس ہلاکت ہے اس شخص کیلئے جس نے ان کی دولت مندی کے سبب تواضع کی اللہ تعالی ان سے بچنے کی توفیق بخشے۔
مکتوبات حضرت مجدد الف ثانی دفتر اول صفحہ248ناشر ادارہ مجددیہ کراچی