محبوب سبحانی غوث صمدانی ، شہباز لامکانی، حضرت شیخ سید عبدالقادر جیلانی قدس سرہ العزیز کی معروف کتاب الفتح الربانی والفیض الرحمانی‘‘باسٹھ (62 ) مواعظ ،متعدد ملفوظات اور فتوحات کا مجموعہ ہے، یہ خطبہ ان کے ملفوظات میں سے ہے۔
وصول الی اللہ کی دو اقسام ہیں:
ایک وصول خاص
– ایک وصول عام؛
وصول عام بموت کے بعد اللہ کی طرف پہنچنا ہے، اور وصول خاص بعض اہل اللہ کے دلوں کا موت سے پہلے اللہ کی طرف پہنچتا ہے ۔ یہ وہ لوگ ہیں جو اپنے نفسوں کی پوری مخالفت کرتے ہوئے اس کے ساتھ جہاد کرتے ہیں ، اور نفع ونقصان کے بارے میں مخلوق سے الگ ہو جاتے ہیں، جب وہ اس پر پیشگی اختیار کرتے ہیں تو وہ اللہ کی طرف ایسے پہنچ جاتے ہیں جس طرح کہ موت کے بعد عوام پہنچتے ہیں، جس کا یہ حال درست ہو جاتا ہے اسے ثابت قدمی اور بسط قدرت اور وسعت اور اللہ سے ہم کلامی اور اس کا انس حاصل ہو جا تا ہے، اس وقت یہ واصل الی اللہ کہتا ہے:
تم اپنے سب اہل وعیال کو لے کر آؤ‘‘۔
حضرت یوسف علیہ السلام جب کنوئیں اور قید خانہ سے باہر نکلے تو جو مصیبتیں انہیں جھیلنا پڑیں صبر سے کام لیا، اور جب وہ صاحب اقتدار ہو گئے ، اور سب چیزیں ان کے قبضے میں آ گئیں تو حضرت یوسف علیہ السلام نے اپنے بھائیوں سے کہا: تم اپنے سب اہل وعیال کو لے کرآؤ۔ حضرت یوسف علیہ السلام کو جب امیری اور حکومت نصیب ہوئی اور مقام قبض پر جا کر مقام بسط حاصل ہو گیا ۔ اس سے پہلے کنوئیں اور قید خانے میں بے زبان بنے ہوئے تھے، جب اس سے باہر نکلے تو گویائی حاصل ہوگئی۔
فیوض غوث یزدانی ترجمہ الفتح الربانی،صفحہ 591،قادری رضوی کتب خانہ گنج بخش لاہور