اللہ پر توکل کامیابی کی دلیل

حضرت شیخ المشائخ، قطب ربانی، غوث صمدانی ، محبوب سبحانی، سیدنا عبد القادر جیلانی رضی اللہ تعالی عنہ وارضاہ نے تصوف و طریقت پر مشتمل کتاب” آداب السلوک والتواصل الی منازل الملوک“ میں فرمایا :

تواللہ تعالی کی نعمتوں اور ان میں افزونی سے اس لیے محجوب و محروم ہے کہ تو نے مخلوق اور اسباب و ذرائع پر بھروسہ کر لیا ہے۔ مخلوق اكل بالسنت (سنت کے طریقے کے مطابق کھانا) کیلئے حجاب ہے۔ جب تک تو مخلوق کے عطیات اور ان کی دادودہش کا خوگر رہے ان کے آگے ہاتھ پھیلائے گا اور ان کے پاس چکر لگائے گا اللہ تعالی کے فضل سے محروم رہے گا کیونکہ تو خلق کو اللہ کا شریک سمجھتا ہے۔ اس لیے اس نےتجھےاكل بالسنت سے محرومی کی سزا دی ہے۔ اکل بالسنت سے مراد دنیا کی حلال چیزوں کو حلال طریقے سے حاصل کرنا ہے۔ 

پھر جب تو نے مخلوق پر بھروسہ کرنے اوراللہ تعالی کے ساتھ انہیں شریک سمجھنے سے توبہ کی اور سب کی طرف لوٹا تو اب بھی اکل باسنت کی نعمت سے محروم ہے کیونکہ تیرابھر وسہ کسب پر ہے اور تو اس سے آرام پاتا ہے اور اللہ کے فضل و کرم کو توبھولا ہوا ہے۔ اس لیے تو مشرک ہے۔ ہاں یہ شرک خفی ہے اور پہلے سے اس کی نوعیت مختلف ہے۔ اس پر بھی اللہ تعالی تجھے سزادے گا اور اپنے فضل سے محروم رکھے گا۔ اگر تو کسب پر بھروسہ کرنے سے توبہ کر لے اور در میان سے شرک کو ختم کر دے اور کسب پر بھروسہ کرنے اور اپنی قوت و طاقت پر اعتماد کرنے کے بجائے اللہ تعالی کو رزاق یقین کرے اس کو مسبب اور آسانیاں پیدا کرنے والا یقین کرے اور یہ خیال کرنے لگے کہ وہی ذات ہے جو کسب کی قوت اور ہر بھلائی کی توفیق سے نوازتی ہے۔ رزق اسی کے ہاتھ میں ہے کبھی لوگوں کے سامنے دریوزہ گری  (بھیک مانگنا) کی سزا سے دوچار کر کے دیتا ہے۔کبھی محنت و مشقت میں مبتلا کر کے دیتا ہے۔ کبھی اپنی بارگاہ کا فقیر بنادیتا ہے اورکبھی بغیر کسی واسطہ کے محض اپنے فضل و کرم سے عطا کر تا ہے۔ تیرے اور اللہ تعالی کے فضل و احسان کے درمیان کوئی حجاب نہیں رہے گا۔ وہ تجھے اپنے فضل و کرم سے نوازے گا۔بے منت غير تجھے عطا کرے گا۔ تیری ہر ضرورت تیری چاہت کے مطابق پوری کرے گا۔ تیرے ساتھ اس کا بر تاؤمشفق ومہربان طبیب کا ہوگا۔ جس طرح وہ اپنے مریض سے دوستانہ انداز سے پیش آتا ہے۔ اس کی پوری دیکھ بھال کرتا ہے اللہ تعالی تیری نگہداشت فرمائے گا اور تجھے کسی کا محتاج نہیں بنائے گا۔ ماسوا اللہ کے خیال سے میرا دل پاک کر دے گا اور اپنے فضل و کرم سے تجھے خوش کر دے گا۔ 

جب تیرا دل ہر ارادے، ہر شہوت، ہر لذت، ہر مطلوب اور محبوب سے پاک ہو جائے گا اور اراده خداوندی کے علاوہ اور کچھ اس میں باقی نہیں رہے گا تو اللہ تعالی تیرے دل میں تیرے مقسوم و مقدور کو حاصل کرنے کی طلب پیدا کر دے گا اور پھر تیری قسمت میں جو نعمتیں رب قدوس نے پہلے سے لکھ دی ہیں تجھے ضرورت کے وقت بآسانی میسر ہو گئی اور پھر ان نعمتوں پر الله تعالی کی طرف سے شکر کی توفیق بھی ارزانی ہو گی۔ اور تجھے یہ یقین بھی حاصل ہو جائے گا کہ یہ سب اس کا کرم ہے۔ اسی کی دین ہے اور وہی تیر ارازق ہے۔ 

تب تو شکر بجالائے گا۔ معرفت حق حاصل ہو گی اور علم سے نوازا جائے گا۔ یہ جاننے کے بعد توخلق سے اور دور ہو گا۔ لوگوں سے بے نیاز ہو گا اور اللہ کے سواء سے باطن کو خالی کرے

گا۔  پھر جب تیرا علم اور یقین قوی ہو جائیں گے۔ تجھے شرح صدر کی دولت مل جائے گی، تیر ادل منور ہو جائے گا، تجھے قرب کی نعمت مل جائے گی تجھے ایک خاص مقام مل جائے گا اور حفظ اسرار کی وجہ سےتیری اہلیت اور امانت داری واضح ہو جائے گی تو قبل از وقت تجھے معلوم ہو جائے گا کہ میرارزق مجھ تک پہنچنے والا ہے۔ اس لیے کہ اللہ تعالی تیری عزت و توقیر میں اضافہ کرنا چاہتا ہے اور تجھ پر اپنے فضل و احسان کو اور بڑھانا چاہتا ہے۔ رب قدوس کا ارشاد ہے۔ 

وَجَعَلْنَا مِنْهُمْ أَئِمَّةً ‌يَهْدُونَ بِأَمْرِنَا لَمَّا صَبَرُوا وَكَانُوا بِآيَاتِنَا يُوقِنُونَ  اور ہم نے بنایا ان میں سے بعض کو پیشوا، وہ رہبری کرتے ہے ہمارےحکم سے جب تک وہ صابر رہے اور جب تک وہ ہماری آیتوں پر پختہ یقین رکھتے تھے۔ وَالَّذِينَ جَاهَدُوا فِينَا لَنَهْدِيَنَّهُمْ سُبُلَنَا

اور جو بلند ہمت) مصروف جہاد رہتے ہیں ہمیں راضی کرنے کے لیے ہم ضرور دکھا دیں گے انہیں اپنے راستے وَاتَّقُوا اللَّهَ وَيُعَلِّمُكُمُ اللَّهُ

اور ڈرا کرو اللہ سے اور سکھاتا ہے تمہیں اللہ ( آداب معاشرت)“

 پھر تجھے امور کو نیہ سونپ دیئے جائیں گے۔ تو کائنات میں تصرف کرے گا۔ اللہ تعالی کااذن واضح ہو گا۔ جس میں کوئی شک نہیں ہو گا۔ تجھے تکوین کے اختیار میں ایسے واضح نشانات دیئے جائیں گے جو چمکتے سورج کی طرح ظاہر و باہر ہو گئے۔ تو کائنات میں لذیذ ترین کلام اور ہر جھوٹ ، ہواوہوس نفسانی سے اور  وساوس شیطانی سے پاک الہام کے ذریعے تصرف کرے گا اللہ تعالی نے اپنی کسی کتاب میں فرمایا : اےابن آدم میں اللہ ہوں۔ میرے سواء کوئی عبادت کے لائق نہیں۔ میں ایک چیز کو کہتا ہوں ہو جا تووہ ہو جاتی ہے۔ میری اطاعت کر میں یہ مقام دوں گا کہ جب تو کسی چیز کے بارے کہے گا ہو تووہ ہو جائے گی۔ 

اور ایسے معجزات کئی انبیاء و اولیاء اور خواصان بار گاہ کے ہاتھوں صدور ہوئے ہیں۔ عليهم الصلوة والسلام. 

آداب السلوک شیخ عبد القادر الجیلانی صفحہ 77 ،مکتبہ دارالسنابل دمشق شام


ٹیگز

اپنا تبصرہ بھیجیں