محبوب سبحانی غوث صمدانی ، شہباز لامکانی، حضرت شیخ سید عبدالقادر جیلانی قدس سرہ العزیز کی معروف کتاب الفتح الربانی والفیض الرحمانی‘‘باسٹھ (62 ) مواعظ ،متعدد ملفوظات اور فتوحات کا مجموعہ ہے، یہ خطبہ ان کی فتوحات میں سے ہے۔
اے بوالہوس! تو غافل نہ بن ،تم گھروں میں ان کے دروازوں سے آیا کرو، اللہ تک پہنچنا ان فانی مشائخ کے دروازوں سے ہوسکتا ہے جو طاعت الہٰی میں فنا ہو چکے ہیں ،سرتا پا معنی بن گئے ہیں، خانۂ قرب کے جلیس اور ہم نشین ہو چکے ہیں، بادشاہ کے مہمان ہو چکے ہیں، ان پر ایک طبق صبح کو، اور دوسراطبق شام کو پیش کیا جاتا ہے، طرح طرح کے خلعت ان کے بدلوائے جاتے ہیں، اور ان کے اوپر اس کی بادشاہت طواف کرتی ہے اور زمین و آسمان اور اسرار و معرفت –
توایسی دیوار کے پیچھے ہے جس کی چوڑائی تین میل کی ہے اور تیرے ساتھ محض ایک سوئی ہے تو اس دیوار میں کیسے سوراخ کر سکتا ہے، اولیاء اللہ جب اس دیوار کے پاس پہنچے تو ان کے لئے ہزار دروازے کھول دیئے گئے ۔ ان میں سے ہر دروازہ انہیں آواز دیتا ہے کہ مجھ میں سے داخل ہو۔ پہلے تو نعمت کو لے، پھر نعمت دینے والے کی طرف دوڑ ، کہیں وہ نعمت تجھے اپنا اسیر نہ بنالے، تو نعمت کو اور جو تجھے امیر کرے چھوڑ دے، تو نعمت کے چہرے میں دیکھا کر ، آیا وہ نعمت ہے یا عذاب ہے یا رحمت ہے ، تو اس کے ظاہر پرغور نہ کر ، تو نعمت دینے والے کو نہ بھول جا، تو دائیں اور بائیں جانب نہ دیکھ نعمت دینے والے سے اپنی آنکھیں نہ پھیر ۔تو دنیا کے ہاتھ سے نہ کھا، ہوسکتا ہے اس میں زہر ملا ہو، جب تیرے پاس کھانا آئے تو اپنے دونوں وزیروں کتاب وسنت کی طرف دیکھا کر، ان دونوں سے مشورہ لے، وہ دونوں تجھے جو فتوی دیں تو پھر بھی توقف سے کام لے، جلدی نہ کر ، خوش نہ ہو جاء بلکہ اپنے نفس سے فتویٰ لیا کر اگرچہ مفتی تجھے فتویٰ دیا کریں۔
جب تو نفس سے جہاد کرتے ہوئے اس کی مخالفت کرے گا، وہ پگھل کر قلب کے ساتھ ہو کر ایک شے بن جائے گا، اسے پکارا جائے گا اور خطاب کیا جائے گا: يَاأَيَّتُهَا النَّفْسُ الْمُطْمَئِنَّةُ اے اطمینان والے نفس!‘‘
اسے دل کی طرف سے اطلاع ملا کرے گی ، اور دل کو باطن کی طرف سے ، اور باطن کو اللہ تعالی کی طرف سے اطلاع ملا کرے گی، تو تقوی اور پرہیز گاری کا حق ادا کیا کر ، پھر کھا اور کچھ پرواہ نہ کیا کر تقوی کا پورا حق ادا کر ، پھر کھا اور بے پرواہ ہو جا۔
نحن حاجوك قصادك مريدوك طلابك محبوبك طالبوك ناء عنّا أولادنا واهلونا وديارنا ’’البی! ہم تیری طرف جھکنے والے ہیں ، تیری طرف قصد کرنے والے ہیں ، تیرے مرید ، تیرے طالب ہیں ، تیرے محبت اور تیرے خواہاں ہیں ، ہماری اولا داور اہل اور گھر سب چھوٹ چکے ہیں ، تو ہمیں رسوا نہ کرنا۔
غیر اللہ کے ساتھ مشغول ہونا کھیل کود،اور نفس کے ساتھ مشغول ہونامعصیت ہے، اور مخلوق کے ساتھ مشغول ہونا اللہ کے دروازے سےکج روی ہے،
اولیاء اللہ میں سے بعض وہ ہیں جنہیں فرشتے سجدہ کرتے ہیں ، اور ہاتھ باندھے ہوئے ان کے پیچھے پیچھے رہتے ہیں، اور بعض اولیاء اللہ وہ ہیں جو فرشتوں کو اس حالت میں دیکھتے ہیں ۔
فیوض غوث یزدانی ترجمہ الفتح الربانی،صفحہ 756،قادری رضوی کتب خانہ گنج بخش لاہور