اولیاءاللہ کا خوف

محبوب سبحانی غوث صمدانی ، شہباز لامکانی، حضرت شیخ سید عبدالقادر جیلانی قدس سرہ العزیز کی معروف کتاب الفتح الربانی والفیض الرحمانی‘‘باسٹھ (62 ) مواعظ ،متعدد ملفوظات اور فتوحات کا مجموعہ ہے، یہ خطبہ ان کے ملفوظات میں سے ہے۔

اولیاءاللہ کا خوف کیا ہے؟ :

اولیاء اللہ کا خوف دنیا میں کھانے پینے ، ان کے پہننے اور نکاح ، اور سب تصرفات میں مقدم ہو چکا ہے ۔ انہوں نے حرام اور مشکوک چیزوں کے ساتھ ساتھ بہت ہی حلال چیز یں اللہ کے حساب اور عذاب کے خوف سے چھوڑ دیں، اپنے کھانے پینے اور دیگر تمام احوال میں انہوں نے تقوی اختیار کر لیا، ۔ دنیا میں سب چیزیں زہد کے طریق پر چھوڑ دیں، ان کی طبیعتوں میں جب زہد نے قرار پکڑ لیا تو وہ معرفت بن گیا، معرفت الہی نے جب قرار پکڑ لیا توعلم الہی حاصل ہو گیا۔ اور وہ علم ان کے سروں کا تاج بن گیا، چنانچہ حرام اور مشکوک اور مباح چیزیں از خودان سے برطرف ہو گئیں، اوران کے پاس فقط دو حلال باقی رہ گیا جو ان صدیقین کے لئے حلال ہے جنہیں اس کا غم نہیں اور نہ وہ ان کے دل میں خطرہ بن کر گزرتا ہے۔

د نیا وآخرت کا چھوڑ نا اور مقام قرب و احسان میں پہنچ جانا:

دنیا و آخرت کو چھوڑ کر جب بندہ ماسویٰ اللہ سے علیحدہ ہو جاتا ہے، اور اس کا دل مقام قرب واحسان ولطف الہی میں پہنچ جاتا ہے، تو کھانا پینا اور پہننا یا کسی اور چیز کے حصول کے لئے بندے کی جو مصلحتیں ہیں، اللہ تعالی اسے ان کی تکلیف نہیں دیتا، اس بندے کا دل ان مصلحتوں میں مشغول ہونے سے پاک ہو جاتا ہے، دربار الہی کے مقربین کے دل ہمیشہ قرب علم کی خاص درس گاہ میں رہتے ہیں ، ان کے دلوں اور باطنوں کو وہاں تمام ارادوں سے فنا ہو جانے اور اپنے آپ کو اللہ کے سامنے ڈال دینے کی تعلیم دی جاتی ہے، چنانچہ اللہ تعالی خودان کا متولی بن جاتا ہے اور انہیں کسی دوسرے کے حوالے نہیں کرتا۔ یہ باتیں عام لوگوں کی سمجھ اور اس کے ظاہر سے باہر ہیں۔ اللہ ان اولیاء کوفنا کر دیتا ہے، پھر جب چاہتا ہے انہیں زندہ کر  دیتا اور  مخلوق کی طرف لوٹا دیتا ہے، علم ثانی سے علم اول کی تائید ہوتی ہے۔

اول جہل ہے، پھرعلم ۔۔ پھرعمل ، ۔۔۔ اس کے بعد اخلاص ،

پھر دوسرا علم ہے اور دوسراعمل ۔۔۔۔ اول خاموشی ہے پھر گویائی ،

اول تیری ہستی کا فنا ہو جاتا ہے، پھر اس کے ساتھ موجود ہو جاتا ۔

فیوض غوث یزدانی ترجمہ الفتح الربانی،صفحہ 581،قادری رضوی کتب خانہ گنج بخش لاہور


ٹیگز

اپنا تبصرہ بھیجیں