اولیاء کی ہلاکت

محبوب سبحانی غوث صمدانی ، شہباز لامکانی، حضرت شیخ سید عبدالقادر جیلانی قدس سرہ العزیز کی معروف کتاب الفتح الربانی والفیض الرحمانی‘‘باسٹھ (62 ) مواعظ ،متعدد ملفوظات اور فتوحات کا مجموعہ ہے، یہ خطبہ ان کی فتوحات میں سے ہے۔

غیر اللہ کیلئے علم سیکھنا

 سوال: سید ناغوث اعظم رحمۃ اللہ علیہ سے ایک شخص نے کسی عالم کے اس قول کا مطلب پوچھا کہ ہم نے غیر اللہ کے لیےعلم سیکھا مگر وہ تو اللہ ہی کے لئے ہے۔

 جواب:۔آپ نے ارشادفرمایا: یہ قول اولیاء کرام کے لئے ہلاکت ہے، کیوں کہ غیر اللہ کے لیے علم سیکھنا شرک ہے اور ہم اسے دوسری وجہ سے یہاں غیر سے مراد آ خرت لیتے ہیں تو یہ بھی نفس ہے (اگر چہ شرک نہیں) ۔ مفہوم یہ ہوا کہ آ خرت کے حصول کی نیت سے علم سیکھا اور اس پرعمل پیرار ہے حتی کہ وہ علم اللہ تعالی تک لے آیا اور اس سے قریب کر دیا ۔ انہوں نے ظاہر کو باطن سے ،اور فرع کو اصل سے حاصل کیا ۔

 پہلے یہ عوام کے دستر خوان پر بٹھا دیئے گئے ، پھر انہیں فضل کے طعام کے ساتھ مخصوص کر دیا گیا۔ انہوں نے ایک حالت میں دو لقمے کھائے ، جو کچھ عوام کو دیا گیا اس میں شریک ہو گئے ، اللہ تعالی جب تجھ سے کسی امر کا ارادہ کرے گا ، اس وقت وہ تجھے اس کے لئے آمادہ کر دے گا ۔ جس نے میرا ابتدائی حال جان لیا، اور پھر مجھ سے الگ ہو کے بیٹھ رہا حقیقت میں وہ گناہگار ہے،۔ سید ناغوث اعظم رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ اولیاء اللہ میں سے ایک صاحب ایسے تھے کہ جب کوئی آدمی ان سے خرق عادت کرامتوں میں سے دیکھ لیتا تھا آپ اس سے فرمایا کرتے: “تو نے خلاف عادت یہ بات دیکھ لی ہے، لہذاہا تھ لا کرقسم دواوراللہ کوگواہ کرو کہ مرتے دم تک اس کا کسی سے ذکر نہ کروں گا۔ اور آج یہ حال ہے کہ اب کوئی محتاج بندہ چند دن عمل کرتا ہے ، اس دوران کسی رات اسے اللہ کے اسرار میں سے کوئی بھید معلوم ہو جا تا ہے تو سارا دن اس کا تذکرہ کرتا رہتا ہے،اچانک وہ بھید اس سے سلب کر لیا جا تا ہے ۔ اللہ کی قسم! آدمی ایک چیز ہے، اور علم وکرامت بھی ایک چیز ہے – صاحب علم وکرامت کو حکم ہوتا ہے کہ چھپائے ،حتی کہ قضا وقدراس کے  ظاہر کرنے کا حکم لاتی ہے، اپنے دل اور اللہ کے ساتھ راز و نیاز کی حفاظت رکھ کر اسے ظاہر کرنا چاہئے ۔ جب تیرے دل میں دنیا کا حسن اور اس کی زینت موقع پالے تو اس سے جلد بھاگ، بے شک وہ تیرا پیچھا کرے گی ۔

فیوض غوث یزدانی ترجمہ الفتح الربانی،صفحہ 735،قادری رضوی کتب خانہ گنج بخش لاہور


ٹیگز

اپنا تبصرہ بھیجیں