اکتالیسویں مجلس

محبوب سبحانی غوث صمدانی ، شہباز لامکانی، حضرت شیخ سید عبدالقادر جیلانی قدس سرہ العزیز کی معروف کتاب ”الفتح الربانی والفیض الرحمانی‘‘باسٹھ (62 ) مجالس میں سے اکتالیسویں مجلس کا خطبہ جس کا عنوان المجلس الحادی والاربعون فی المحبۃ فی اللہ ‘‘ ہے۔

 تاریخ و مقام منعقدہ نامعلوم

 جو کچھ بھی محبوب کی طرف سے آئے وہ سب شیر یں ہے :

جان لو کہ سب چیز یں اللہ کے حرکت دینے سے حرکت میں آتی ہیں ، اور اس کے سکون دینے سے سکون میں آتی ہیں۔ جب یہ بات یقینی ہو جاتی ہے تو خلقت کے ساتھ شرک کرنے سے جو بوجھ محسوس ہوتا ہے، اس سے (آزاد ہوکر ) بندہ آرام پا تا ہے اور خلقت اس سے آرام پاتی ہے۔ کیونکہ نہ وہ ان پر عیب لگا تا ہے ، نہ ہی اپنی ذات کے حوالے سے ان سے کچھ تقاضا کرتا  ہے۔ خلقت سے تمہارا شرعی تقاضا ہوتا ہے جس کا شریعت نے حکم دیا ہے۔ تم شریعت کی رو سے ان سے تقاضا کرو گے اور روئے علم الہی انہیں معذور سمجھو گے ۔ اس لئے کہ حکم شریعت اور علم الہی کو ایک جگہ اکٹھا کرلو، خلقت میں فعل الہی کو دیکھناایسا عقیدہ ہے جسے حکم شریعت نہیں توڑتا، کیونکہ اللہ ہی تقدیر مقرر کرنے والا ہے اور اللہ ہی تقاضا کرنے والا ہے۔ لَا يُسْأَلُ عَمَّا يَفْعَلُ وَهُمْ يُسْأَلُونَ جو کچھ وہ کرے اس سے سوال نہیں ، اور دوسروں کے لئے پر سوال کیا جائے گا۔‘‘ ہر ایک مسلمان ، یقین والے، تو حید والے اللہ سے راضی ، قضا وقدر میں اور اپنے اور غیر میں اس کی صنعت کاری کی موافقت کرنے والے کا یہی اعتقاد ہے ۔ اللہ کو تیرے نفس اور صبر کی کوئی پرواہ نہیں لیکن وہ دیکھتا ہے کہ تو کیا کرتا ہے، اور اپنے دعوے میں سچا ہے یا جھوٹا ہے۔سچامحب اپنے لئےکسی چیز کا مالک نہیں ہوتا ، وہ اپنا سب کچھ اپنے محبوب کے حوالے کر دیتا ہے۔اپنانفس اور مال اور عاقبت اس کے سپردکر دیتا ہے۔ اپنے اور غیر کے بارے میں اسی کو اختیار دے دیتا ہے ،اپنے محبوب کے تصرفات میں تہمت نہیں دھرتا ہے، نہ اس سے جلدی چاہتا ہے، نہ ا سے بخیل جانتا ہے، جو کچھ محبوب کی طرف سے آئے ، اس کے لئے سب شیر یں ہے  ۔ سب ہمتیں سمٹ کر محبوب کی سمت مرکوز ہو جاتی اے محبت الہی کا دعوی کرنے والے! تیرے لئے محبت کامل نہ ہوگی جب تک کہ ہرطرف سے کٹ کر صرف محبوب کے لئے نہ ہور ہے، ایسے میں تیرا محبوب عرش تا فرش کی خلقت کو تیرے دل سے نکال دے گا، ۔ تجھے دنیا وآخرت کی محبت نہ رہے گی ،اپنے آپ سے وحشت اور محبوب سے انسیت!  لیلی کے عاشق مجنوں کی طرح ہو جائے گا۔

لیلی کی محبت میں مجنوں کی وارفتگی :

 مجنوں کے دل میں لیلی کی محبت نے جب گھر کر لیا تو خلقت سے جدا ہو کر تنہائی اختیار کی۔وحشی جانوروں میں جاٹھہرا۔ آبادی کو چھوڑ کر ویرانے میں جا بسا ۔ خلقت کی مدح و مذمت سے بے پرواہ ، اس کے لئے خلقت کا بولنا ، نہ بولنا، رضا و ناراضی ایک برابر ہو گیا۔ ایک دن کسی نے پوچھا: تو کون ہے؟ کہا:لیلی پھر پوچھا کہاں سے آیا کہا۔لیلی۔ پھر پوچھا: ” کہاں جائے گا ؟‘‘ – کہا: لیلی!‘‘وہ لیلی کے ماسوا سے اندھا ہو گیا ۔ اس کے غیر کے کلام سے بہرہ ہوگیا۔ ملامت کرنے والے کی ملامت نے لیلی سے  نہ پھیرا ،نصیحت کرنے والے کی نصیحت نے لیلی سے نہ موڑا، کسی دل والے نے کیا خوب کہا ہے:

فإذا ‌تساعدت النفوس على الهوى … فالخلقُ يضرب في حديد بارد

“نفسوں پر جب محبت چھا جاتی ہے تو خلقت کی نصیحت ٹھنڈ ے لوہے پر ضربوں کی طرح لگتی ہے ۔‘‘ یہ دل جب اللہ کو پہچان لیتا ہے اور اسے اپنا محبوب بنالیتا ہے تو اس کے قریب ہو جا تا ہے، خلقت اور اس کے پاس ٹھہر نے سے وحشت محسوس کرتا ہے، اسے آبادی سے کوئی لگاؤ نہیں رہتا، حیرت میں گم ویرانے کی طرف نکل جا تاہے، حکم شرع کے سوا کوئی اور اسے نہیں روک سکتا۔ امرونہی اسے اسیر رکھتے ہیں۔ تقدیری امر کے آنے تک شرع اسے پابند کہتی ہے۔

الـلـهـم لا تـدعـنـا مـن يـد رحمتك فـتـغـرق فـي بـحـر الـدنيـا وبـحـر الـوجـود يـا مـانـح الكرم والآراء والسابقة آدر كنا “اے اللہ! ہمیں اپنی رحمت کے ہاتھ سے جدا نہ کر ، ورنہ ہم دنیا اور وجود کے دریا میں غرق ہو جائیں گے ۔ اے کرم کر نے والے ۔ عقل اور نصیب بخشنے والے ہماری مدد فرما‘‘

بیماری سے گناہ جھڑتے ہیں:

اے بیٹا! جو میرے کہےپر عمل نہ کریگا  میرے کہے کو  نہ سمجھے گا ، عمل کرے گا تب ہی سمجھ سکے گا، جب تک وہ مجھ سے اچھا گمان نہ کرے گا اور وہ میرے کہے پر ایمان نہ  رکھے گا، اور اس پر عمل نہ کرے گا تو میری بات کو کیسے سمجھے گا۔ میرے سامنے بھوکا کھڑا ہے اور مجھ سے کھانا نہیں کھاتا، پھر تیرا پیٹ کیسے بھرے گا! – حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اکرم  ﷺ نے ارشادفرمایا:” مـن مـرض ليلة واحدة وهو راض عن الله عز وجل صابر على ما نزل به خرج من ذنوبه كيوم ولدته الله جو ایک رات بیمار پڑا کہ وہ اللہ عزوجل سے راضی اور جس بیماری سے دو چار ہوا اس پر صبر کیا تو گناہوں سے پاک ہو جا تا ہے جیسے اس دن پاک تھا جب پیدائش کے وقت اپنی ماں کے پیٹ سے نکلا تھا۔“ تجھ سے کچھ ہونہیں پا تا حالانکہ کچھ نہ کچھ ضرور چاہئے ۔ حضرت معاذ رضی اللہ عنہ صحابہ کرام سے فرمایا کرتے تھے ۔ -تھوڑی دیر ٹھہرے رہو ایمان تازہ کر یں (یعنی ٹھہر جاؤ ایک گھڑی ذائقہ چکھیں۔) ٹھہر جاؤ، ایک گھڑی کے لئے باب قرب میں داخل ہو جاؤ۔

ایسا فرمانا خیر خواہی کے لئے تھا۔ پوشیدہ باتوں پر مطلع ہونے کی طرف اشارہ فرماتے تھے۔ یقین کی آنکھ سے دیکھنے کی طرف توجہ دلاتے تھے۔ ہر مسلمان ایمان دار نہیں، اور ہر ایمان دار یقین والانہیں ہوتا۔ اس لئے صحابہ کرام نے رسول اللہ ﷺ سے عرض کیا۔ ’’معاذ ہمیں کہتے ہیں ، آ ؤ ایک گھڑی ٹھہرو، ایمان لائیں ، کیا ہم ایمان والے نہیں ہے ۔ ہیں۔ آپ  ﷺ نے ارشادفرمایا:

’’معاذ کواس کے حال پر چھوڑ دو ۔‘‘

اے نفس اور حرص اور عادت اور شیطان اور دنیا کے بندے اللہ اور اس کے نیک بندوں کے ہاں تیری کچھ قدر نہیں۔ جوشخص آخرت کے لئے عبادت کرتا ہے، میں اس کی طرف توجہ ہی نہیں کرتا، جبکہ وہ شخص دنیا کے لئے عبادت کرتا ہے۔ تجھ پر افسوس ہے عمل کے بغیر زبانی بکواس سے کیا پائے گا۔ تو جھوٹ بولتا ہے اور خود کو سچا کہتا ہے ۔ تو شرک کرتا ہے اور خود کو خدا پرست بتا تا ہے۔ تو باطل پر ہے اور اس کی صحت کا عقیدہ رکھتا ہے۔ – تیرے پاس کھوٹ ہے اور تیرا عقیدہ ہے کہ وہ جو ہر ہے، میں تجھے جھوٹ سے روکوں اور سچ کوحکم دوں، کھرے کھوٹے کی پہچان کے لئے میرے ہاتھ میں تین کسوٹیاں ہیں: قرآن مجید، سنت نبوی  ﷺ ، -میرا قلب، آخری کسوٹی میں سب شکلیں ( کھوٹے )ظاہر ہو جاتے ہیں، اس مقام پر قلب اس وقت تک نہیں پہنچ سکتا جب تک کہ وہ کتاب وسنت پرحقیقی طور پرعمل پیرا نہ ہو،  علم کے ساتھ عمل، علم کا تاج ہے، علم پرعمل کر نا علم کا نور ہے،صفائی کی صفائی ہے مغز کا مغز ہے، جو ہر کا جوہر ہے۔ علم پرعمل، دل کو صحیح  اور پاک کر دیتا ہے ۔ جب دل صحیح  ہو جا تا ہے، سب اعضاءصحیح  ہو جاتے ہیں، جب دل پاک ہو جا تا ہے ، سب اعضاء پاک ہو جاتے ہیں، جب دل پر خلعت پہنایا جا تا ہے، بدن کو خلعت پہنایا جا تا ہے ۔ جب گوشت کا یہ ٹکڑ ا صحت مند ہو، سارا بدن صحت مند ہو جا تا ہے ، دل کی صحت و تندرستی سے باطن صحت مند ہو جا تا ہے ۔ باطن وہ شے ہے کہ جواللہ اور بندے کے  بیچ میں ہے۔ باطن ایک پرندہ ہے اور دل اس پنجرہ، دل ایک پرندہ ہے اور بدن اس کے پنجرہ، بدن ایک پرندہ ہے اور دل اس کا پنجرہ،قبر خلقت کا ایک ایسا پنجرہ ہے جس میں بالآ خرسب کو داخل ہوتا ہے۔

فیوض یزدانی ترجمہ الفتح الربانی،صفحہ 278،مدینہ پبلشنگ کمپنی ایم اے جناح روڈ کراچی

الفتح الربانی والفیض الرحمانی صفحہ 154دار الکتب العلمیہ بیروت لبنان


ٹیگز

اپنا تبصرہ بھیجیں