اہلسنت و جماعت کے عقائد کی پابندی مکتوب نمبر 112دفتر اول

 اس بیان میں اصل مقصود یہی ہے کہ اہل سنت و جماعت کے عقائد پر پابند ہو جائیں اگر اس دولت کے ساتھ احوال و مواجید بھی عطا فرمائیں تو کمال احسان ورنہ اسی دولت کو کافی جانتے ہیں جب ہی ہے تو سب کچھ ہے شیخ  عبدالجلیل کی طرف لکھا ہے۔ 

حق تعالی ہم مفلسوں کو اہل حق یعنی اہلسنت و جماعت کے عقائد کی حقیقت پر ثابت قدم رکھ کر پسندید و اعمال کی توفیق بخشے اور احوال جو ان اعمال کا ثمرہ ہے کرامت فرمائے اور پورے طور پر اپنی پاک جناب کی طرف  کھینچ لے۔ع 

کار این است غیر ایں ہمہ ہیچ ۔اصل کام   ہےیہی باقی سب  ہیچ ہے۔

کیونکہ احوال و مواجید اس فرقہ ناجیہ کے عقائد کی حقیقت سے متحقق ہونے کے بغیر حاصل  ہوں۔ ان کو ہم استدراج کے سوا کچھ نہیں جانتے اور خرابی کے سوا کچھ خیال نہیں کرتے ۔ اس فرقہ ناجیہ کی تابعداری کی دولت کے ساتھ جو کچھ دید ہیں ہم احسان مند ہیں اور شکر بجا لاتے ہیں اور اگر یہی عطا فر مائیں اور احوال و مواجید کچھ نہ دیں تو بھی کچھ ڈرنہیں۔ ہم راضی ہیں اور بعض مشائخ قدس سرہم سے جو غلبہ حال اورسکر(مستی)  وقت میں اہل حق کی صحیح راؤوں کے برخلاف علوم و معارف ظاہر ہوئے ہیں۔ چونکہ ان کا باعث کشف ہے اس لئے معذور ہیں۔ امید ہے کہ قیامت کو انہیں مواخذہ نہ کریں گے۔ وہ خطا کار مجتہد کا حکم رکھتے ہیں کہ اس کو خطا پر بھی ایک اجر ملے گا اور علمائے اہل حق کی طرف ہے۔ خدائے تعالی ان کی کوششوں کو مشکور فرمائے ۔ کیونکہ علماء کے علوم چراغ نبوت سے لئے ہوئے ہیں۔ جن کی وحی قطعی سے تائیدکی گئی ہے اور ان صوفیہ کے معارف کا اقتداء کشف اور الہام ہے کہ خطا کو اس میں دخل ہے اور کشف و الہام کی صحت کا مصداق علمائے اہلسنت کے علوم کے ساتھ ان کا مطابق ہونا ہے۔ اگر سرموبھی مخالفت ہے تو دائر ہ صواب سے باہر ہیں۔ یہی علم صحیح  اور حق صریح ہے اور اس کے سوا گمراہی۔ 

رزقنا الله سبحانہ واياكم الإستقامة على متابعة سيد المرسلين ظاهرة وباطنا عملا واعتقادة عليه وعلى اله من الصلوات اكملها ومن التسليمات أفضلها حق تعالی ہم کو اور آپ کو سید المرسلین ﷺکی متابعت پر ظاہری و باطنی اورعملی اور اعتقادی طور پر استقامت عطا فرمائے۔وَالسَّلَامُ عَلَى مَنِ اتَّبَعَ الْهُدَى (سلام ہو اس شخص پر جس نے ہدایت اختیار کی )

مکتوبات حضرت مجدد الف ثانی دفتر اول صفحہ297ناشر ادارہ مجددیہ کراچی


ٹیگز

اپنا تبصرہ بھیجیں