اہل اللہ کی محبت کی ترغیب میں میاں مزمل کی طرف صادر فرمایا ہے۔
وہ خط جو آپ نے قاضی زاده جالندھری کے ہاتھ بھیجا تھا اس نے دہلی میں پہنچایااللہ کی حمد اور اس کا احسان ہے کہ آپ کو فقراء کی محبت حاصل ہے اور اَلمَرْءُ مَعَ مَنْ أَحَبَّ (آدمی اسی کے ساتھ ہو گا۔ جس کے ساتھ اس کو محبت ہوگی )کے مضمون کے موافق آپ ان کے ساتھ ہیں ماہ رجب اگرچہ وقت وزمانہ کے لحاظ سے نزدیک ہے لیکن حقیقت میں بہت دور ہے۔
فراق دوست اگر اندک است اندک نیست درون دیدہ اگر نیم مواست بسیار است
ترجمہ: فراق دوست تھوڑا بھی بہت ہے حق میں عاشق کے نظر آ تا بہت ہے، ہو اگر چہ نیم موجتنا۔
جب آپ نے حق داروں کے حقوق کو مدنظر رکھ کر اس مطلب کو اختیار کیا ہے تو اسی طرح کریں ۔ فقیر بھی ماہ رجب تک شاید یہاں ہی رہے گا۔ وَاَللَّهُ أَعْلَمُ بِالصَّوَابِ وَإِلَيْهِ الْمَرْجِعُ وَالْمَآبُبہر حال چند روز ہ عمر کو فقراء کی خدمت میں بسر کرنا چاہیئے۔ وَاصْبِرْ نَفْسَكَ مَعَ الَّذِينَ يَدْعُونَ رَبَّهُمْ بِالْغَدَاةِ وَالْعَشِيِّ يُرِيدُونَ وَجْهَهُ (روک رکھ اپنے نفس کو ان لوگوں کے ساتھ جو صبح و شام اللہ تعالیٰ کو پکارتے ہیں اور اس کے طالب ہیں) خودنص قاطع ہے کہ حق تعالیٰ نے اپنے حبیب ﷺکو اس کی طرف امرفرمایا ہے۔
ایک بزرگ فرماتے ہیں الہی یہ کیا ہے جو تو نے اپنے دوستوں کو عطا کیا ہے کہ جس نے ان کو پہچانا اس نے تجھ کو پالیا اور جب تک تجھ کو نہ پایا ان کو نہ پہچانا۔ رزقنا الله تعالى وإياكم محبة الطائفة العلية الشريفة الله تعالیٰ ہم کو اور آپ کو اس بزرگ اور شریف گروہ کی محبت عطا فرمائے۔ آمین۔
مکتوبات حضرت مجدد الف ثانی دفتر اول صفحہ346ناشر ادارہ مجددیہ کراچی