سنت سنیہ (روشن و بلند سنتیں)کے زندہ کرنے اور نامرضیہ بدعت کے دور کرنے کی ترغیب میں ملا طاہر لا ہوری کی طرف لکھا ہے۔
اَلْحَمْدُ لِلَّهِ وَسَلَامٌ عَلٰی عِبَادِهِ الَّذِينَ اصْطَفٰى الله تعالیٰ کی حمد اور اس کے برگزیده بندوں پر سلام ہو۔
آپ کا مکتوب شريف جو حافظ بہاؤالدین کے ہمراہ ارسال کیا تھا، پہنچا۔ بہت خوشی حاصل ہوئی۔ یہ کس قدر بڑی بھاری نعمت ہے کہ محب ومخلص ہمہ تن حضرت مصطفی ﷺکی سنتوں میں سے کسی سنت کے زندہ کرنے کی طرف متوجہ ہوں اور منکرہ اور نامرضیہ بدعتوں میں سے کسی بدعت کے دور کرنے کے خواہاں ہوں۔ سنت و بدعت دونوں پورے طور پر ایک دوسرے کی ضد ہیں۔ ایک کا وجود دوسرے کے نقض ونفی کومستلزم ہے۔ پس ایک کازندہ کرنا دوسرے کو مارنے کا مستلزم ہے۔ یعنی سنت کا زندہ کرنا بدعت کے مارنے کا موجب ہے اور بالعکس۔
پس بدعت خواہ اس کو حسنہ (نیک)کہیں یا سیئہ(بری) رفع سنت کومستلزم ہے۔ شاید حسن نسبی یعنی اضافی کا کیا اعتبار ہوگا کیونکہ حسن مطلق وہاں گنجائش نہیں رکھتا کیونکہ تمام سنتیں حق تعالیٰ کے نزدیک مقبول و پسندیدہ ہیں اور ان کے اضداد یعنی بدعتیں شیطان کی پسندیدہ ہیں۔ آج یہ بات بدعت کےپھیل جانے کے باعث اکثر لوگوں کو نا گوار معلوم ہوتی ہے لیکن ان کو معلوم ہو جائے گا کہ ہم ہدایت پر ہیں یا یہ لوگ۔
منقول ہے کہ حضرت مہدی اپنی سلطنت کے زمانہ میں جب دین کو رواج دیں گے اور سنت کو زندہ فرمائیں گے تو مدینہ کا عالم جس نے بدعت پر عمل کرنے کو اپنی عادت بنائی ہوگی اور اسی کوحسن خیال کر کے دین کے ساتھ ملا لیا ہوگا تعجب سے کہے گا کہ اس شخص نے ہمارے دین کو دور کردیا ہے اور ہمارے مذہب و ملت کو مار دیا اور خراب کر دیا۔ حضرت مہدی اس عالم کے قتل کا حکم فرمائیں گے اور اس کے حسنہ کو سیئہ خیال کریں گے ۔ ذَلِكَ فَضْلُ اللَّهِ يُؤْتِيهِ مَنْ يَشَاءُ وَاللَّهُ ذُو الْفَضْلِ الْعَظِيمِ ( یہ الله تعالیٰ کا فضل ہے جس کو چاہتا ہے دیتا ہے اور الله تعالیٰ بڑے فضل والا ہے۔)
وَالسَّلَامُ عَلَيْكُمْ وَعَلىٰ مَنْ لَّدَيْکُمْ اور آپ پر اور ان سب پر جو آپ کے پاس ہیں، سلام ہو۔
نسیان فقیر پر غالب ہے۔ معلوم نہیں رہا کہ آپ کا مکتوب کس کےسپردتھا تاکے سوالوں کے موافق جواب لکھتا معذور فرمائیں گے۔ میاں شیخ احد فرملی دوستوں میں سے ہے چونکہ آپ کے قرب و جوار میں رہتا ہے اس لئے امید ہے کہ اس کے حق میں التفات وتوجہہ کو مدنظر رکھیں گے۔
مکتوبات حضرت مجدد الف ثانی دفتر اول صفحہ196 ناشر ادارہ مجددیہ کراچی