بزرگی اور بڑائی کا ذکر مکتوب نمبر 233دفتر اول

 بعض عمدہ عمدہ نصیحتوں میں عالیجناب شیخ فرید کی طرف لکھا ہے:۔ 

ثَبَّتَنَا اللهُ وَاِيَّاكُمْ  عَلىٰ مَا جَاءَ بِهٖ جَدَّکُمْ اَلْاَمْجَدْ عَلَيهِ وَعَليٰ اٰلِہٖ  وَاَصْحَابِہٖ مِنَ الصَّلَواتِ اَفْضَلُھَا وَمِنَ التَّسلِيمَاتِ اَکْمَلُهَا الله تعالیٰ ہم کو اور آپ کو اس چیز جس کو آپ کا جد بزرگوار ﷺلایا ہے ثابت قدم رکھے۔ 

حضرت خواجہ قدس سرہ کے عرس شریف کے دنوں میں دہلی حاضر ہو کر ارادہ تھا کہ آپ کی خدمت عالی میں بھی پہنچے کہ اسی اثناء میں کوچ کی خبر پھیل گئی۔ اس لئے توقف کر کے چند ٹوٹے پھوٹے کلموں سے آپ کو تکلیف دی گئی ہے ۔ فقیر خواه حضور(روبرو) میں ہو خواہ غیبت(غائبانہ حالت) میں ہردم آپ کیلئے دعا گو ہے کہ اللہ تعالیٰ آپ کو ہرنا مناسب اور نالائق امر سے سلامت رکھے بعض اوقات خیر خواہی کا غلبہ اس بات پرمجبورکرتا ہے کہ آپ جیسی جسارت اختیار کر کے ان چیزوں سے جو آپ کی بلند درگاہ کے لائق نہیں تا کید و مبالغہ کے ساتھ آپ کو ان سے منع کرے 

اورمجلس شریف میں نا اہلوں کو نہ رہنے دے لیکن جانتا ہے کہ سب امیدیں حاصل نہیں ہوتی۔ ناچار آپ کے حق میں غائبانہ دعا سے تر زبان ہے۔ شاید قبول ہوجائے۔ 

حضرت خواجہ احرار قدس سرہ اپنی بزرگی اوربڑائی کی نسبت فرمایا کرتے تھے کہ ہر چند یہ کفر ہے کہ کوئی ایسابڑا ہو جائے کہ اگر وہ برہم ہو جائے تو تمام جہان برہم ہو جائے۔ لیکن کیا کیا جائے کہ ہم کو ہماری مصلحت کے بغیر بڑا بنایا ہے۔ 

آج اس قسم کی بزرگی اور بڑائی ممکن ہے کہ آپ کی جناب کے بارہ میں صادق آتی کیونکہ آپ مخلوقات کے آرام میں ہیں اور مخلوقات آپ کے آرام میں۔ یہی وجہ ہے کہ لوگوں کے نزدیک آپ کی دعائے خیر بارش کی طرح برس رہی ہے۔ جو عام مخلوقات کو فائدہ مند ہے۔ پھر افسوس ہے کہ باوجود اس قدر بڑائی اور بزرگی کے دانہ خشخاش کے برابر خالی جگہ رہ جائے اور یہ دانہ خشخاش دوستوں اور خیر خواہوں کے دل پر بڑا بھاری بوجھ ہے۔ مہربانی فرما کر ان کو اس بوجھ سے ہلکا کریں۔ مدت ہوئی ہے کہ اس خیر خواہ نے اس بات کی نسبت کچھ نہیں لکھا کہ ایسا نہ ہو کہ تکرار ومبالغہ گراں معلوم ہو

 یار نازک بدن از بار ہوامے رنجدہمچوگل برگ زآسیب صبامے رنجد

 ترجمہ :دکھتا ہے نازک بدن دلبر ہوا کے بوجھ سے بر گ گل کی طرح مرجھا ئے صبا کے بوجھ سے

 لیکن دوستی سے دور معلوم ہوا کہ آپ کے دل کے ناراض ہونے کا لحاظ کر کے خاموش رہے 

حافظ وظیفه تو دعاگفتن است و بس در بندآں مباش نشنید یا شنید ترجمہ حافظ وظیفہ ترا ہے بس دعا کا کہنا سنتا ہے کوئی یانہیں کر فکرنہ تو اس کا

کچھ مدت سے حرمیں شریفین ( کہ خدائے تعالیٰ ان کو آفات سے محفوظ رکھے) کی زیارت(حج) کا ارادہ شوق پیدا ہوا اور اس سفر کا باعث یہی خواہش ہے اور چونکہ یہ ارادہ آپ کے صلاح مشورے اور رضا مندی پر وابستہ تھا۔ اس لئے کوچ کی خبر سن کر وہ ارادہ ملتوی ہوگیا۔ اَلْخَيْرُ فِیْ مَاصَنَعَ اللهُ تعالیٰ بہتر وہی ہے جو الله تعالیٰ کرے ۔ والسلام۔ 

مکتوبات حضرت مجدد الف ثانی دفتر اول صفحہ141 ناشر ادارہ مجددیہ کراچی


ٹیگز

اپنا تبصرہ بھیجیں