بلندی حال کے بیان میں خود عمک کی طرف لکھا ہے لیکن ایسی عبارت میں تحریر ہے جس سے نزول و بعد کا وہم پیدا ہوتا ہے۔
آپ کا مبارک نامہ جواز روئے کرم کے اس مخلص کے نام لکھا ہوا تھا فقیر اس کے صادر ہونے سے خوش ہوا اور اس کے مطالعہ سے مشرف ہوا۔یہ کتنی بڑی نعمت ہے کہ آزاد(سیر عروجی میں مشغول) لوگ قیدیوں (مقام نزول کرکے دعوت حق کیلئے مخلوق کی طرف راجح)کو یاد کریں اور کس قدر بھاری دولت ہے کہ دراصل لوگ ہجر کے ماروں کی غمخواری کریں۔ بیچارے مہجور نے جب اپنے آپ کو وصال کے لائق نہ پایا۔ ناچار جدائی کے گوشہ میں پوشیدہ ہوگیا اور قرب سے بھاگ کر بعد میں آرام لیا اور اتصال(ملاپ ) سے انفصال (دورہو کر)کے ساتھ قرار پکڑا اور جب آزادی کے اختیار کرنے میں گرفتاری(سیر نزولی میں مشغول ) دیکھی ناچار گرفتاری کو اختیار کیا۔
چوں طمع خواهد زمن سلطان دیں خاک برفرق قناعت بعد ازیں
ترجمہ: چاہتا ہے جب طمع سلطان دیں. پھر مجھے حاجت قناعت کی نہیں ۔
بے ربط عبارتوں اور پراگنده اشاروں میں لکھا ہے۔ اس سے زیادہ آپ کو کیا تکلیف دی جائے ۔ثبتنا الله واياكم على متابعت سید المرسلین علیہ وعلی اله من الصلوة افضلها من التسلیمات اکملها الله تعالی ہم کو اور آپ کو سید المرسلین ﷺکی متابعت پر ثابت قدم رکھے۔
مکتوبات حضرت مجدد الف ثانی دفتر اول صفحہ109 ناشر ادارہ مجددیہ کراچی