بلندی پر ترغیب دینے اور سوائے مطلب بیچونی(بے مثال) کے کفایت نہ کرنے کے بیان میں خواجہ مقیم کی طرف لکھا ہے ۔
جناب خواجہ مقیم دور پڑے ہوؤں کو فراموش نہ کریں بلکہ(اپنے سے) دور نہ جائیں۔۔ الْمَرْءُ مَعَ مَنْ أَحَبَّ (آدمی اس کے ساتھ ہوگا جس کے ساتھ اس کی محبت ہوگی)
غرض مسلک یعنی راستے بہت لمبا ہے اور مطلب کمال بلندی میں ہے اور ہمتیں نہایت پست ہیں ۔ نیز(اس راہ کی) در میانی منزلیں سراب کی طرح مطلب نما ہیں(ہم سمجھتے ہیں مطلوب حاصل ہوگیا حالانکہ یہ دھوکا ہے) نعوذ باللہ(اللہ کی پناہ) اگر کوئی وسط کونہایت سمجھ کر یکبار غیر مقصد کو مقصد جانے اور چون(مثل ) کوبیچون (بے مثل)تصور کرے اور مطلب حقیقی تک پہنچنے سے پیچھے رہ جائے۔ ہمت کو بلند رکھنا چاہیئے اور کسی حاصل پر کفایت(قناعت) نہ کرنی چاہیئے اور(حق تعالیٰ) وراء الوراء (بلند سے بلند تر)میں ڈھونڈنا چاہیئے۔
اس قسم کی ہمت کا حاصل ہونا شیخ مقتدا کی توجہ پرمنحصر ہے اور اس کی توجہ مرید مقتدی کے اخلاص اور محبت کے موافق ہوتی ہے۔۔ ذَلِكَ فَضْلُ اللَّهِ يُؤْتِيهِ مَنْ يَشَاءُ وَاللَّهُ ذُو الْفَضْلِ الْعَظِيمِ ( یہ الله تعالیٰ کا فضل ہے جس کو چاہتا ہے دیتا ہے اور الله تعالیٰ بڑے فضل والا ہے۔)
مکتوبات حضرت مجدد الف ثانی دفتر اول صفحہ316ناشر ادارہ مجددیہ کراچی